ملتان(وقائع نگار)نشتر میڈیکل یونیورسٹی و ہسپتال کی وائس چانسلر ڈاکٹر مہناز خاکوانی کی انوکھی منطق۔ میرٹ پر دوسرے نمبر پر آنے والی اسسٹنٹ پروفیسر گائنی کو گرلز ہاسٹل وارڈن لگانے کے بجائے بغیر انٹرویو دینے والی ایسوسی ایٹ پروفیسر کو وارڈن لگا دیا ۔جس پر اسسٹنٹ پروفیسر گائنی نے میرٹ کی دھجیاں اڑانے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی و ہسپتال انتظامیہ نے 22 اپریل 2025 کو بذریعہ لیٹر نمبری 7810 رفیدہ ہال اور طارق ہال دونوں ہاسٹلز کی وارڈن تعینات کرنے کیلئے درخواستیں طلب کیں۔ پروفیسر ڈاکٹر اعظم خان کی سربراہی میں سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل تین رکنی انٹرویو کمیٹی تشکیل دی گئی ۔اس دوران خواہش مند ڈاکٹرز جن میں اسسٹنٹ پروفیسر انستیھزیا ڈاکٹر مسرت ۔اسسٹنٹ پروفیسر گائنی ڈاکٹر سعدیہ اسلم ۔ڈاکٹر ربیقہ ۔وارڈ نمبر 17 ویمن میڈیکل آفسیر ڈاکٹر نافلہ نے سلیکشن کیلئے انٹرویو دیا ۔جبکہ انٹرویو کے اگلے دن ڈاکٹر عائشہ ظہور نے الگ سے انٹرویو لیا گیا ۔نشتر میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ نے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مسرت کے بطور وارڈن رفیدہ اور طارق گرلز ہاسٹلز کے آرڈر جاری کردئیے لیکن اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مسرت نے وارڈن کی تعیناتی پر معذرت کرلی ۔جس کے بعد نشتر میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ میرٹ لسٹ پر دوسرے نمبر پر آنے والی اسسٹنٹ پروفیسر سعدیہ اسلم کو وارڈن کے آرڈر کرنےکے بجائے ایک ایسی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر بختاور کی پوسٹنگ کردی جو کسی بھی انٹرویو کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئیں اور نا ہی انٹرویو دیا ۔حالانکہ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مسرت کی وارڈن کے طور پر تعیناتی سے معذرت کے بعد اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سعدیہ اسلم نے ایک تحریری درخواست بھی وی سی آفس میں جمع کروائی تھی کہ مجھے وارڈن کے فرائض سنبھالنے کی اجازت دی جائے ۔مگر درخواست کو نظر انداز کردیا گیا ۔جس کے بعد ڈاکٹر سعدیہ اسلم نے میرٹ کی دھجیاں اڑانے پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا وغ جبکہ وی سی آفس کے مطابق ایسے تعیناتی کے آرڈر کرنے کا اختیار وائس چانسلر افس کو ہوتا ہےجو قانون کے مطابق کام کرتی ہے۔
