آج کی تاریخ

لودھراں جمخانہ میں برابری کی نئی مثال، اہم شخصیات کیساتھ کانسٹیبل نجیب جٹ بھی ممبر

ملتان (سٹاف رپورٹر) شدید قسم کی طبقاتی تقسیم میں بری طرح الجھے ہوئے پاکستان کے ضلع لودھراں میں نئے قائم ہونے والے جم خانہ کلب میں محمود و ایاز نے ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر برابری کی نئی مثال قائم کر دی۔ لودھراں جم خانہ جہاں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزیر مملکت عبدالرحمان خان کانجو، رکن قومی اسمبلی صدیق خان بلوچ، رکن صوبائی اسمبلی رانا طارق، ایڈیشنل آئی جی آغا یوسف، سابق ڈپٹی کمشنرز اور ڈی پی اوز ممبران ہیں وہیں پر لودھراں انتظامیہ کا چہیتا پولیس کانسٹیبل نجیب الرحمان جٹ بھی ممبر شپ نمبر 00-0336-01 کے تحت جم خانہ کا سرگرم ممبر اور سرکاری سرپرستی میں بننے والے سب سے مضبوط دھڑے کا غیر اعلانیہ قائد ہے۔کل بروز سوموار ہونے والے جم خانے کے صدارتی الیکشن کے مقابلے میں سرکاری گروپ کے نمائندے قاری امید علی اور دوسرے گروپ کے امیدوار رائو شعیب کے درمیان مقابلہ ہے اور اس مقابلے میں قاری امید علی کو مکمل سرکاری سرپرستی حاصل ہے جبکہ کانسٹیبل نجیب جٹ نے بھی مبینہ طور پر 40 لاکھ روپے کی ڈیل کے عوض قاری امید علی کے حق میں مہم چلانا شروع کر دی ہے اور سرکاری طور پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ قاری امید علی یہ مقابلہ 30 سے 40 ووٹوں سے جیت جائیں گے۔ لودھراں میں جم خانہ بننے کے بعد میونسپل کمیٹی کی حدود میں بننے والی تمام تر نجی ہاؤسنگ سکیموں کی منظوری کی ڈیلز اسی جمخانہ میں کانسٹیبل نجیب جٹ اور ڈ ویلپرزکے درمیان کی جاتی ہیں اور اس طرح کی ہر ڈیل میں بلدیہ لودھراں کو آٹھ سے دس کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ بذریعہ نجیب جٹ ہونے والی ڈیل میں حکومتی اخراجات اور دیگر اندر خانہ معاملات کی مد میں دو سے ڈھائی کروڑ روپیہ خرچ کرکے لینڈ مافیا کو چھ سے سات کروڑ روپیہ فی سکیم کا فائدہ ہو جاتا ہے اور نجیب جٹ کو مبینہ فیس دینے کے بعد سرکار کے کھاتے میں 90 سے 95 لاکھ روپیہ جمع کروا کر تمام تر فائل ورک مکمل کروا لیا جاتا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں