آج کی تاریخ

میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ

تازہ ترین

کیا آپ نائٹ ڈیوٹی کرتے ہیں؟ جانیں اس کے صحت پر پڑنے والے اثرات

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ مسلسل رات کی شفٹ کرنے والے افراد کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔ تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ نائٹ ڈیوٹی جسمانی اور ذہنی صحت پر منفی اثرات ڈالتی ہے۔
مطالعے کے مطابق مسلسل رات کی شفٹ سے ڈپریشن اور ذہنی بے چینی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ نیند کی کمی سے یادداشت، توجہ اور فیصلے کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
مزید برآں، رات بھر جاگنے کی وجہ سے انسولین، میلاٹونن اور کورٹیسول جیسے اہم ہارمونز کی سطح غیر مستحکم ہو جاتی ہے، جس سے ذیابیطس، موٹاپا اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ جسم کا قدرتی نظام متاثر ہونے سے ہاضمہ، مدافعتی نظام اور خون کی گردش بھی متاثر ہوتی ہے۔ طویل مدت تک رات کی شفٹ کرنے والے افراد کی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ رات کی ڈیوٹی کرنے والوں میں دل کے دورے اور اسٹروک کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ اکثر افراد دن کے وقت مناسب نیند نہیں لے پاتے جس سے ان کا مزاج بگڑتا ہے، تھکن رہتی ہے اور کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
ماہرین نے تجویز کیا کہ نائٹ ڈیوٹی کرنے والوں کو دن کے وقت پرسکون اور تاریک ماحول میں گہری نیند لینی چاہیے، کیفین اور زیادہ شکر کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے، اور اگر ممکن ہو تو ڈیوٹی شیڈول میں روٹیشن شامل کریں۔
ساتھ ہی سبزیاں، پھل، دالیں اور پانی زیادہ استعمال کریں اور وقتاً فوقتاً طبی معائنہ کرواتے رہیں تاکہ صحت کو بہتر رکھا جا سکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں