آج کی تاریخ

ملتان: عظمی،زلیخا کے بعد یاسمین کی انٹری، گینگ میں وکیل، نکاح خواں، کانسٹیبل شامل

ملتان (عوامی رپورٹر) عظمیٰ شہزادی، زلیخا کے بعد بلیک میلریاسمین سیال کی انٹری،گینگ میں وکیل، نکاح خواں،کانسٹیبل شامل ہیں۔ملتان کے نواحی گاؤں حامد پور کنورہ کی رہائشی یاسمین سیال دختر کریم بخش کے مختلف افراد کے ساتھ نکاح کرکے انہیں لوٹنے، تھانہ شاہ شمس کے علاقے میں محمد رفیق نامی اپنے خاوند کو قتل کرکے جیل کاٹنے کے بعد ایک وکیل، ایک نکاح خواں اور ایک برخاست شدہ سا ہیوال پولیس کے کانسٹیبل پر مشتمل ایک منظم گینگ کے ذریعے لوگوں کو لوٹنے کی نصف درجن سے زائد وارداتوں کا انکشاف ہوا ہے جو جعلی نکاح کے ذریعے مختلف لوگوں کے ساتھ آباد ہو کر انہیں حدود آرڈیننس میں پھنسا کر لوٹنے کے مکروہ دھندے میں ملوث ہے۔ یاسمین سیال نامی اس خاتون پر ملتان کے تھانہ شاہ شمس میں خاوند محمد رفیق کو قتل کرنے کا مقدمہ نمبر 183/17 زیر دفعہ 302 درج ہے اور اس مقدمے میں یہ جیل بھی کاٹ چکی ہے مگر حیران طور پر برخاست شدہ کانسٹیبل اور وکی کی ملی بھگت سے پولیس ریکارڈ میں یہ مجرمہ بالکل کلیئر ہے اور اس کا شناختی کارڈ جس کا نمبر 3630287864142 ہے، جب اس نمبر کی پولیس ریکارڈ سے معلومات حاصل کی گئیں تو معلوم ہوا کہ یہ شناختی کارڈ نمبر پولیس کے ریکارڈ کے مطابق بالکل کلیئر ہے۔ اب تک اس خاتون کے پانچ نکاح سامنے آچکے ہیں جن میں سے چار کو یہ کنگال کر چکی ہے اور پانچویں کو کالا پتھر کھلا دیا تھا جو نشتر میں چند دن زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گیا ہے مگر اس کے وکیل ساتھی نے میڈیکل رپورٹ میں ہیر پھیر کرکے اسے کلیئر کروا لیا۔ اس گینگ کا طریقہ کا واردات یہ ہے خاتون شناختی کارڈ گم ہونے کا بہانہ کرکے مختلف علاقوں میں لوگوں کو استعمال کرکے گھر کرائے پر لیتی ہے اور وہاں گناہ کا کاروبار شروع کر دیتی ہے اسی دوران علاقے کے کسی صاحب حیثیت شخص کے ساتھ مظلوم بن کے رابطے مضبوط کرتی ہے اور پھر اس کو جال میں پھنسا کر اپنے گینگ کے رکن مولوی اور وکیل کے ذریعے نکاح ڈالتی ہے جس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا اور ایک ہی پرت صرف وکیل اور نکاح خوان کے پاس ہوتی ہے پھر پھر چند ہفتوں میں اسے کنگال کرنے بعد پولیس کا برخاست شدہ پولیس کانسٹیبل منظر عام پر اتا ہے اور کسی تھانے میں حدود ارڈیننس کا پرچہ درج کرانے کی درخواست دے دی جاتی ہے۔ پھر کسی سے پانچ سات لاکھ روپیہ، کسی سے سونے کا سیٹ، کسی کی گاڑی کے کاغذات اور کسی کا پلاٹ یہ گینگ ہتھیا لیتا ہے۔ ملتان میں کئی افراد کو لوٹنے کے بعد جب بدنامی ہونے لگی تو مذکورہ وکیل ملتان چھوڑ کر لاہور شفٹ ہو گیا اور مذکورہ عورت کو بھی ساتھ لے گیا۔ روزنامہ قوم نے جب یاسمین سیال کا موبائل ڈیٹا حاصل کیا تو اس کے مذکورہ وکیل اور دیگر اوباش افراد کے ساتھ گہرے روابط کا انکشاف ہوا جس کے بعد یہ سارا گینگ بے نقاب ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ بدکاری کروا کر مختلف تھانوں میں درخواستیں دے کر یہ خاتون اب تک فاروق پورہ ملتان، لودھراں میلسی، شورکوٹ اور پل براراں ملتان کے علاقے کے افراد کو لوٹ چکی ہے۔ پل براراں کے رہائشی معزز شخص کو اسی طرح لوٹا پہلے اس سے جعلی نکاح پڑھوایا اور چند دن گزارنے کے بعد اس کے خلاف ڈی ایس پی آفس میں درخواست دے دی تو مذکورہ وکیل درمیان میں آ گیا اس نے ملتان کے رہائشی کو لاہور بلا کر 80 ہزار روپے نقد، 14 بذریعہ ایزی پیسہ مذکورہ وکیل کے زیر استعمال موبائیل پر بھجوانے کے علاوہ چار تولے سونے کا سیٹ بھی ہتھیا لیا اور سیشن کورٹ لاہور کے عقب میں ایک وکیل کے چیمبر میں چار گھنٹے تک حبس بے جا میں رکھ کر ایک تحریر تیار کرکے زبردستی انگوٹھے لگوا لیے۔ روزنامہ قوم نے جب اس سلسلے میں یاسمین سیال دختر کریم بخش کے سگے بھائی سے رابطہ کیا تو اس نے درخواست کی کہ براہ کرم اس کا نام شائع نہ کیا جائے تو جس فورم پر مجھے بلائیں گےمیں بیان دینے کے لیے تیار ہوں گا کیونکہ یاسمین آوارہ ہوکر اوباش لوگوں کے ہتھے چڑھ چکی ہے ہم جہاں بھی اس کی شادی کرتے تھے وہ بھاگ جاتی تھی اور قتل میں ملوث ہونے کے بعد تو سارے خاندان و ساری برادری نے اس سے قطع تعلق کر لیا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں