اوٹاوا: کینیڈا نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اصولی فیصلے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، تاہم اس حمایت کو کچھ اہم شرائط کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔ وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر میں ہونے والے اجلاس کے دوران فلسطین کو باقاعدہ ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مارک کارنی کا یہ اعلان کینیڈا کی خارجہ پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں امن اور دو ریاستی حل کی طرف بڑھنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پہلے فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے باہمی مذاکرات پر انحصار تھا، لیکن موجودہ حالات نے اس راستے کو غیر مؤثر بنا دیا ہے۔
وزیرِاعظم نے بتایا کہ فلسطینی صدر محمود عباس سے ان کی تفصیلی گفتگو ہوئی ہے جس کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا۔ کینیڈا کی حمایت فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے مخصوص اصلاحات پر عمل درآمد سے مشروط ہوگی، جن میں سب سے اہم 2026 میں حماس کے بغیر شفاف اور آزاد انتخابات کا انعقاد ہے۔
وزیرِاعظم کارنی نے اسرائیلی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی کارروائیاں، خاص طور پر غزہ میں تباہی، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔
یاد رہے کہ کینیڈا سے قبل فرانس اور برطانیہ بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی مشروط حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔ برطانوی وزیرِاعظم سر کئیر اسٹارمر نے بھی ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران ایسا ہی قدم اٹھانے کا عندیہ دیا ہے، جب کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ جنرل اسمبلی میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔
عالمی سطح پر یہ اقدامات مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کی جانب ایک نئے دور کا آغاز تصور کیے جا رہے ہیں۔
