آج کی تاریخ

ایک گھر میں دو میٹرز پر پابندی کی خبر نے سعد رفیق کو بھی پریشان کر دیا، حکومت کو اہم تجاویز دے ڈالیں

سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے بجلی کے دو میٹروں پر پابندی سے متعلق گردش کرنے والی خبروں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ محض افواہیں ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں انہوں نے بتایا کہ اس معاملے پر انہوں نے سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا، جنہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس قسم کی کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی، اور یہ خبر حقیقت پر مبنی نہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت توانائی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے۔ ان کے مطابق اگر ایک گھر کے مختلف حصے یا فلیٹس میں علیحدہ علیحدہ خاندان مقیم ہوں اور ان کے بجلی کے نظام (سرکٹ) بھی الگ ہوں تو ایسے میں ہر حصے کے لیے الگ میٹر لیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گھر کے داخلی دروازے کا مطلب پورے گھر سے نہیں بلکہ اس مخصوص حصے (پورشن) کے دروازے سے ہے، بشرطیکہ وہاں الگ خاندان رہتا ہو۔

خواجہ سعد رفیق نے تجویز دی کہ وزارت توانائی کو چاہیے تھا کہ اس معاملے پر فوری وضاحت جاری کرتی تاکہ عوام میں بے چینی پیدا نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے 200 یونٹس کے بعد ریٹ کا یکدم بڑھ جانا عام شہریوں کے لیے مشکلات پیدا کرتا ہے، کیونکہ چند یونٹس اضافی ہو جانا عام بات ہے۔ اس مسئلے کا کوئی جامع حل نکالا جانا ضروری ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ 200 سے 300 یونٹس کے درمیان قیمتوں کے تعین کے لیے تین یا چار مرحلے ہونے چاہییں، تاکہ صارفین پر یکدم بوجھ نہ پڑے، اور جب معاشی صورتحال بہتر ہو جائے تو 300 یونٹس تک کا کم ریٹ بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیاری سولر پینلز کی مقامی پیداوار اور بلا سود قرضوں کی فراہمی سے بھی مہنگی بجلی کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بجلی چوری میں ملوث افراد اور ان کے سرکاری سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاور سپلائی کمپنیوں کی نجکاری کرپشن سے نجات کا ایک مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے، جس پر حکومت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیر توانائی پوری سنجیدگی سے بجلی کی قیمتوں میں کمی اور نظام کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں، اور ڈیمز کی تعمیر کے عمل میں بھی تیزی لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مستقبل میں بجلی کو سستا کرنے کے لیے ایک واضح روڈ میپ عوام کے سامنے پیش کرے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں