پشاور: وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سیاسی قیدی ہیں اور ان کی رہائی کے لیے ہماری سیاسی جدوجہد جاری رہے گی۔
کونسل آف پاکستان نیوزپیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے نومنتخب صدر کاظم خان کی سربراہی میں وفد سے ملاقات میں اُنہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیانیے کو عوامی مقبولیت حاصل ہے جسے دبایا نہیں جا سکتا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے کارکنوں کو متحرک کیا جا رہا ہے اور ضلعی سطح پر جلسوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
سی پی این ای کے وفد نے اگلے مالی سال کے لیے سرپلس بجٹ پیش کرنے پر وزیر اعلیٰ کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر علاقائی اخبارات کو درپیش چیلنجز، اشتہارات کی مد میں واجبات کی ادائیگی اور حکومت کی مجموعی کارکردگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور نے یقین دہانی کرائی کہ اشتہارات کی مد میں واجبات کی ادائیگی کو ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے دور میں بھی پرنٹ میڈیا کی اہمیت برقرار ہے اور ہماری حکومت آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ جب حکومت سنبھالی تو خزانے میں صرف 18 دن کی تنخواہوں کے پیسے موجود تھے، تاہم بہتر مالیاتی نظم و نسق کے ذریعے ہم نے 250 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل کی جو پہلے نظام میں ضائع ہو رہی تھی۔ صوبے کے اپنے محاصل 125 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ 150 ارب روپے کا ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے جس میں اگلے مالی سال میں مزید 150 ارب کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ سالانہ ترقیاتی منصوبوں کا دورانیہ ساڑھے 13 سال سے کم ہو کر 4 سال تک آ گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم نے نئے منصوبے شروع کرنے کے بجائے جاری منصوبوں کی تکمیل پر زور دیا اور رواں مالی سال کے دوران 541 منصوبے مکمل کیے گئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ 15 ماہ میں سرکاری جامعات سمیت مختلف اداروں کے 72 ارب روپے کے بقایاجات ادا کیے گئے۔ صحت کارڈ کی مد میں 17 ارب روپے واجب الادا تھے، ہم نے نہ صرف یہ بحال کیا بلکہ اس کا دائرہ بھی وسیع کیا۔ مؤثر مانیٹرنگ سے 13 ارب روپے کی سالانہ بچت ہوئی اور اب صحت کارڈ کے تحت 71 فیصد علاج سرکاری اسپتالوں میں ہو رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مستحق خاندانوں کو رمضان اور عید پیکج کے طور پر 20 ارب روپے تقسیم کیے گئے، جہیز فنڈ بڑھا کر 2.5 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے، اور اگلے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 195 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جسے 250 ارب تک بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں اے ڈی پلس کے تحت مزید 35 ارب روپے جاری کیے گئے، مائننگ سے رائلٹی 5.5 ارب سے بڑھ کر 12 ارب ہو گئی، سیمنٹ انڈسٹری سے رائلٹی 2.5 ارب سے بڑھ کر 7.75 ارب ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 ماہ میں ٹیکس اور نان ٹیکس ریونیو میں 50 فیصد اضافہ ہوا، آئی ایم ایف کے تمام اہداف حاصل کیے، صنعتی ترقی کے لیے مقامی بجلی سستی فراہم کی جائے گی، اور 800 میگاواٹ کے پن بجلی منصوبے اگلے تین سال میں مکمل ہوں گے۔ ایک لاکھ 32 ہزار خاندانوں کو مفت یا نصف قیمت پر سولر سسٹم دیے جا رہے ہیں۔
