کچہ: ڈاکو ظفری جھبیل کا ریاست کو کھلا چیلنج، بھونکنے والوں کا وقت ختم، پولیس، بڑا آپریشن طے

مظفر گڑھ،علی پور، خیرپور سادات، سلطان پور (کرائم رپورٹر، نمائندہ قوم،نامہ نگار)کچہ میں کھلا چیلنج! ظفر عرف ظفری جھبیل کی مسلح ویڈیو نے ریاست کو للکار دیا ۔پولیس غصے میں، بڑا ایکشن طےکرلیاگیا۔کچے کے علاقے میں ایک خطرناک صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بدنامِ زمانہ اشتہاری اور خونریز وارداتوں میں مطلوب ظفر عرف ظفری جھبیل کی دھمکی آمیز ویڈیو نے پورے صوبے میں ہلچل مچا دی ہے۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں ظفری جھبیل اور اس کے مسلح کارندے کھلے عام ریاست کو للکار رہے ہیں اور کچہ میں تعینات پولیس کو سخت نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ملزم کی زبان سے نکلے جملے علاقے میں خوف اور حکام میں شدید برہمی کا سبب بنے ہیں۔ویڈیو میں ظفری کی للکار بے خوف، اشتعال انگیز اور براہِ راست ریاستی طاقت کے خلاف نظر آتی ہے۔پولیس نے سخت ترین ردِعمل دیتےہوئےکہا ریاست پر بھونکنے والوں کی آخری پناہ گاہ بھی ختم کر دیں گے۔پولیس کے اعلیٰ افسران نے ویڈیو کا سب سے سخت نوٹس لیتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا:کچے میں چھپ کر ریاست کو للکارنے والوں کے لیے اب زمین تنگ کر دی جائے گی۔ کوئی گروہ، کوئی اسلحہ اور کوئی دھمکی پولیس کو پیچھے ہٹانے کی طاقت نہیں رکھتی۔ پولیس نے اعلان کیا ہےملزمان پر دہشت گردی، بغاوت اور ریاست دشمنی کی سخت ترین دفعات لگائی جا رہی ہیں۔ کچے میں ہائی الرٹ آپریشن کی تیاری مکمل ہے۔کمانڈوز، بکتربند گاڑیاں، ہیوی اسلحہ اور خصوصی یونٹ تعینات کر دیئے جائیں گے۔حکام نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ بیٹ جھبیل کی کوئی چوکی ختم نہیں ہوگی بلکہ مزید چوکیاں قائم ہوں گی۔کچہ کا گھیراؤ سخت ملزمان کے بھاگنے کے تمام راستے بند کرنے کا فیصلہ پولیس نے فیصلہ کیا ہے کہ دریائے سندھ کے کناروں پر مکمل گھیراؤ کیا جائے،ناؤ، کشتی، گلیارے، کھیت، اور کچے کی پیچیدہ پگڈنڈیاں سب نگرانی میں لائی جائیں،ملزمان کے سہولت کاروں اور اسلحہ سپلائروں کے خلاف بھی زخمی کرنے والے چھاپے مارے جائیں۔پولیس ذرائع کے مطابق:اب کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ اب کارروائی فیصلہ کن ہوگی اور انجام ناقابلِ فراموش ،علاقہ مکینوں میں شدید غصہ پایاجاتاہے۔ظفری جھبیل نے حد پار کر دی، ریاست کو لوہے کا ہاتھ دکھانا ہوگابیٹ جھبیل اور گردونواح کے رہائشیوں میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ شہریوں نے کہا:کچھ لوگ جنگلوں میں چھپ کر خود کو طاقت سمجھ بیٹھے ہیں۔ اگر آج انہیں نہ روکا گیا تو کل پورا علاقہ ان کے قبضے میں ہوگاعوام نے حکومت سے فولادی ایکشن کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب دریائے سندھ کے کچہ کے علاقہ بیٹ دیوان سے مجرم اشتہاری ظفر عرف ظفری جھبیل نے دیگر ساتھیوں کی مدد سے بیس سالہ نوجوان خلیل احمد کو اغواء کر کے ساتھ لے گئے،دو کروڑ تاوان مانگ رکھا ہے،تاحال پانچ روز گزرنے کے باوجود مغوی کو بازیاب نہ کرایا جا سکا ہےجبکہ مغوی کے بھائی کو موبائل فون پر تاوان عدم ادائیگی پر مغوی کو قتل اور آگے فروخت کی دھمکی بھی دی ،گزشتہ روز مجرم اشتہاری ظفرعرف ظفری جھیبل کی دیگر ساتھیوں کے ہمراہ راکٹ لانچرز و جدید اسلحہ سے لیس ویڈیو وائرل ہوئی ہےجس میں ظفر عرف ظفری جھبیل کا کہنا تھا کہ اس نے جدید اسلحہ مظفرگڑھ پولیس کے لئے خریدا ہے،اس نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اس کی پچاس ایکڑ فصل لاکھوں مالیت کی کھا گئی،اس کے گھر سے لاکھوں مالیت کا قیمتی سامان لوٹ کر لے گئی،اس کے تین پلاٹس پر قابض ہو گئے،اس نے دھمکاتے ہوئے باور کرایا کہ پولیس کچھ روز انتظار کرے،دریائی چوکیاں ختم نہ کرے،اس نے پورا بندوبست کر لیا ہے۔ ویڈیو پیغام پر علاقہ میں تشویش پھیل گئی ہے،عوامی سماجی حلقوں نے وزیر اعلی پنجاب اور آرمی چیف سے کچہ کے ڈاکوئوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا مطالبہ کیا ہے،رابطہ پرپولیس تھانہ خیر پور سادات نےبتایا کہ جدید ٹیکنالوجی ڈرونز کی مدد سے کچہ کے ڈاکوئوں کے خلاف ورک جاری ہے،چوبیس گھنٹوں میں مغوی بازیاب کرا لیں گے،حکومتی رٹ چیلنج کرنیوالے جلد اپنے انجام کو پہنچیں گے۔دوسری جانب کچہ کا علاقہ تیزی سے ایک مکمل نوگو ایریا کی شکل اختیار کر چکا ہےجہاں جرائم پیشہ گینگ نہ صرف جدید اور بھاری اسلحہ کے ساتھ کھلے عام گھوم رہے ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر اسلحہ کی نمائش کرتے ہوئے ریاست پاکستان کو براہ راست چیلنج کر رہے ہیں۔ ان گینگز کے پاس موجود مشین گنز، راکٹ لانچر، بھاری رائفلیں اور گولہ بارود کی بھاری بیلٹیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کا واضح ثبوت بنتی جا رہی ہیں۔صورتحال اس حد تک خطرناک ہو چکی ہے کہ گینگ اپنی مرضی سے جسے چاہتے ہیں اٹھا لے جاتے ہیں اور جس کھیت یا کسان سے مسئلہ ہو، اس کی فصلیں آگ کے حوالے کر دینا معمول بنتا جا رہا ہے۔ علاقے کے لوگ شدید خوف اور عدم تحفظ میں زندگی گزار رہے ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ’’کچہ اب ریاست نہیں، ڈاکوؤں کے قانون کے مطابق چل رہا ہے۔‘‘گینگ اپنے ویڈیو پیغامات میں صاف لفظوں میں دھمکیاں دیتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ’’ہم کاشتکاروں کی ایک کماد بھی نہیں کٹنے دیں گے، جب تک ہمارے معاملات طے نہیں کیے جاتے۔‘‘علاقہ مکینوں نے یہ سنگین سوال اٹھایا ہے کہ آخر یہ جدید اسلحہ ان گروہوں تک کیسے پہنچ رہا ہے؟۔ کون سی قوتیں یا سہولت کار ان گینگز کو مسلسل سپورٹ فراہم کر رہے ہیں؟ اور کیا پنجاب پولیس ان کے سامنے مکمل طور پر بے بس ہو چکی ہے؟مزید براں عوامی حلقوں نے پنجاب حکومت کی مسلسل خاموشی اور غیر سنجیدگی پر شدید غصے کا اظہارکیاہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ صورتحال اب صرف راجن پور تک محدود نہیں رہی۔ کشمور سے لے کر مظفرگڑھ تک دریائی پٹی کے دونوں اطراف جرائم پیشہ گروہوں نے اپنے آپ کو بے حد مضبوط کر لیا ہے جبکہ پولیس کی رسائی جان بوجھ کر یا کسی وجہ سے نہ ہونے کے برابر رکھی جا رہی ہے۔ وسیع دریائی بیلٹ میں گینگز کا اثر و رسوخ اس قدر بڑھ چکا ہے کہ عام شہریوں اور کاشتکاروں کی زندگی مسلسل خطرے میں ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری اور فیصلہ کن کارروائی نہ کی تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے اور جرائم پیشہ گروہ مزید مضبوط ہو جائیں گے۔ مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ریاست ایک بڑا آپریشن کرے، نوگو ایریاز کو ختم کیا جائے اور سہولت کاروں تک بھی پہنچا جائے، تاکہ خطے میں امن بحال ہو سکے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں