آج کی تاریخ

یومِ آزادی فورٹ منرو میں جوئے کا تہوار بن گیا، 80 نامور جواری، کروڑوں کے داؤ کی تیاری

کوٹ چھٹہ (تحصیل رپورٹر)پچھلے سال کی طرح اس سال بھی یومِ آزادی کے موقع 14 اگست کو صحت افزا مقام فورٹ منرو میں تھانہ بی ایم پی فورٹ منرو کے انچارج کی ملی بھگت سے جوا کھلانے والے اڈا مالکان کی سرپرستی میں نامور جواریوں میں کروڑوں روپے کا بڑا میچ لگنے کا انکشاف ہوا ہے۔ جوا کے اڈا مالکان نے ڈویژن ڈیرہ غازی خان کے علاوہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے تقریباً 80 سے زائد نامور جواریوں کو دو روز قبل باقاعدہ 14 اگست کو صحت افزا مقام فورٹ منرو میں بڑے جوا کے میچ میں شامل ہونے کے لیے دعوت نامے ارسال کر دیئے تھے۔ذرائع کے مطابق جواریوں کا جوا میں شرکت کرنے کے لیے فورٹ منرو پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔ جوا کے اڈا مالکان نے کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس کے خوف سے کھلے میدان میں جوا کھلانے کی بجائے خفیہ طور پر جوا کھلانے اور جواریوں کی رہائش کے لیے 48 گھنٹوں کے لیے دو مکمل ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس پہلے سے لیز پر لے رکھے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہاں 14 اگست کو جواریوں کے علاوہ کسی غیر متعلقہ شخص کو ہوٹلوں میں نہیں ٹھہرایا جائے گا۔اس کے علاوہ بتایا گیا ہے کہ ملاں گور چوک کے ساتھ پرویز نامی شخص نے جوا کھلانے کی خاطر ایک کوٹھی کرایہ پر لے رکھی ہے، جبکہ سود خوروں نے بھی وہاں ہوٹلوں میں کمرے بک کرا لیے ہیں۔ 48 گھنٹوں کے دوران جواریوں اور سود خوروں کے علاوہ کسی غیر متعلقہ شخص کو مذکورہ ہوٹلوں اور کوٹھی کے اندر نہیں آنے دیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوٹل اور کوٹھی کی طرف بی ایم پی کے اعلیٰ افسران کی سرکاری گاڑی دیکھتے ہی فوراً اطلاع دینے کے لیے چار چار ہزار روپے میں دو دیہاڑی دار مقامی پہرہ دار مقرر کر دیے گئے ہیں جو رات دن مذکورہ ہوٹلوں اور کوٹھی میں جوا کھیلنے والے جواریوں اور سود خوروں کی حفاظت کریں گے۔ اطلاع ملتے ہی جوا فوراً بند کر کے جواری اور سود خور اپنے اپنے کمروں میں چھپ جائیں گے اور سیاحوں کا روپ دھار لیں گے۔چھوٹے جوا کھلانے والے اپنے گروہ کے تقریباً ایک درجن کے قریب اڈا مالکان نے سیاحوں کی جیبیں صاف کرنے کے لیے ڈینس جھیل، اناڑی، تریموں اور پارک کے علاوہ دیگر مقامات پر اڈے بنانے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔شہری حلقوں نے صحت افزا مقام فورٹ منرو میں یومِ آزادی 14 اگست کو کروڑوں روپے کا کھیلا جانے والا جوا بند کرنے، جوا کے اڈا مالکان، سود خوروں اور انہیں ہوٹل میں کمرے فراہم کرنے والے ہوٹل مالکان کو گرفتار کرنے اور کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق جوا کھلانے والے اڈا مالکان کے نام اکبر، پرویز، نادر، بچو اور اعجاز منظور بتائے گئے ہیں۔ ان افراد نے تھانہ بی ایم پی فورٹ منرو کے انچارج کی ملی بھگت سے ڈیرہ غازی خان ڈویژن، راجن پور، لیہ، مظفرگڑھ، سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے تقریباً 80 سے زائد نامور جواریوں کو دعوت نامے بھیجے ہیں۔دور دراز کے نامور جواری بڑی گاڑیوں پر سوار ہو کر جوا کھیلنے کے لیے فورٹ منرو پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ جوا کے اڈا مالکان نے کمانڈنٹ بارڈر ملٹری پولیس کے چھاپے کے خوف سے انچارج بی ایم پی تھانہ فورٹ منرو کی مشاورت سے کھلے میدان میں جوا کھلانے کی بجائے خفیہ طور پر جوا کھلانے اور جواریوں کی رہائش کے لیے دو ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس مکمل بک کرا لیے ہیں، جبکہ سود خور بڑے مگرمچھوں نے بھی کمرے بک کرا رکھے ہیں۔ذرائع کے مطابق 48 گھنٹوں کے دوران جواریوں، سود خوروں اور جوا کے اڈا مالکان کے علاوہ کسی غیر متعلقہ شخص کو مذکورہ ہوٹلوں اور کوٹھی کے اندر نہیں آنے دیا جائے گا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ جوا کے اڈا مالکان نے خود کو اور جواریوں و سود خوروں کو بی ایم پی کے چھاپے سے بچانے کے لیے ہوٹل کے باہر دو مقامی بلوچ چار چار ہزار روپے میں دیہاڑی پر پہرہ دار رکھے ہیں جو سرکاری گاڑی دیکھتے ہی اطلاع کر دیں گے۔ اس اطلاع پر جوا بند کر کے سب اپنے کمروں میں چھپ جائیں گے اور سیاح بن کر بیٹھ جائیں گے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چھوٹے جوا کھلانے والے ایک درجن کے قریب افراد سیاحوں کی جیبیں صاف کرنے کے لیے ڈینس جھیل، اناڑی، تریموں اور پارک کے علاوہ دیگر رش والے مقامات پر کپڑا بچھا کر تاش، ڈوری اور فرکی کے ذریعے جوا کھیلائیں گے۔شہری حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ 14 اگست یومِ آزادی کے روز فورٹ منرو میں کروڑوں روپے کا کھیلا جانے والا جوا بند کرایا جائے اور معروف اڈا مالکان اکبر، پرویز، نادر، غلام حسین، سجاد، بچو، منظور سمیت سود خوروں کو گرفتار کر کے ہوٹل مالکان کے ہوٹل سیل کیے جائیں۔واضح رہے کہ پچھلے سال بھی 14 اگست کو کروڑوں روپے کا جوا کھیلا گیا تھا، مگر عوامی شکایات اور قومی اخبارات کی نشاندہی کے باوجودچمک کےکمال پر کوئی کارروائی نہ ہو سکی تھی اور سینکڑوں سیاح ان جوا کھلانے والے اڈا مالکان کا شکار ہو کر جیبیں صاف کرا بیٹھے تھےجو بارڈر ملٹری پولیس کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں