آج کی تاریخ

وہ ظلم جس کا میں عینی شاہد ہوں مگر دل نہیں مانتا

عارفانہ قسط دوئم

میں اس گھر سے کچھ فاصلے پر آیا کہ وہ لڑکی میرے پیچھے چلی آئی۔ ہم دونوں لکشمی چوک میں ایک چائے کے کھوکھے پر بیٹھ کر میں نے اطمینان سے اس لڑکی کو کہا مجھے بتاؤ تمہارے گھر میں کیا ماجرہ ہے اور دوسری منزل پر واقع کمرے سے کسی قسم کی خوفناک آوازیں آ رہی تھیں۔ میرے ان تمام سوالوں کا جواب دینے کی جب لڑکی کوشش کرتی تو اس کی آنکھوں میں سے نہ روکنے والا سمندر جاری ہو جاتا اس لڑکی نے مجھے بتایا ہم دو بہنیں اور ایک بھائی ہے ہمارے والد کا کپڑے کا کاروبار تھا اچانک میرے والد کی طبعیت خراب ہوئی تو ڈاکٹروں نے تمام چیک اپ کے بعد بتایا کہ ہمارے والد کے دماغ میں چلنے والی شریان میں خون جم چکا ہے ان کا علاج کوٹ لکھپت میں واقع جنرل ہسپتال سے علاج شروع کراتا مگر دو ماہ بعد میرے والد کا انتقال ہو گیا اس دوران میرا بھائی ابھی دس سال کا تھا ۔میری امی نے میرے بھائی کو سکول سے اٹھا کر میرے والد کی دکان پر بیٹھا دیا اور چچاؤں نے میرے بھائی سے تمام کاروبار زبردستی چھین لیا اور ہمیں ماہانہ خرچ لگادیا اور چند سال تک خرچہ دیا پھر کاروبا ر نہ چلنے کا بہانہ بنا کر ماہانہ خرچ بھی بند کردیا دوسر ی طرف میرے دوسرے چچا نے میری 14 چودہ سالہ بہن کا رشتہ اپنے بیٹے کیلئے مانگا تو میری ماں نے اتنا ہی کہا میری بیٹی ابھی سکول جاتی ہے جس پر میرے چچانے کہا اگر تم اپنی بیٹی کا رشتہ میرے بیٹے سے نہیں کرو گی تو تم اپنی بیٹی کا رشتہ کہیں بھی نہیں کر سکو گی ۔چند دنوں کے بعد میری چھوٹی بہن کی طبیعت خراب ہونی شروع ہو گئی بہت علاج کروایا والد کی تمام جمع پونجی بہن کے علاج میں ختم ہو گئی کافی دیر کے بعد کسی عامل نے بتا یا کہ آپ کی بیٹی پر ہندو جن قابض ہو گیا ہے ۔ہم جب بھی کسی عامل کے پاس اپنی بہن کے علاج کیلئے جاتے تو وہ عامل میری بہن کی خوبصورتی کو دیکھ یہ کہہ دیتا اگر اس لڑکی کی شادی مجھ سے کروا دو تو میں اس لڑکی کی جان جن سے چھڑوا سکتا ہو ں ۔میرے لئے یہ نئی اور عجیب بات تھی کیا ۔ اس تمام حیرت انگیز اور خوفناک معاملے کی تصدیق کیلئے میں اپنے کسی عامل دوست سے بات کی جو جنات والے معاملات کو بہت اچھی طرح سمجھتا تھا اور بالآخر میرا یہ دوست میرے کہنے پر گجرانوالا سے لاہور آیا تو میں اور میرا یہ دوست جو جنات کو بھگانے کا ماہر تھا۔ رات آٹھ بجے اس لڑکی کے گھر واقع گوالمنڈی پہنچے ۔اس وقت میں نے اس لڑکی کا اپنے اس عامل دوست سے علیحدہ ہو کر اس کا نام پوچھا جو یہ اپنے اس گھر میں ہونے والے خوفناک منظر کو سنا رہی تھی تو میرے پوچھنے پر مجھے اس لڑکی نے اپنا نام عابدہ بتایااس لڑکی کا نام میں اس لیئے پوچھا کیونکہ میں عامل کو یہ کہہ کریہاں لایا تھا کہ یہ میرے بہت ہی قریبی جاننے والے ہیں ۔اب ہم دونوں جب اس عابدہ نامی لڑکی کے گھر میں آئے ہی تھے کہ میرے اس عامل دوست نے گھر کی دیواروں کو دیکھ کر حیرانگی سے گھر میں موجود تمام افراد کو دیکھنا شروع کر دیا مجھے اور اس عابدہ کو اشارے سے گھر سے باہر جانے کو کہا ابھی ہم دونوں گھر کے صحن میں پہنچے تھے کہ کمرے میں سے ایک زور دار دھماکے کی آواز آئی جیسے کسی کو زمین پر پٹخ دیا گیا ہو۔ آواز سن کر میں اور عابدہ دوبارہ کمرے میں آئے تو دیکھا کہ میرا عامل دوست گھر کے فرش پر بہت ہی لاچار گی کی حالت میں گرا پڑا تھا۔
میں نے یہ حیرت انگیز منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا تو وقتی طور پر میں بھی خوفزدہ ہونے لگا ۔میں نے زمین پر گرے ہوئے اپنے دوست کو فوری طور پر اٹھا کر بیٹھایا لیکن یہ اپنے ہوش و حواس سے باہر بہکی بہکی باتیں کرنے لگا اس کی یہ حالت دیکھ کر مجھے بھی پریشانی لاحق ہونے لگی ۔ دس منٹ تک یہ اسی مدہوشی میں ہی رہا تو ہم اسے باہر سڑک پر لے آئے۔ ہمارے پیچھے پیچھے یہ لڑکی عابدہ بھی نیم پاگلوں سی حالت میں آگئی۔ میں نے دونوں کو اپنی گاڑی میں بیٹھا کر دوبارانہیں لکشمی چوک میں واقع بٹ سویٹ کے ریسٹورینٹ میں لے آیا -دو گھنٹے کے بعد میرا یہ عامل دوست جب اچھی طرح ہوش میں آ گیا تو اس نے کہا جیسے ہی میں ان کے گھر میں داخل ہوا تو پہلے میری آنکھوں کے سامنے آندھرا چھا گیا پھر میری آواز بند ہو گئی اور ساتھ ہی مجھے فرش سے آ ٹھاکر زمین پر پٹخ دیا گیا پھر مجھے کچھ یاد نہیں میں کہاں ہوں مگر اس عامل نے اگلے روز دوبارہ اس گھر میں آنے کی ضد پکڑ لی ۔چنانچہ حسب معمول ہم دونوں دوسرے دن شام کے سات بجے کے قریب دوبارہ اس گھر میں داخل ہوئے تو عامل کی مٹھی میں نہ جانے کیا تھا اس نے گھر میں داخل ہوتے ہی گھر کے کونوں میں پھینکنا شروع کردیا اور مجھے اور عابدہ کو اشارے سے اپنے پیچھے آنے کو کہا لیکن مجھے حیرت اس بات کی ہونے لگی کہ عامل کو گھر کا راستہ نہیں بتایا کہ کدھر جانا ہے اور خودبخود ہی سیڑھیوں کے راستے اوپر چڑھنا شروع ہو گیا جہاں عابدہ کی بہن تھی وہ کمرے کے باہر کھڑا ہو گیا کچھ دیر کمرے کے باہر کھڑے ہو کر دل ہی دل میں کچھ پڑھنے کے بعد دروازے کو کھول اندر داخل ہوا ساتھ ساتھ میں اور عابدہ بھی اس عامل کے پیچھے کھڑ ے ہو گئے۔ جیسے ہی ہم کمرے میں داخل ہوئے تو پلنگ پر لیٹی ہوئی کوئی پرستان کی شہزادی ہمیں دیکر اٹھ کر بیٹھ گئی اور عامل بھی اسی پلنگ پر بیٹھ گئے جس پر لڑکی بیٹھی ہوئی تھی – عامل صاحب اس لڑکی کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے اس سے باتیں کرنی شروع کر دیں ،جب اس لڑکی سے پوچھا وہ کب آتا ہے اور کب جاتا ہے تو اس نے بتایا مجھے یاد نہیں جب میں سوئی ہوتی ہوں تو میرے ساتھ خود بخود ہی آکر بری حرکتیں شروع کر دیتا ہے اس دوران میں نیم بےحوشی کی حالت میں ہوتی ہوں ،اپنا منہ کالا کر کے وہ خود ہی چلا جاتا ہے اس کے جانے کے بعد میرا جسم حرکت کرنے کے قابل نہیں رہتا اور میں اسی بستر پر پڑی رہتی ہوں میرے گھر والوں کو وہ کچھ نہیں کہتا۔ کبھی تو وہ میری لئے کھانے کو میٹھائی لاتا ہے جب میں نہیں کھاتی تو وہ مجھے پوچھتا ہے ، تم نے کیا کھانا ہے پھر جو میں کہتی ہوں وہ مجھے کھانے کو لا دیتا ہے ۔ اس قسم کی انفارمیشن لیکر عامل ہمارے ساتھ واپس نیچے ڈرائنگ روم میں آگئے ۔اس عامل نے بغیر سوچے سمجھے عابدہ اور قریب کھڑی اس کی والدہ کو صاف صاف کہہ دیا کہ اپنی اس لڑکی کی شادی میرے ساتھ کردو میں اس کی زندگی مزید خراب ہونے سے بچا لوں گا اور اسے اس جن سے آزادی بھی دلا دوں گا ، ایک ہفتے سے تین ماہ تک لگ سکتے ہیں اس لئے مجھے ہر وقت اس کے ساتھ اس کے کمرے میں 24 گھنٹے رہنا ہو گا اور آپ سب کو یہاں سے جانا ہوگا ۔ اس لڑکی پر عمل کے لئے اس کا محرم مجھے بننا پڑے گا نا محرم رہا تو عمل نہیں ہو گا۔ابھی ہم آپس میں باتوں میں مصروف تھے اچانک وہ لڑکی خودبخود ہی دبے پاؤں ہمارے پاس آکر کھڑی ہو گئی لڑکی کو دیکھ کر عامل صاحب خاموش ہو گئے۔ ہماری خاموشی دیکھ کر آسیب زدہ لڑکی معمولی سی ہونٹوں پر مسکراہٹ لا کر پھر واپس اپنے کمرے کی جانب چلی گئی گویا وہ راضی تھی۔ پھر میرا دوست عامل مجھے لیکر اس گھر باہر سڑک پر آگئے انہوں نے تھوڑی دیر اس گھر کے طرف دیکھا اور میں اور میرا عامل واپس آفس آکر بیٹھ گے لیکن میرے اس عامل دوست نے مجھے اس گھر میں دوبارہ سختی کے ساتھ جانے سے منع کر دیا اگر تم اکیلے اس گھر میں جاؤ گے تو یہ جن تمھیں مارے گا تو نہیں مگر تمہیں مفلوج کر دے گا اور پھر تمہارے ساتھ آکر تمہارے گھر والوں کو بھی نقصان دے گا ،کیونکہ یہ جن ہندو ہے اسے اس لڑکی کے ساتھ انتہا کی حد تک عشق ہے اگر یہ اس لڑکی کی شادی میرے ساتھ کر دیں تو میں اپنے علم کے ذریعے اس کو ٹھیک کر سکتا ہوں ،کیونکہ جب اس جن کو یہ معلوم ہو جائے گا کہ اس لڑکی پر میرا قبضہ ہو گیا ہے میں اس کا محرم ہوں اور یہ میرے نکاح میں آگئی ہے تو پھر یہ جن دلبرداشتہ ہو اس کو چھوڑ دے گا مگر اس گھر کے آس پاس ہی موقع کی تلاش میں رہے گا جیسے ہی ایسے موقع ملا جو بھی اس لڑکی کی بے حرمتی کرے گا ،اسے مفلوج کر کے دوبارہ اس لڑکی پر قبصہ کر لے گا کیونکہ کافر جن لوگوں کو تکلیف دیکر بہت خوش ہوتے ہیں اس لئے اگر میں مسلمان نہ ہوتا تو اس لڑکی کو اس جن سے آزاد کروا لیتا ۔ (جاری ہے)

شیئر کریں

:مزید خبریں