اسلام میں روزہ ہر بالغ مسلمان پر فرض ہے، تاہم بعض حالات میں شریعت نے رخصت دی ہے، جیسے بیماری یا سفر کی صورت میں۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
“اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ چند مقررہ دنوں کے لیے، پھر جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔

عارضی بیماری
اگر کوئی شخص عارضی بیماری میں مبتلا ہو جس سے صحت یابی کی امید ہو، تو اسے چاہیے کہ بعد میں صحت یاب ہونے پر چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے۔ ایسی صورت میں فدیہ ادا کرنا کافی نہیں ہوگا۔
مستقل بیماری یا بڑھاپا
اگر بیماری مستقل ہو یا عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے روزہ رکھنا ممکن نہ ہو، اور آئندہ بھی صحت یابی کی امید نہ ہو، تو ایسے شخص کے لیے ہر چھوٹے ہوئے روزے کے بدلے فدیہ ادا کرنا واجب ہے۔ فدیہ کی مقدار صدقہ فطر کے برابر ہے، یعنی تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت
فدیہ کی ادائیگی کا طریقہ
فدیہ ادا کرنے کے لیے مسکین کو کھانا کھلانا یا اس کی قیمت دینا دونوں جائز ہیں۔ مثلاً، ایک مسکین کو ایک دن کا کھانا کھلایا جائے یا اتنی رقم دی جائے جس سے وہ اپنی ضروریات پوری کر سکے۔
اہم نکات
اگر بعد میں صحت یابی ہو جائے اور روزہ رکھنے کی استطاعت پیدا ہو جائے، تو پہلے ادا کیے گئے فدیہ کے باوجود چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگا۔
حمل یا دودھ پلانے والی خواتین اگر روزہ رکھنے سے اپنی یا بچے کی صحت کو خطرہ محسوس کریں، تو وہ بعد میں قضا کریں گی۔ فدیہ صرف ان صورتوں میں واجب ہے جب روزہ رکھنے کی استطاعت مستقل طور پر ختم ہو جائے۔
اس لیے، بیماری کی صورت میں روزہ معاف نہیں ہوتا بلکہ عارضی بیماری میں قضا واجب ہے اور مستقل بیماری یا بڑھاپے میں فدیہ ادا کرنا لازم ہے۔ فدیہ کی مقدار اور ادائیگی کا طریقہ اوپر بیان کیا گیا ہے۔