ملتان (وقائع نگار) بہاالدین زکریا یونیورسٹی کی ناقص کارکردگی اساتذہ ،ملازمین اور افسران کی تنخواہوں سے ماہانہ 32 لاکھ روپے مینٹیننس کے نام پر کٹوتی ہونے کے باوجود گھروں کی مرمت کے لیے سامان اساتذہ ،ملازمین اور افسران کو خود مارکیٹ سے لانا پڑتا ہے اساتذہ کے معلوم ہونے پر بتایا جاتا ہے سامان سٹور میں موجود نہیں ہے سامان مارکیٹ سے خرید لیں ہم کام کر دیں گے تفصیل کے مطابق بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کے مینٹیننس ونگ ناقص کی کارکردگی مذاق بن کر رہ گئی ہے ماہانہ بنیادوں پر یونیورسٹی کے اساتذہ افسران اور ملازمین کی تنخواہوں سے 5 فیصد مینٹیننس ہاؤس کی مد میں کٹوتی کی جاتی ہے جو ماہانہ تقریبا 32 لاکھ روپے سے زائد کی کٹوتی کی جاتی ہے عام طور پر گھروں کا زیادہ کام الیکٹرک اور پلمبرنگ کا ہوتا ہے جبکہ کارپینٹر اور مستری کا کام بھی اکثر و بیشتر نکلتا رہتا ہے لیکن مینٹیننس ونگ سے کام کے سلسلے میں رابطہ کرنے پر جواب دیا جاتا ہے کہ سٹور میں میں نہ کافی بجٹ کی وجہ سے مطلوبہ سامان موجود نہیں ہے اپ مارکیٹ سے سامان خرید لیں تو ورکر اّ کر کام کر دیں گے اکثر اساتذہ افسران اور ملازمین مارکیٹ سے با آمر مجبوری سامان خریدنے پر مجبور ہیں اساتذہ ،افسران اور ملازمین کا کہنا ہے کہ مینٹیننس ونگ کا اکثر سٹاف غیر حاضر رہتا ہے جس وجہ سے سامان خود مارکیٹ سے خریدنے کے باوجود بروقت کام نہیں ہوتا ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینیئر ٹیچر کا کہنا ہے کہ مینٹیننس ونگ کا سٹاف اکثر یونیورسٹی مین گیٹ کے سامنے چائے پیتے اور گپ شپ کرتے دکھائی دیتے ہیں پی ڈی ونگ کے ایک افیسر نے بتایا ہے کہ ایمپلائیز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے خاص ملازمین مینٹیننس ونگ اور پی ڈی ونگ میں موجود ہیں اس لیے وی سی بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور نہ ہی یہ لوگ کسی کو جواب دے ہیں اگر ان کے خلاف انتظامیہ کوئی کاروائی کر بھی لے تو ایمپلائیز ویلفیئر ایسوسی ایشن احتجاج شروع کر دیتی ہے شعبہ عربی کے ایک ٹیچر نے کہا کہ عرصہ دراز سے سے سٹاف کالونی کے گھروں کی مرمت کا کام نہیں ہوا مگر وی سی اور رجسٹرار کے دفاتر کے ملازمین اور سیاسی عہدے داروں کے گھروں میں فی الفور مرمت کا کام ہو جاتا ہے افسران اور ملازمین نے وائس چانسلر سے مطالبہ کیا ہے کہ گھروں کی فی الفور مرمت کرائی جائے یا مینٹیننس کی مد میں تنخواہوں سے جو کٹوتی کی جاتی ہے وہ فی الفور بند کی جائے جب اس سلسلے میں مینٹیننس ونگ کے انچارج سعود منیر سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ سامان کی یونیورسٹی انتظامیہ سے ڈیمانڈ کی ہے سامان سٹور میں ہو گا تو ہم یونیورسٹی اساتذہ ،افسران اور ملازمین کو فراہم کر سکیں گے،مینٹیننس ونگ کے انچارج سعود منیر نے کہا ہے کہ سامان کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ سے ڈیمانڈ کی ہے اگر سامان مل گیا تو ہم یونیورسٹی اساتذہ ،افسران اور ملازمین کو مینٹیننس کی سہولت فراہم کر پائیں گے جبکہ یونیورسٹی اکاؤنٹس کے ملازمین کا کہنا ہے کہ 5 فیصد مینٹیننس کٹوتی ہے ہی نہیں یہ تو ہاؤس رینٹ کی مد میں کٹوتی کی جاتی ہے زرائع کے مطابق سٹاف کالونی میں رہائش پذیر افراد کو تو ہاؤس رینٹ ملتا ہی نہیں ہے پھر ہاؤس رینٹ کی کٹوتی کس لیے کی جاتی ہے۔
