ملتان (روزنامہ قوم) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق گندم کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے گندم کی کاشت کا موزوں ترین وقت 20نومبر تک ہے۔ 20 نومبر کے بعد کاشت کی گئی گندم کی پیداوار میں بتدریج کمی آناشروع ہو جاتی ہے۔20نومبر تک بوائی کے لیے شرح بیج 40تا45 کلوگرا م فی ایکڑ رکھیں جبکہ 21 نومبرتا 10دسمبر تک بوائی کے لیے شرح بیج50کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔گندم کی مختلف بیماریوں میں کانگیاری، کرنال بنٹ، گندم کی بلاسٹ اور اکھیڑا وغیرہ کے تدارک کے لیے بیج کوبوائی سے پہلے تھائیوفینیٹ میتھائل بحساب 2 تا 2.5 گرام فی کلوگرام بیج یا امیڈاکلوپرڈ +ٹیبوکونازول بحساب 2ملی لٹر فی کلوگرام بیج لگا کر کاشت کریں۔صرف منظور شدہ اقسام ہی کاشت کریں۔ آبپاش علاقوں میں محکمہ زراعت کی سفارش کردہ اقسام فیصل آباد 2008-،اجالا 2016، بورلاگ2016، جوہر 2016، زنکول2016، اناج 2017، فخر بھکر17 ،بھکر سٹار19 ، غازی۔19، اکبر۔19، ایم ایچ۔21،سبحانی۔21،نشان 21، دلکش۔20،این اے آر سی سپر، صادق 21، نواب 21، رہبر21، ڈیورم 21 اور عروج 22 کاشت کریں۔بیج پنجاب سیڈ کارپوریشن اور پرائیویٹ سیڈ کمپنیوں کے ڈپوؤں یا مستند ڈیلروں سے خریدیں۔ آبپاش علاقوں کی کمزور زمین میں دوبوری ڈی اے پی،پونی بوری یوریا اور ایک بوری ایس اوپی /ایم او پی اور اوسط زمین میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی،پونی بوری یوریا اور ایک بوری ایس او پی/ایم او پی فی ایکڑ بوقت کاشت استعمال کریں۔جبکہ زرخیز زمین کے لیے سوابوری ڈی اے پی،پونی بوری یوریا اورایک بوری ایس او پی /ایم او پی فی ایکڑ بوقت کاشت ڈالیں۔آبپاش علاقوں میں گندم کی فی ایکڑزیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے اس کی بروقت کاشت ضروری ہے۔ اس کے لیے کپاس، مکئی اور کماد کو کٹائی سے 15سے20دن قبل پانی دیں اور کٹائی کے بعد وتر میں دو مرتبہ ہل اور ایک مرتبہ روٹا ویٹر چلا کر سہاگہ دیں اورڈرل سے بوائی کریں۔دھان کی فصل کو برداشت سے 15سے 25 دن پہلے پانی دینا بند کر دیں۔ دھان کی برداشت کے بعد ایک مرتبہ روٹاویٹر یا دو دفعہ ڈسک ہیرو چلائیں اس کے بعد عام ہل چلا کر سہاگہ دیں اور ڈرل سے بوائی کریں۔وریال زمینوں میں دوتا تین مرتبہ وقفہ وقفہ سے ہل چلائیں اس سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کے علاوہ فصل کو غذائی اجزاء قابل حصول حالت میں مل جاتے ہیں۔راؤنی کے بعدآخری تیاری کے لیے بھاری میرا زمین میں دو بار ہل اورسہاگہ جبکہ ہلکی میر ا زمین میں ایک بارہل اور سہاگہ کافی ہوتا ہے۔
