غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ایران پر اسرائیل کے حالیہ حملے سے پہلے امریکا نے اسرائیل کو تقریباً 300 ہیل فائر میزائل فراہم کیے تھے، جو اس بات کی واضح علامت ہے کہ اسرائیل ایران پر حملے کی منصوبہ بندی پہلے سے کر رہا تھا اور امریکا اس منصوبے سے پوری طرح باخبر تھا۔
دو امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اتنی بڑی تعداد میں ہتھیاروں کی فراہمی اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی میں بالواسطہ طور پر شامل تھی۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیل کے ایران پر حملے تک ہیل فائر میزائل سمیت دیگر ہتھیاروں کی منتقلی کو مکمل طور پر خفیہ رکھا گیا اور اس کی کہیں بھی سرکاری سطح پر کوئی اطلاع جاری نہیں کی گئی۔
ماہرین کے مطابق، ہیل فائر میزائل انتہائی درستگی کے ساتھ نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور زیادہ تر زمین پر موجود اہداف کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ لیزر گائیڈڈ میزائل اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات اور حساس ملٹری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے میں استعمال کیے جا سکتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ تباہی اور کم سے کم کولیٹرل ڈیمیج ہو۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور یہ ہتھیاروں کی منتقلی اس کشیدہ صورتحال میں ایک نیا خطرناک زاویہ پیدا کر سکتی ہے۔
