آج کی تاریخ

گمنام درخواست: SSP انویسٹی گیشن، تھانیدار میں پرانی جنگ مبینہ غیر قانونی احکامات نہ ماننا جرم

گمنام درخواست ایس ایس پی انویسٹی گیشن، تھانیدار میں پرانی جنگ، مبینہ غیر قانونی احکامات نہ ماننا جرم

[urdu_multicolumn columns=”2″]

ملتان ( شعیب افتخارسے) ایس ایس پی انویسٹی گیشن رانا محمد اشرف کیخلاف غیر اخلاقی الزامات پر مبنی فرضی درخواست دینے کے محرکات روزنامہ “قوم” سامنے لے آیا ،سابق ایس ایچ او صدر جلال پور پیر والا طاہر اعوان نے ریجنل پولیس آفیسر کے حکم پر اپنی تعیناتی کے دوران بیٹ کے علاقوں میں روزانہ درجن کے قریب وارداتیں کرنے والے خطرناک ڈکیت بلوچ گینگ کیخلاف دن رات کارروائیاں شروع کر دیں اور انہیں علاقہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا، اس ڈکیت گینگ سے نرمی برتنے کی متعدد بار سفارش پولیس ہی کے ایک اعلیٰ افسر کی جانب سے کی جاتی رہی کیونکہ ان پر بھی سیاسی دبائو تھا مگر ایس ایچ او نے ماننے سے انکار کر دیا اور اعلیٰ افسران کی ضلعی میٹنگ کے دوران ببانگ دہل اپنی سیٹ سے کھڑے ہو کر ایس ایچ او نے گزارش کی کہ میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے غیر قانونی احکامات سے تنگ آ چکا ہوں اور ایسے ماحول میں مزید کام نہیں کر سکتا مجھے کلوز کرکے پولیس لائن لگا دیا جائے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ پولیس افسران نے اس جرات کو توہین کے خانے میں رکھ لیا، دوسری طرف ڈاکوئوں کی جانب سے ایک رٹ پٹیشن دائر کی گئی جس کی انکوائری باوجود اس امر کے کہ ایس ایچ او نے بھری میٹنگ میں ایس ایس پی پر نام لے کر ناجائز مداخلت کا الزام عائد کیا تھا، یہ انکوائری انہی ایس ایس پی انویسٹی گیشن رانا محمد اشرف کو ہی بھجوا دی گئی، اس انکوائری کی رپورٹ روزنامہ ”قوم” کے پاس موجود ہے جس میں بہت سے سقم ہیں، اس کیس کی انکوائری کرتے ہوئے متعدد اہم حقائق کو پس پشت ڈال کر ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے ایس ایچ او صدر جلال پور طاہر اعوان کیخلاف بھرپور رپورٹ تیار کرکے طاہر اعوان کو سزا کی سفارش کے ساتھ پولیس لائن بھجوا دیا جس کے بدلے میں انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے مختلف معلومات کی بنا پر طاہر اعوان نے سینئر افسر کیخلاف ایک گمنام درخواست گزار دی جس میں خواتین پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر مصدقہ موقف اختیار کرتے ہوئے سنگین اور بے ہودہ الزامات عائد کیے گئے جسکے نتیجے میں ملتان پولیس کے اعلیٰ افسران نے انکوائری کا آغاز کیا اور گمنام درخواست گزار کے سہولت کار سمیت کھرا سابق ایس ایچ او طاہر اعوان تک جا پہنچا اور دونوں افراد کو ملزم قرار دے کر ان کے کیخلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے مزید کارروائی کا آغاز کر دیا گیا، گزشتہ سے پیوستہ روز انسپکٹر طاہر اعوان کو نوکری سے بھی برخاست کردیا گیا، روزنامہ قوم نے درخواست دینے اور ایک اعلیٰ افسر کی کردار کشی کرنے کی وجوہات بارے حقائق تک پہنچنے کے لئے مختلف مصدقہ ذرائع سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے رٹ پٹیشن نمبری 959 /24 ازاں صابر بنام 958/24,RPO ازاں زینب خاتون بنام RPO،954/24 ازاں غلام عباس وغیرہ کی جانب سے دائر کی گئی کی انکوائری کی جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ایس ایچ او تھانہ صدر جلال پور انسپکٹر طاہر اعوان ،انسپکٹر باقر شاہ ،اللہ دتہ ،اے ڈی شاہ کانسٹیبل اور سلیم کانسٹیبل سمیت 9،10 پولیس اہلکار لاکھوں روپے مالیتی مال مویشی کھول کر لے گئے ہیں جس کے بعد ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے رٹ پٹیشنرز سمیت پولیس اہلکاروں سے الگ الگ تحریری طور پر بیان لئے جس پر پولیس اہلکاروں نے اپنی بے گناہی ثابت کرتے ہوئے تمام مال مویشی باضابطہ سپرداری اصل مالکان کے حوالے کرنے کے ثبوت پیش کئے جبکہ ایس ایچ او صدر جلال پور نے تحریری طور پر تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مقدمہ نمبر 935/23 جس میں 24 لاکھ روپے مالیت کے جانور چوری ہوئے تھے وہ ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے اور عدالت عالیہ کے حکم رپٹ نمبر 2/13جانور اصل مالک محمد شاکر کے حوالے کرنے بارے تحریری جواب دیا اور مزید اپنے موقف میں کہا کہ درخواست دہندہ کے یہی رشتہ دار مختلف ناموں سے مقامی پولیس کو پریشرائز کرنے کیلئے مختلف فورمز پر درخواستیں دائر کر رہے ہیں جبکہ ان کے دیگر رشتہ داران ماجد عرف ماجدی ضلع مظفر گڑھ اور ملتان کے متعدد تھانہ جات میں مختلف چوری ڈکیتی اور رسہ گیری کے مقدمات میں مطلوب ہے جبکہ ملزمان فیاض عرف فیضی ،ساغر عرف ساغری وغیرہ ملزمان اشتہاری ہیں جبکہ آر آئی بی، ڈی ایس پی اور سی پی او ملتان کو بھی یہی درخواستیں دی گئیں جو جھوٹی اور بے بنیاد ہونے کی وجہ سے داخل دفتر ہو چکی ہیں، تاہم انکوائری کے نتیجے میں تمام فریقین کے بیانات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایس ایس پی انویسٹی گیشن رانا محمد اشرف نےرپورٹ دی کہ انسپکٹر طاہر اعوان ایس ایچ او صدر جلال پور پیر والہ نے اصل حقائق سے افسران بالا کو دھوکہ میں رکھنے اور خاتون زوجہ حضور بخش کے الزامات کہ اس کے 8 جانور اور محمد صابر ولد غلام سرور کے گھر سے 4 جانور پولیس نے گھروں سے کھول کر خدا بخش نامی بیوپاری کے پاس فروخت کرنے کیلئے کھڑے کیے ہیں ایس ایچ او نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے اور DSP/SDPO سرکل جلال پور پیر والا نے اپنا سپر وائزری رول ادا نہ کیا ہے اور ان افسران کو قصور وار کر دیا جس کی بنیاد پر سابق ایس ایچ او طاہر اعوان کو کلوز کرکے مزید کارروائی کا آغاز کر دیا گیا جس کے رنج میں طاہر اعوان نے اپنے خلاف تمام تر ممکنہ محکمانہ کارروائیوں کو پس پشت ڈال کر انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے اپنے طور پر جمع کی گئی معلومات کی روشنی میں گمنام درخواست پولیس افسران کو بھجوائی جو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو گئی۔

[/urdu_multicolumn]

شیئر کریں

:مزید خبریں