راولپنڈی: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہم نے اپنی سطح پر بجٹ پیش کر کے منظور کروا لیا، لیکن پیٹرن انچیف کو بجٹ سے قبل رائے دینے کا جو حق ہے، وہ ان سے چھینا جا رہا ہے، اور ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں نہ آئین کی بالادستی ہے اور نہ ہی ادارے درست سمت میں کام کر رہے ہیں، عدلیہ بھی آزاد نہیں رہی۔ خیبرپختونخوا میں بھی مینڈیٹ چوری ہوا، لیکن ہم نے باقی ماندہ حق زور بازو سے بچایا۔
علی امین نے کہا کہ ہم نے پارٹی کی جانب سے نامزدگی کے بعد عدالتی احکامات کے تحت حکومت سنبھالی، لیکن ہمیں ایسے روکا گیا جیسے ہم کوئی مجرم یا دہشت گرد ہوں۔ بانی جماعت سے ملاقات ہمارا حق ہے، مگر اس کا جو طریقہ اپنایا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی عشق کے کئی امتحان باقی ہیں، آگے آئی ایم ایف سے مذاکرات جیسے چیلنجز بھی آ رہے ہیں۔ ہم پر مقدمات بنا دیے گئے، ہمارے قائد کو جیل میں ڈالا گیا، سوال یہ ہے کہ کیا ملک صرف ہم نے ہی سنبھالنا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام فائنانس اجلاسوں کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے کیونکہ ہمارا آئینی حق ہم سے چھینا جا رہا ہے، اور احتجاج پر گولیاں برسائی جاتی ہیں۔ اگر کوئی شخص مجھے گولی مارے تو آئین اور دین مجھے کیا کرنے کا حکم دیتے ہیں؟
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ریاست کو دیکھنا چاہیے کہ وہ ملک کو کس جانب لے جانا چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ میں ہم نے سی ایم اے بھی دائر کی ہے، اور یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ خان صاحب کے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط پر کیا پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں دو ماہ تک عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ مریم نواز سے مخاطب ہو کر کہا کہ اگر ہوم ڈیپارٹمنٹ آپ کے ماتحت ہے تو پھر اتھارٹی کیوں نہیں دکھا رہے؟ اگر حکومت آپ کی نہیں تو کھل کر بتا دیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کسی بھی جیل میں قیدی سے ملاقات وزیر اعلیٰ کا حق ہے، اور خیبر پختونخوا میں کسی بھی آفت سے نمٹنے کے لیے ہم ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں۔ بجٹ اجلاس ابھی مکمل نہیں ہوا، اور بیشتر ایم پی ایز اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود تھے، جس سے نظام متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات نہ کروا کر حکومت اپنا ظرف دکھا رہی ہے، بدقسمتی سے ہمیں بے ظرف لوگوں سے واسطہ پڑ گیا ہے۔ ہمیں بانی جماعت کا مینڈیٹ برقرار رکھنا ہے اور ہم اسی مشن پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر فرد اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے، اور میں بانی کی جانب سے دیے گئے اختیارات کو ایمانداری سے استعمال کر رہا ہوں، میرا لیڈر وہی ہے اور میں اسی کا پابند ہوں۔
