پاکستان میں مالٹے کی اقسام میں سیلسٹیانہ، مارش ارلی، ٹراکو، گریپ فروٹ کی اقسام میں شیمبر، ریڈ بلش، ترش پھلوں کی اقسام میں فری ماؤنٹ، فیئر چائلڈ، لیمن کی اقسام میں ایوریکا لیمناور چکوترہ اور مسمی شامل ہیں۔
میٹھا ماہ ستمبر میں تیار ہو جاتا ہے جبکہ مسمی، بلڈ ریڈ اور روبی ریڈ نومبر میں تیار ہو کر مارکیٹ میں آ جاتے ہیں اور کینو دسمبر تک مارکیٹ میں دستیاب ہوتا ہے۔
پاکستان میں مالٹے کی بے شمار قسمیں کاشت کی جاتی ہیں، یہ دنیا بھر کے مقبول پھلوں میں شامل ہے۔
مالٹے کی پیداوار کا 95 فیصد حصہ صوبہ پنجاب سے حاصل ہوتا ہے۔ جس میں 70 فیصد حصہ کینو کا ہے۔ تاریخی اعتبار سے کینو کی کاشت سب سے پہلے ضلع سرگودھا سے شروع ہوئی۔ پاکستان میں سرگودھا، فیصل آباد، ساہیوال اورلیہ کینو کی کاشت کے لحاظ سے اہم اضلاع ہیں۔ میانوالی، اٹک، چکوال، تلہ گنگ، سرگودھا، جھنگ اور دیگر اضلاع شامل ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ کینو ضلع سرگودھا کا مشہور ہے۔
ایک مالٹے سے جسم کو روزانہ درکار وٹامن سی کی 70 فیصد مقدار مل جاتی ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اہم وٹامن ہے۔
یہ وٹامن آئرن کو جذب کرنے کے لیے بھی اہم ہوتا ہے جبکہ جسم کو خون کی شریانوں اور مسلز کی تشکیل کے لیے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
معدے کے لیے بہترین
ایک مالٹے میں 3 گرام غذائی فائبر موجود ہوتا ہے۔
فائبر سے نہ صرف قبض سے بچنے یا اس سے ریلیف میں مدد ملتی ہے بلکہ یہ غذائی جز آنتوں کو بھی صحت مند رکھتا ہے۔
5 منٹ کے اندر نیند کو یقینی بنانے میں مددگار طریقے
اسی طرح فائبر سے کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کی سطح بھی کم ہوتی ہے۔
مالٹوں میں موجود فائبر سے پیٹ بھرنے کا احساس زیادہ دیر تک برقرار رہتا ہے جس سے جسمانی وزن کو کنٹرول کرنا بھی آسان ہوجاتا ہے۔
ورم کش
ہر مالٹے میں 170 phytochemicals اور 60 فلیونوئڈز ہوتے ہیں، یعنی یہ ورم کش پھل ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور یہ پھل طویل المعیاد ورم سے لڑنے میں ادویات سے زیادہ بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔