اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایمانداری سے ٹیکس ادا کرنے والے افراد اور کاروباری اداروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی، جبکہ ٹیکس چوری میں ملوث افراد کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
ایف بی آر کے جاری اصلاحاتی عمل پر ہونے والے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس چوری کے خلاف قانون کے مطابق سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے ایف بی آر اور اس سے منسلک اداروں کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ریونیو میں اضافے کے لیے ان کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ادارے کو ڈیجیٹلائز کرنے اور خودکار نظام متعارف کرانے کے لیے تیز رفتاری سے اقدامات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے جاری خرابیوں کو درست کرنے کے لیے سخت فیصلے ناگزیر ہیں۔
اجلاس میں وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ملک میں سیلز ٹیکس چوری کی روک تھام کے لیے “نیشنل ٹارگٹنگ سسٹم” متعارف کروایا جا رہا ہے۔ اس سسٹم کے تحت سامان لے جانے والی گاڑیوں کی ای ٹیگ اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔
ایف بی آر نے “ای بلٹی” نظام بھی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ ایف بی آر کے ڈیجیٹل نظام سے منسلک ہوگا۔ ملک بھر کی بڑی سڑکوں اور شہروں میں داخلی مقامات پر ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا نظام نصب کیا جائے گا تاکہ ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کا مؤثر طور پر سدباب کیا جا سکے۔ اس سے عوام کو روایتی چیکنگ سے نجات ملے گی اور وقت کی بچت بھی ہوگی۔
مزید بتایا گیا کہ بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں پر درآمد و برآمد کے لیے “کسٹم ٹارگٹنگ سسٹم” لایا جا رہا ہے جو کہ مصنوعی ذہانت اور بین الاقوامی ڈیٹا بیس سے منسلک ہوگا تاکہ ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایف بی آر کے افسران اور عملے کی تربیت کے لیے بھی انتظامات کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ نئے نظام سے بخوبی واقف ہوں۔ اس نظام کو مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا اور ابتدائی طور پر ایک بڑے شہر میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جائے گا۔
سیمنٹ، ہیچریز، پولٹری فیڈ، تمباکو اور مشروبات کے شعبے میں سیلز ٹیکس مانیٹرنگ کے حوالے سے بھی اجلاس میں بریفنگ دی گئی۔ چینی کی صنعت میں نافذ مانیٹرنگ ماڈل کو ان شعبوں میں بھی لاگو کیا جا رہا ہے اور ایف بی آر کے اہلکار ان یونٹس میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔
وزیراعظم نے ان تمام اصلاحاتی اقدامات کو جلد، مؤثر اور پائیدار طریقے سے نافذ کرنے کی ہدایت جاری کی۔
