آج کی تاریخ

میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ

تازہ ترین

گندا ہے پر دھندا ہے،خاور اکبر ملتان میں منی لانڈرنگ کا بڑا نام ،کام حرام ،شیپس پر بھی قبضہ

گندا ہے پر دھندا ہے،خاور اکبر ملتان میں منی لانڈرنگ کا بڑا نام ،کام حرام ،شیپس پر بھی قبضہ

ملتان(سٹاف رپورٹر)بھتہ خوری اور قبضہ مافیا کی سرپرستی کے حوالے سے ملتان میں سرکاری سرپرستی میں کھل کھیلنے والے خاور اکبر بارے معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے ابدالی روڈ پر معروف کمیونٹی کلب شیپس پر بھی سود کے عوض قبضہ کیا تھا۔ یہ کلب رحیم بخش گروپ آف انڈسٹریز کے چیف ایگزیکٹو میاں منیر احمد مرحوم کا تھا اور اس گروپ کو بھی خاور اکبر کے والد شیخ اکبر نے سود ہی کے چکر میں پھانس لیا تھا جس کے بعد ڈیرہ غازی خان میں کئی ایکڑ پر محیط اس گروپ کی ٹیکسٹائل ملوں پر بھی انہوں نے قبضہ کر لیا اور شیپس کا کنٹرول بھی سنبھال لیا جو اس وقت ملتان کا سب سے بڑا’’ ڈیل کارنر‘‘ بن چکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملتان شہر میں منی لانڈرنگ، ہنڈی حوالے کے سب سے بڑے نیٹ ورک بھی شیخ خاور اکبر قریشی ہی چلا رہے ہیں اور ہنڈی حوالے ہی کے ذریعے منی لانڈرنگ کر کے انہوں نے باکو میں ایک اعلیٰ معیار کا ہوٹل بھی قائم کر رکھا ہے۔ ملتان شہر میں اربوں روپے کی کمرشل سکنی وزرعی اراضی کے مالک اور اس سے کئی گنا زیادہ اراضی کے قابض ہونے کے باوجود ایف بی آر کے ریکارڈ میں ان کا انکم ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس معاملے پر روزنامہ ’’قوم‘‘ نے ایک سابق انکم ٹیکس آفیسر سے پوچھا جو کسی دور میں اسی سرکل کے انچارج تھے جہاں ان کے کاروباری معاملات ہیں تو انہوں نے بتایا کہ اس گروپ کا کوئی پراپر بزنس تو ہے نہیں، اب گول مال کا کیا ریکارڈ ہو؟ پھر کئی سال پہلے جب میں اس سرکل میں تعینات تھا تو ایف آئی اے کے پاس ان کی منی لانڈرنگ کی کئی شکایات تھیں مگر اس وقت ایف آئی اے میں ایک بہت ہی بزدل آفیسر تعینات تھے جو ان کی دھمکی میں آکر کیس داخل دفتر کر دیا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ خاور اکبر کا بظاہر کوئی بھی کاروباری ٹھکانہ نہیں ،یہ سود خوری کے ساتھ ساتھ ہنڈی حوالے کا کام بھی کرتے ہیں اور گرفتار ہونےکیلئے ان کے پاس کارندوں کی بڑی تعداد ہے جس کی وجہ سے افسران سامنا نہیں کرتے اور نہ ہی انکم ٹیکس والے کھل کر انکوائریاں کرتے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں