پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی پر سخت تنقید کی اور کہا کہ جو جماعت ملک کے تین حصے کرنے کا خواب دیکھ رہی تھی، آج وہ خود ٹکڑے ٹکڑے ہو چکی ہے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیر اعظم نے دو دن پہلے عوام کو عید کا تحفہ دیتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں کمی کر کے ایک اہم قدم اٹھایا ہے، جو کسی معجزے سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مختلف صنعتی حلقے اور عوام اس فیصلے پر وزیر اعظم کو مبارکباد دے رہے ہیں، اور نواز شریف نے اپنے الیکشن کے دوران عوام کو ریلیف دینے کے وعدے کیے تھے۔
سینئر وزیر نے مزید کہا کہ ایک سال میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، اور وہ لوگ جو انتشار پھیلاتے ہیں، عوام کو ریلیف فراہم نہیں کر سکتے۔ مریم اورنگزیب نے عمران خان پر الزام لگایا کہ انہوں نے ملک کو ڈیفالٹ کے قریب پہنچا دیا۔
انہوں نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران دہشت گردی، مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے دور میں ترقی، روزگار، مفت دوائیاں، اسکولز، اسپتال، موٹروے اور میٹرو بنے۔ جبکہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کے پروگرام کو تباہ کر کے معیشت کو برباد کیا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں احتساب کے ادارے کو بند کر دیا گیا، جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب روزانہ عوام کو ریلیف کے منصوبے فراہم کر رہی ہیں اور رمضان بازار میں عوام کو ایک ارب گیارہ کروڑ کا ریلیف دیا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رمضان پیکج میں 10 ہزار روپے کا راشن گھروں تک پہنچایا گیا اور وزیراعلیٰ خود سبزی، آٹا اور چینی کی قیمتیں چیک کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، مریم نواز میو اسپتال اور جنرل اسپتال گئیں تاکہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
سینئر وزیر نے پی ٹی آئی کے احتجاج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ جو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں، عوامی خدمت کے بجائے احتجاج میں مصروف ہیں، لیکن احتجاج سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
مریم اورنگزیب نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کا سڑکوں پر آنا کوئی نئی بات نہیں، ان کا کام پولیس اور رینجرز کے ساتھ لڑنا ہے، لیکن عوام ان کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی انتشار اور دہشت گردی میں واضح فرق ہے، اور اگر میں بھی کسی غیرقانونی حرکت کا حصہ بنی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔ مریم اورنگزیب نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو انتشار سے بچانے کے لیے عوامی خدمت اور امن ضروری ہے۔
آخر میں، انہوں نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر کسی جماعت کو سیاست نہیں کرنی چاہیے اور صوبائیت کا تاثر نہیں دینا چاہیے۔ پارلیمنٹ میں اس مسئلے پر بات چیت ہونی چاہیے۔
