یوکرین کے ڈونیٹسک علاقے میں روسی افواج کے تازہ ترین حملے میں کم از کم 11 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے ہیں۔ اس حملے میں آٹھ رہائشی عمارتیں اور ایک انتظامی عمارت بھی شدید نقصان کا شکار ہوئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روس پر نئی پابندیوں کی دھمکی
اس واقعے کے بعد، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس پر وسیع پیمانے پر پابندیاں اور ٹیرف عائد کرنے پر غور کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندیاں اس وقت تک نافذ رہیں گی جب تک روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی اور امن معاہدہ طے نہیں پا جاتا۔
امریکی امداد کی معطلی اور روسی حملوں میں اضافہ
امریکہ نے حال ہی میں یوکرین کو دی جانے والی فوجی امداد اور انٹیلیجنس شیئرنگ کو معطل کر دیا ہے تاکہ کیف پر امن مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔ اس اقدام کے بعد، روس نے یوکرین کے توانائی کے انفراسٹرکچر پر میزائل اور ڈرون حملوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس سے ملک کی بجلی اور حرارت کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
روس کی جانب سے یوکرینی ڈرونز کا دعویٰ
روسی وزارت دفاع کے مطابق، روسی افواج نے رات بھر 31 یوکرینی ڈرونز کو تباہ کیا ہے۔ ان میں سے 26 ڈرونز کو جنوبی روس کے کراسنودار علاقے میں، جبکہ تین کو سرحدی علاقے بریانسک میں روکا گیا۔ مزید دو ڈرونز کو لینن گراڈ اور یاروسلاول میں تباہ کیا گیا۔
تجزیہ: امریکی پابندیوں کا ممکنہ اثر
امریکی پابندیوں کی دھمکی کے باوجود، ماہرین کا خیال ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر ان کا محدود اثر ہوگا۔ روس کی معیشت پہلے ہی مختلف پابندیوں کے باوجود مستحکم رہی ہے، اور موجودہ حالات میں فوری تبدیلی کی توقع کم ہے۔
موجودہ صورتحال میں، یوکرین اور روس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ عالمی برادری امن کے قیام کے لیے ممکنہ اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
