ملتان ( عوامی رپورٹر) بیوہ اور معذور بچوں کی جائیداد ہر صورت واپس کروائیں گے۔ آر پی او ملتان نے بیوہ کے پلاٹ پر ہونے والے ناجائز قبضے کو فوری ایکشن لے کر ناکام بنا دیا۔ قبضہ گروپ کے سرغنہ عدنان شاہ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اسلحہ کے زور پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جس پر آر پی او ملتان کے حکم پر ایس ایچ او تھانہ بی زیڈ نے موقع پر جا کر قبضے کو ناکام بنا دیا اور قبضہ گروپ اور ان کے سرغنہ عدنان شاہ پولیس کے اتے ہی موقع سے فرار ہو گئے۔ بیوہ صبیحہ بی بی نے بتایا کہ ان کی رجسٹری 1992 کی ہے اور میں ہی خود مالک ہوں میں ایک بیوہ اور کینسر کی مریضہ ہوں اور میرا بچہ معذور۔ میرا عدالت میں کیس میرے بھتیجے رفاقت شاہ کے ساتھ چل رہا ہے اور طویل عرصہ سے وہ مجھے پریشان اور بلیک میل کر رہا ہے اور اور کئی قسم کے قبضہ گروپوں سے وہ مجھے بلیک میل بھی کرواتا رہا ہے۔ اج سے دو سال قبل عدنان شاہ جس کا کیس سے کوئی بھی تعلق نہ ہے، میرے گھر ایا اور کہا کہ میں اپ کے بھتیجے اور اپ سے زمین خریدنا چاہتا ہوں اگر اپ نہیں فروخت کرو گی تو میں اپ کو مختلف مقدمات میں الجھا دوں گا اور قبضہ بھی کر لوں گا۔ عدنان شاہ قبضہ گروپ کی میرے رقبے پر نظر تھی ۔ میں نے جب انکار کیا تو اس نے میرے خلاف درخواستیں دینا شروع کر دی اور مختلف لوگوں سے فون کروا کر مجھے حراساں کیا کہ یہ رقبہ ہمیں دے دو ورنہ ہم قبضہ کر لیں گے۔ عدنان شاہ نے رجسٹری برانچ اور ریکارڈ روم میں دو ٹاؤٹ عمر دراز ہے علی وقار رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ریکارڈ روم میں لوگوں کی رجسٹریوں کی ٹیمپرنگ کروا کر ان پر جھوٹے مقدمات بنواتے ہیں عمر دراز پر کئی مقدمات اور کئی انکوائریوں میں بھی چل رہی ہیں یہ مافیا عمر دراز اور علی وقار عدنان شاہ کے کہنے پر لوگوں کی رجسٹریوں کو ٹیمپرڈ کروا کران کی رجسٹریوں پر مقدمات بنواتے ہیں تاکہ ان کی رجسٹریاں کینسل ہو جائیں اسی طرح عدنان شاہ کے کہنے پر عمر دراز اور علی وقار میری رجسٹری ٹیمپٹ کرنے کی کوشش کی جس پر عدنان شاہ نے فورا اینٹی کرپشن میں درخواست دے دی تاکہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاؤں اور جھوٹا مقدمہ درج کروا دوں مگر عمر دراز اور علی وقار پر ہی پرچہ ہو گیا عدنان شاہ نے اس ایف ائی ار کی اڑ میں جھوٹ پر مبنی ایک کہانی بنائی اور قبضہ کرنے کی کوشش کی جو کہ موقع پر ا کر ایس ایچ او نے فوری ایکشن لیا اور قبضہ گروپ بھاگنے میں کامیاب ہو گیا اور عدنان شاہ موقع سے فرار ہو گیا عدنان شاہ نے ایک قبضہ گروپ مافیا بنایا ہوا ہے جو کہ اب وہ لوگ بھی مجھے دھمکیاں دینا شروع ہو گئے ہیں کہ یہ رقبہ عدنان شاہ کو دے دو ورنہ ہم اپ پر بہت مقدمات بنوا دیں گے، تم میرا کچھ بھی نہیں کر سکو گی میں تمہاری رجسٹری بھی کینسل کروا دوں گا اور تمہارے اوپر مقدمات بنوا دوں گا۔ جبکہ اس کے پاس کوئی بھی ڈگری نہیں ہے اس کے ساتھ پورا مافیا ایک غنڈے کا نام پپو بھارا پہلوان ہے دوسرے کا نامم اسرار نیازی ہے جو کہ مجھے کہتا ہے اپ صرف مجھے دو کنال دے دو تو میں اپ کے ساتھ ہوں۔ اسرار نیازی نے رائیل آرچرڈ میں ایک ڈیرہ بنایا ہوا ہے جو غنڈہ عناصر کا گڑھ ہے جہاں پر یہ سب لوگ بیٹھ منصوبہ بندی کرتے ہیں اب عدنان شاہ نے اے ڈی بلوچ نامی شخص کو میرے گھر بھیجا اور کہا کہ دو کنال مجھے دے دو ورنہ میں پولیس مقدمات درج کرا کر بھی لے سکتا ہوں مجھے دھمکیاں دیتے ہیں یہ میری جائیداد ہتھیانا چاہتے ہیں اور آئے دن میرے اوپر کوئی نہ کوئی کیس کرواتے رہتے ہیں اور کئی تو ایسے کیس ہیں جن کے نوٹس بھی نہیں آنے دیتے اور ہر جگہ یہ بات پھیلاتے ہیں کہ اپ کی رجسٹری وہ کسی اور جگہ کی ہے جناب علی میری رجسٹری 1992 کی ہے اور ریوینیو ملتان میں میری رجسٹری کا ریکارڈ بھی موجود ہے اور تمام افسران کو پتہ ہے کہ یہ عدنان شاہ قبضہ گروپ میری جائیداد ہتھیانا چاہتا ہے اور جہاں بھی جاتا ہے کہ پانچ سے چھ وکیلوں کو ساتھ لے کر جاتا ہے تاکہ پریشر ڈال کر میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاؤں اسی طرح عدنان شاہ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اسلحہ کے زور پر ایڈی بلوچ پپو بھارا پہلوان چوہدری نسیم اسرار نیازی میرے پلاٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جس پر تھانہ بی زیڈ کے ایس ایچ او نے موقع پر ا کر میرے قبضہ کو ناکام بنا دیا اور یہ سب فرار ہو گئے ۔ انہوں نے چیف اف ارمی سٹاف اور وزیراعظم پاکستان وزیراعلی پنجاب ائی جی پنجاب سی سی ڈی کرائم کنٹرول ملتان سے درخواست کی ہے کہ ان کی داد رسی کی جائے اور ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے اگر مجھے انہوں نے پٹواری کے ذریعے یا کسی بھی نجی ادارے کی طرف سے پریشان کیا تو میں وزیراعلی ہاؤس جا کر اپنے بچوں کے ساتھ خود کشی کر لوں گی۔
