ملتان (سٹاف رپورٹر) پاکستان کی گزشتہ 30 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایپلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو کے سینئرترین ممبر ایم ایم اکرم نے ملک بھر میں سب سے بڑا موبائل نیٹ ورک رکھنے والی کمپنی موبی لنک کو ریکارڈ میں ہیرا پھیری اور ٹیکس چوری کا جرم ثابت ہونے پر مجموعی طور پر 40 ارب روپے جرمانہ کیا ہے اور انہوں نے اتنا مضبوط فیصلہ کیاکہ اس فیصلے کے خلاف اپیل میں ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا۔ ذرائع کے مطابق ایم ایم اکرم پر موبی لنک کو ٹیکس چوری ثابت ہونے کے باوجود معافی دلوانے اور اکاموڈیٹ کرنے کے حوالے سے شدید دباؤ تھا مگر ایم ایم اکرم نے جب کسی بھی قسم کا دباؤ اور سفارش قبول کرنے سے انکار کر دیا تو انہیں مبینہ طور پر 22 کروڑ روپے رشوت کی آفر دی گئی جو بڑھتے بڑھتے 50 کروڑ روپے تک پہنچ گئی مگر جب ایم ایم اکرم نے بات ماننے سے انکار کر دیا اور موبی لنک نامی موبائل کمپنی کے خلاف سخت ترین فیصلہ دے دیا تو اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی مگر سینئر ممبر ایپلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو ایم ایم اکرم کا فیصلہ اتنا مضبوط تھا اور فیصلے کے ساتھ اتنے ثبوت تھے کہ باوجود کوشش کے ہائی وکلا کی تمام تر کوشش کی باوجود بھی کسی بھی قسم کا ریلیف نہ مل سکا اور ایپلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو کے سینئر ممبر کا فیصلہ برقرار رہا جس پر موبی لنک کمپنی کو 22 ارب روپے کا ٹیکس ڈالا گیا ہے جبکہ 6ارب روپے ایڈیشنل ٹیکس ڈالا گیا ہے۔ ان لینڈ ریونیو قوانین کے مطابق ٹیکس چوری، ریکارڈ میں رد و بدل اور حقائق کو چھپانے کے الزام میں تقریبا 12 ارب روپے جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔ اس طرح وفاقی حکومت کے ذیلی ادارے ایف بی آر کو مجموعی طور پر 40 ارب روپے اس فیصلے کے بعد مل رہے ہیں۔ہائی کورٹ کی طرف سے ایپلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو کا موبی لنک کمپنی کے خلاف فیصلہ برقرار رکھے جانے کے بعد ایف بی آر کے وہی سینئر افسران اب اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش میں دن رات لگے ہوئے ہیں جو چند ہفتے پہلے تک یہی فیصلہ رکوانے اور موبی لنک کمپنی کی سہولت کاری کرنے کے لیے ہر طریقے سے کوشاں تھے حالانکہ توجہ طلب امر یہ ہے کہ یہ وہی افسران ہیں جو سینئر ممبر اپیلٹ ٹریبونل ان لینڈ ریونیو کو ریکارڈ فراہم کرنے میں بھی رکاوٹیں ڈال رہے تھے۔
