ملتان(قوم نیوز)کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور حملوں کے خطرے کے باعث پنجاب پولیس نے ایم-5 موٹروے پر رات کے اوقات میں حفاظتی قافلے تعینات کر دیے ہیں تاکہ مسافروں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔رحیم یار خان پولیس نے سکھر-ملتان موٹروے (ایم-5) پر رات کے وقت حفاظتی قافلے چلانا شروع کر دیے ہیں تاکہ موٹروے پر سفر کرنے والے افراد کو کچے کے ڈاکوؤں کے حملوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔ستمبر میں سیلاب کے باعث جلّال پور پیر والا کے قریب موٹروے کے ایک حصے کی تباہی کے بعد ایم-5 پر ٹریفک میں شدید کمی واقع ہوئی تھی اور کئی ڈرائیورز کو قومی شاہراہ (این-5) استعمال کرنے پر مجبور ہونا پڑا، تاہم جب نقصان شدہ راستے کی ایک لین بحال کی گئی اور موٹروے متبادل راستے کے ذریعے کھول دیا گیا، تو ایم-5 پر ٹریفک پھر بڑھ گئی۔اب رحیم یار خان پولیس شام 7 بجے سے صبح 6 بجے تک تمام گاڑیوں کو جمال دین والی اور بھونگ کے درمیان آزام پور سروس ایریا پر روک کر ہر آدھے گھنٹے بعد دو ذمے دار پولیس پِک اپ گاڑیوں کی قیادت میں قافلہ روانہ کر رہی ہے، سکھر سے آنے والی شمال کی طرف جانے والی ٹریفک کو گڈو انٹرچینج سے آزام پور تک اسکورٹ فراہم کی جاتی ہے۔یہ اقدام پولیس نے اس وقت اختیار کیا جب تنویر اندھر گروپ نے 5 ستمبر کو صادق آباد تحصیل میں نواز آباد کے قریب ایم-5 پر متعدد گاڑیوں سے 10 افراد کو اغوا کر لیا تھا، یہ پنجاب میں سکھر-ملتان موٹروے پر کچے کے گروہوں کی براہِ راست رسائی کی پہلی رپورٹ شدہ مثال تھی۔موٹر وے پر رحیم یار خان سے روہڑی جانے والے موٹر سوار محمد شاہد نےبتایا کہ یہ سفر کا سب سے محفوظ راستہ لگتا تھا، اب غیر یقینی کیفیت ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ آزام پور پر تقریباً آدھا گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد قافلے کے ساتھ گڈو انٹرچینج تک چلے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کی حدود شروع ہونے کے بعد گڈو سے سکھر تک کوئی قافلہ نہیں ہوتا، حالانکہ سندھ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے گشت کرتے ہیں۔سکھر سے لاہور کے درمیان اکثر سفر کرنے والے ایک شخص نے کہا کہ ایم-5 کے کچھ حصوںخاص طور پر اقبال آباد اور روہڑی کے انٹرچینجز کے درمیان، پر انہیں غیر محفوظ محسوس ہوا۔انہوں نے قطب دین شاہ سروس ایریا کے قریب جہاں پور جنگل کو سب سے خوفناک حصہ قرار دیا، جہاں انہیں شدید خوف محسوس ہوا۔رحیم یار خان پولیس کے ترجمان ذیشان رندھاوا نے بتایا کہ فورس جان و مال کی حفاظت کے لیے فکر مند ہے اور خطرناک علاقوں میں ٹریفک چلانے کے لیے جدید ہتھیاروں سے لیس تربیت یافتہ عملے اور بلٹ پروف گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکوؤں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، ایک بار علاقے کو محفوظ قرار دے دیا جائے تو ٹریفک معمول کے مطابق چلے گا، قافلوں میں نہیں۔گھوٹکی کے ایس ایس پی انور کھیتران نے بتایا کہ سندھ پولیس نے گزشتہ سال جنوری اور فروری میں عارضی طور پر قافلے استعمال کیے، لیکن اب عارضی چوکیوں اور بھرپور گشت پر انحصار کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم-5 پر ہمیشہ آٹھ سندھ پولیس گاڑیاں اور آٹھ رینجرز کی گاڑیاں موجود ہیں، اس کے علاوہ نیشنل ہائی ویز اور موٹروے پولیس (این ایچ ایم پی) کی یونٹس بھی تعینات ہیں۔انور کھیتران نے کہا کہ این ایچ ایم پی نے پنجاب آئی جی کو قافلوں کی سفارش کی تھی، لیکن سندھ نے خطرے کا سامنا وسیع گشت کے ذریعے کیا۔انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو ایک طویل مدتی حکمت عملی اپنانی ہوگی تاکہ مستقل حل تلاش کیا جا سکے اور کچے کے جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ کیا جا سکے، اس مقصد کے لیے دریائی علاقوں کو ترقی دے کر اور جرائم پیشہ افراد کے لیے محفوظ ٹھکانے روک کر کچے کے علاقے پکے کیے جائیں گے۔







