ملتان(عدنان فاروق قریشی)ٹریفک پولیس پنجاب کا”ہیلمٹ نہیں تو موٹر سائیکل پر سفر نہیں”سلوگن کے تحت صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن،24 گھنٹے میں 12 ہزار سے زائد چالان کرکے اڑھائی کروڑ روپے مہنگاہی،بے روزگاری اور فاقوں سے تنگ عوام کی جیبوں سے نکال کر نیا ریکارڈ قائم کرلیا۔پنجاب کی غریب اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والی عوام پہلے ہی سرکاری اداروں کے مسلسل زیر عتاب ہے اب ٹریفک پولیس پنجاب نے حادثات کی روک تھام اور قیمتی جانوں کے تحفظ کو جواز بنا کر صوبہ بھر ہیلمٹ نہ پہننے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جو کہ پاکستان کے دیگر تینوں صوبوں کی عوام سرکاری سرپرستی میں ہونے والے ان مظالم سے بہت حد تک ابھی محفوظ ہے لیکن پنجاب کو ان مظالم نے اپنے حصار میں جکڑ رکھا ہے۔موٹر سائیکل جو کہ غریب اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی سواری ہے سے صرف ہیلمٹ نہ پہننے کی مد میں 24 گھنٹوں کے دوران ٹریفک پولیس پنجاب اڑھائی کروڑ روپے ہتھیانے میں کامیاب ہوگئی اور حکومت کی طرف سے دیا گیا خفیہ ٹارگٹ 100 فیصد سے بھی زائد حاصل کرلیا ہے دیگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی مد میں ہونیوالی آمدنی اس کے علاؤہ ہے۔سٹی ٹریفک پولیس ملتان نے بھی شہر کے داخلی و خارجی راستوں اور اہم شاہراہوں پر ناکے لگا کر سادہ لوح شہریوں کو ہیلمٹ کی مد میں جرمانہ کرنا اور حوالات کی سیر کروانا شروع کیا ہوا اور اس سلسلہ میں ملتان ٹریفک پولیس نے بھی 24 گھنٹوں کے دوران پانچ سو سے زائد چالان کرکے سرکاری خزانے میں 10 لاکھ سے زائد رقم جمع کروا کر ثواب حاصل کرنے کے لئے اپنا حصہ ڈالا ہے۔نام نہ ظاہر کرنیکی شرط پر سٹی ٹریفک پولیس ملتان میں تعینات ایک سینئر انسپکٹر نے بتایا کہ شہریوں کا دو ہزار روپے چالان کرنا اس مہنگاہی کے دور میں سراسر زیادتی ہے جس وقت دو وقت کی روٹی کھانی بھی مشکل ہو اور انکی یومیہ آمدنی بھی دو ہزار نہ ہو،انسپکٹر نے بتایا کہ ایک شخص کو ہیلمٹ نہ پہننے پر اسکا چالان کرنیکی کوشش کی تو وہ رونے لگ گیا کہ میرے بچوں نے تو رات سے روٹی بھی نہیں کھائی اور آج تو صبح سے وہ دیہاڑی تلاش کررہا ہے لیکن ابھی تک اسے نہیں ملی جب اسکی جیب کی تلاشی لی گئی تو اسکی جیب میں شناختی کارڈ کے علاؤہ ایک 20 روپے کا نوٹ موجود تھا جسکی وجہ سے اس نے موٹر سائیکل سوار کی جیب سے مدد کی اور کھانا بھی کھلایا۔
