ملتان (سٹاف رپورٹر) پنجاب بھر کے مختلف سرکاری، نیم سرکاری و خود مختار اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کے لیے قانون میں 15 نومبر 2000 کو ایک تبدیلی متعارف کروائی گئی تھی جس کا مقصد سرکاری ملازمت اختیار کرنے والے اداروں کے ملازمین کو قانونی پیچیدگیوں سے روکنے کے لیے اس بات کا پابند کیا گیا کہ وہ ایک بار گورنمنٹ جاب جوائن کرنے کے بعد اپنی تاریخ پیدائش تبدیل نہ کروا سکیں گے۔ چنانچہ گورنمنٹ جاب جوائن کرنے کے وقت جو تاریخ پیدائش ہو گی وہی فائنل تصور ہو گی۔ اسی سلسلے میں بذریعہ نوٹیفکیشن پنجاب سول سرونٹس ایکٹ، 1974 (ایکٹ نمبر VIII آف 1974) کی دفعہ 23 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے گورنر پنجاب درج ذیل ترمیم پنجاب سول سرونٹس (بھرتی و ملازمت کی شرائط) قواعد، 1974 میں کی گئی جس کے تحت سیکشن 21-1(2) کے بعد درج ذیل نیا سیکشن شامل کیا جائے گا جس کا سیکشن و ٹائٹل21-A(3): تاریخ پیدائش میں تبدیلی رکھا گیا جس کے مطابق “سرکاری ملازمت میں شمولیت کے وقت جو تاریخ پیدائش درج کی جائے گی وہ حتمی ہوگی اور اس کے بعد کسی سول سرونٹ کی تاریخ پیدائش میں کوئی تبدیلی قابلِ اجازت نہ ہوگی۔” مگر حیران کن طور پر مختلف اداروں میں کام کرنے والے خواتین و افراد سرکاری ملازمت اختیار کرنے کے بہت سالوں بعد بھی اپنی تاریخ پیدائش 4 سال مزید اضافہ کروا کر گورنمنٹ ملازمت میں 4، 4 سال تک توسیع کرکے تاحال کام کر رہے ہیں۔بیشتر ملازمین ایسے ہیں جو کہ اہم ترین عہدوں پر فائز تھے اور اپنی اصل تاریخ پیدائش کی بابت ریٹائر بھی ہو چکے ہیں۔ مگر پھر بھی ایسے افراد اوپر تک اپنے معاملات مینج کر کے تاریخ پیدائش میں دھوکہ دہی کرتے ہوئے اپنی سیٹوں پر تاحال غیر قانونی قابض ہیں۔ ایک سرکاری ادارے میں ایک اہم عہدے پر فائز شخصیت کے بارے میں روزنامہ قوم کو مصدقہ اطلاع موصول ہوئی کہ انہوں نے اپنی میٹرک کی سند پر 32 سال بعد تاریخ پیدائش تبدیل کروائی اور اس وقت ان کی گورنمنٹ میں سروس کو بھی تقریباً 14 سال گزر چکے تھے۔ مگر سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کے مطابق گورنمنٹ جاب جوائن کرنے کے اتنے عرصے بعد اپنی تاریخ پیدائش تبدیل کروا کر ایک اہم ترین عہدے پر غیر قانونی قابض رہنا بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔
