آج کی تاریخ

وفاقی بجٹ ۔۔عوام کوتکلیف،اشرافیہ کوریلیف

وفاقی حکومت نے سال 2025-26 کیلئے مجموعی طور پر 17 ہزار 573 ارب روپے کا حجم کا بجٹ پیش کر دیا ہے جس میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم ایک ہزار ارب روپے جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 16 ہزار 286 ارب روپے ہوگا۔پیش کئے گئے بجٹ پر بحث 13 جون سے شرو ع ہو گی لیکن یہاں کچھ اہم نکات ہیں جن پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ پٹرولیم لیوی 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کر دی جائے اور پیٹرولیم مصنوعات ڈیجیٹل طریقے سے خریدنے پر عوام کو سبسڈی ملے گی جبکہ کیش پر اضافی 2 روپے ادائیگی کرنا ہوگا۔ ملک کا بیشتر طبقہ کم پڑھا لکھا اور روزانہ کی بنیاد پر روزگار حاصل کر کے بچوں کی روزی روٹی کا انتظام کرنے والا ہے۔ ایسے افراد جن کی روزانہ کی آمدن 800 سے ہزار روپے ہوگی اور ان کے یومیہ اخراجات ایک ہزار سے 12 سو روپے تک ہوں وہ کیسے اے ٹی ایم کا رڈز، کریڈٹ کارڈ افورڈ کر سکتے ہیں۔ ڈیجیٹل ادائیگی کیلئے ان کے پاس کوئی آپشن نظر ہی نہیں آتا۔
دوسرا عوام کی بڑی تعداد کم پڑھی لکھی ہے۔ اُن کیلئے کیش میں ٹرانزیکشنز ممکن نظر نہیں آر ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے عام آدمی خاص طور پر کسانوں کی مشکلات بڑھیں گی اور وہ طبقہ جو ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اُس کے مسائل میں اضافہ ہوگا۔ تاجر برادری ہی متاثر ہوگی۔
حکومت نے بجلی پر سبسڈی مزید کم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ بجلی کی مد میں عوام پہلے ہی بے جا ٹیکسز ادا کررہی ہے اور غریب آدمی کی ماہانہ انکم کا بڑا حصہ بجلی ، گیس اور پیٹرول پر خرچ ہو رہا ہے ۔بجلی مزید مہنگی ہونے سے عوام کی مشکلات بڑھ جا ئینگی۔
چھوٹی گاڑیاں جو 800 سی سی تک ہیں اُن کی قیمتوں میں آئندہ چند روزکے دوران اضافے کا امکان ہے کیونکہ حکومت نے جی ایس ٹی بڑھانے کی تجویز بجٹ میں پیش کی ہے۔چھوٹی گاڑی غریب متوسط آدمی کے استعمال کیلئے ہے کیونکہ اُسے روز مرہ استعمال، گھریلو ذمہ داریوں کی ادائیگی اور سفری سہولیات کیلئے ایسی سواری کا انتخاب کرنا پڑتا ہے جو سستی ہونے کے ساتھ پٹرول کی صورت میں کم خرچ پر پڑے لیکن پاکستان میں چند سالوں کے دوران گاڑیوں کی قیمتیں جس تیز رفتاری کے ساتھ بڑھی ہیں۔ وہ پہلے ہی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔ اب اگر چھوٹی گاڑیوں کی قیمت ایک بار پھر بڑھے گی تو متوسط طبقہ کیلئے مشکل پیدا ہو جائے گی۔
سگریٹ اور مشروبات سستےجبکہ بیکری مصنوعات اور کھاد مہنگی کرنے کی تجویز بھی سمجھ سے باہر ہے ۔ کسان تو پہلے مہنگائی کا رونا رو رہا ہے۔ بیکری مصنوعات روزمرہ استعمال میں گنی جاتی ہیں جبکہ سگریٹ اور مشروبات عیاشی کے زمرے میں آتے ہیں، یہ پالیسی سمجھ سے باہر نظر آرہی ہے۔ حکومت کسانوں کو جتنے فوائد دینے کی کوشش کرے گی حکومت اور ملک کیلئے بہتر ثابت ہوگا۔
عوامی سروے کے دوران عام آدمی ، مزدور طبقہ اور تاجر برادری حکومتی بجٹ سے مایوس نظر آرہی ہے۔ عوام صرف ایک ہی بات کرتی ہوئی نظر آئی کہ بنیادی ضروریات زندگی کو کم ترین قیمت پر لایا جائے۔ عوام حکومت سے اُن وعدوں کی تکمیل کی امیدیں لگائے بیٹھی ہے جو الیکشن سے قبل کئے گئے تھے۔ جب عوام کے پاس قوت خرید کم ہوگی ۔ یومیہ انکم محدود ہوگی تو تاجرطبقہ بالواسطہ متاثر ہوگا۔ چیزوں کی فروخت کم ہونے سے کاروبار میں سرمایہ کم لگایا جائے گا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ہر طبقہ متاثر ہونے لگے گا۔
ادویات کی قیمتوں میں گذشتہ چند سالوں کے دوران500 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جبکہ حال ہی میں کئی جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آ یا ہے جو بستر مرگ پر موجود غریب مریضوں کیلئے موت کے علاوہ کچھ نہیںہے ۔ حکومت کو ایسے بولڈ فیصلے لینے ہو ں گےجو براہ راست عوام کے فائدے کیلئے ہوں اور عوام کا سب سے بڑا فائدہ ادویات، پیٹرولیم مصنوعات، بجلی ،گیس اور روزمرہ اشیا ئے ضروریات کے سستا ہونے میں ہی ہے ۔
آئی ایم ایف کے شکنجوںسے نکلنے کیلئے ملک کو بہت سے سیکٹرز میں خود کفیل ہونا پڑے گا۔ امپورٹس کم اور ایکسپورٹس زیادہ کرنا ہوںگی جبکہ کسانوں کو خوشحال کرنا ہوگا اور سب سے بڑھ کر ہمیں ایک قوم بننا ہو گا تاکہ ملک کے در پیش مسائل سے نجات دلانے کیلئے مل جل کر کام کریںتاکہ وطن عزیز ترقی کی راہ پرگامزن ہو۔

شیئر کریں

:مزید خبریں