آج کی تاریخ

مفتی تقی عثمانی کی ایران پر امریکی حملے کی مذمت، نوبیل انعام پر سوال اٹھا دیا

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ ناقابل قبول اور سرخ لکیر عبور کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایران اس جارحیت کا جواب ضرور دے گا، اور دنیا کو ہمارے ردعمل کا انتظار کرنا چاہیے۔
استنبول میں پریس کانفرنس کے دوران عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنی خودمختاری، سلامتی اور قومی مفادات کے دفاع کا مکمل حق رکھتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایرانی مسلح افواج مکمل چوکنا ہیں اور کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ خود ایک مستقل رکن ہونے کے باوجود عالمی امن کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب امن مذاکرات جاری تھے، جو سفارتی عمل کی کھلی توہین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایران سے سفارت کاری کی بحالی کا مطالبہ غیر منطقی ہے۔
عباس عراقچی نے امریکی صدر ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف ایران بلکہ اپنے عوام کو بھی دھوکا دیا ہے۔ جوہری تنصیبات پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس کی کوئی توجیہہ ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران روس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور وہ صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے روس روانہ ہو رہے ہیں۔ چین کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد پر کام جاری تھا لیکن امریکی حملے نے صورتحال بدل دی ہے۔
انہوں نے ایٹمی عدم پھیلاؤ کی عالمی تنظیم سے بھی فوری اجلاس بلانے اور تحقیقات شروع کرنے کی اپیل کی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں