کراچی: بدھ کے روز انٹربینک کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں قدرے مستحکم رہا، جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی گئی اور وہ اپنی سابقہ سطح پر برقرار رہا۔
روپے کی اس بہتری کے پس منظر میں کئی مثبت عوامل کارفرما رہے، جن میں کویت کی جانب سے پاکستان کے لیے موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی میں دو سالہ توسیع کا اعلان، اور عالمی ریٹنگ ایجنسی فِچ کی جانب سے پاکستان کی غیرملکی کرنسی میں طویل مدتی کریڈٹ ریٹنگ کو چھ سال بعد اپ گریڈ کرنا شامل ہیں۔ فچ نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آؤٹ لک کو بھی “مستحکم” قرار دیا، جس سے ملک کو درپیش بیرونی مالی دباؤ میں کمی کی امیدیں بڑھی ہیں۔
اس کے علاوہ، مارچ کے مہینے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 4.10 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہوئیں، جس کے باعث آنے والے دنوں میں مزید بہتری کی توقع کی جا رہی ہے۔ ان عوامل کے باعث بدھ کے روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں مسلسل کمی دیکھی گئی، اور ایک موقع پر ڈالر 36 پیسے کی کمی کے ساتھ 280 روپے 20 پیسے تک آ گیا۔
تاہم، درآمدات کے لیے زرمبادلہ کی طلب میں اضافے کے باعث کاروبار کے اختتام پر ڈالر معمولی کمی کے ساتھ 280 روپے 46 پیسے پر بند ہوا۔ دوسری جانب، اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کوئی رد و بدل نہ ہوا اور وہ 282 روپے 09 پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
