ملتان (سہیل چوہدری سے) بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے انڈر گریجویٹ داخلوں کا اشتہار قبل از وقت جاری کر دیا۔ آخری تاریخ 30 جون مقرر، 10 فیکلٹیز کے مضامین میں ایوننگ مارننگ مضامین آن لائن داخلے ہوں گے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ مخصوص شعبہ جات کے علاوہ کئی ناکام پروگرام بھی آفر کر دیے گئے جو یونیورسٹی پر بوجھ ثابت ہو رہے ہیں۔ فیکلٹی آف سائنس، فارمیسی، ویٹرنری ،فوڈ سائنس، کامرس اینڈ بینکنگ، انجینئرنگ اور ایگریکلچر کے مضامین مارکیٹ سے مطابقت رکھتے ہیں جبکہ فیکلٹی آف سوشل سائنسز لینگویج اور لا کے مضامین مارکیٹ میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں ۔تفصیل کے مطابق بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان نے قبل از وقت ہی انڈر گریجویٹ داخلوں کا اشتہار جاری کر کے سبقت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جسے مو قر تعلیمی اداروں کی جانب سے انتہائی تنقیدی نگاہوں سے دیکھا جا رہا ہے جبکہ زکریا یونیورسٹی نے 10 فیکلٹیز کے متعلقہ مضامین کے مارننگ، ایوننگ پروگرام کے لیے آن لائن درخواستیں طلب کر لی ہیں اور آخری تاریخ 30 جون مقرر کی گئی ہے۔ بہاالدین زکریا یونیورسٹی نےسالہا سال کے ناکام تجربات سے سبق نہ سیکھتے ہوئے ایک بار پھر وہ انڈر گریجویٹ پروگرام بھی آفر کر دیے ہیں جو مارکیٹ میں بری طرح پٹ چکے ہیں ان میں سر فہرست فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے بیشتر مضامین ہیں۔ اسی طرح فیکلٹی آف لینگویج اور فیکلٹی آف لا کے پروگرام اپنی مارکیٹ کھو چکے ہیں جبکہ نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر اور نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ کے پراجیکٹس کامیاب ہونے کے بعد بہاالدین زکریا یونیورسٹی کی فیکلٹی آف ایگریکلچر اور فیکلٹی آف انجینئرنگ کے داخلوں کی شرح انتہائی کم ہو چکی ہے۔ ان دونوں فیکلٹی میں ٹیچنگ، نان ٹیچنگ سٹاف زیادہ اور طلبا و طالبات کی تعداد کم ہے۔ خصوصا ًانسٹیٹیوٹ آف ایڈوانس میٹریل سائنسز اور آرکیٹیکچرل انجینئرنگ مذاق بنے ہوئے ہیں جہاں خالی بلڈنگ دن کے اوقات میں آسیب زدہ مقام لگتی ہے جبکہ شعبہ سرائیکی، عربی، اردو ،فلاسفی، ہسٹری ، مطالعہ پاکستان، جینڈر سٹڈیز ،انوائرمنٹل سائنس، سوشل ورک، پولیٹیکل سائنس، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ،انتھروپالوجی اور لائبریری سائنس میں داخلے مارکیٹ میں کافی عرصے سے مسترد کیے جا چکے ہیں جبکہ بہاالدین زکریایونیورسٹی میں جو پروگرام اب بھی مناسب انرولمنٹ لے رہے ہیں ان میں فیکلٹی آف فارمیسی، فیکلٹی آف کامرس اینڈ بینکنگ، فیکلٹی آف فوڈ سائنس اور فیکلٹی آف ویٹرنری سائنسز وغیرہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری نے مختلف کم داخلوں والے متاثرہ شعبہ جات ختم کر کے انضمام کی کوشش کی تھی جسے زکریا یونیورسٹی پر بوجھ بنے شعبوں کے اساتذہ نے اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن اور سنڈیکیٹ ارکان کے تعاون سے ناکام بنا دیا تھا۔ بہاالدین زکریا یونیورسٹی کے قبل از وقت داخلوں پر ایک سابق پروفیسر اور پرائیویٹ یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ زکریا یونیورسٹی کے پالیسی میکر کے ہوتے ہوئے کسی بھی پرائیویٹ اعلیٰ تعلیمی ادارے کو پریشانی نہیں ہونی چا ہئے۔ آخر کار ریٹائر ہو کر انہیں ان ہی اداروں کی جانب آنا ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت ملتان کی حدود میں واقع پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں زکریا یونیورسٹی کے ریٹائر اساتذہ کی ایک کثیر تعداد ملازمت کر رہی ہے۔
