آج بات کپتان کی تو پھر زبان بھی کھیل والی اور کھیل بھی اپنے کپتان ہی والا، کپتان جی آپ تو فاسٹ باؤلر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اعلیٰ آل راؤنڈر بھی تھے ۔ آپ سے زیادہ کس کو علم ہو گا کہ کب باؤنسر پھینکنا ہوتا ہے اور کب آؤٹ سوئنگز اور کب ان سوئنگز ۔ آل راؤنڈر ہونے کی وجہ سے آپ کو تو یہ بھی معلوم ہو گا کہ ہر بال کو کھیلنا بڑی بات نہیں ہوتی ۔ اچھا بلے باز وہ نہیں ہوتا جو ہر بال کو باؤنڈری سے باہر پھینکنے کی کوشش کرتا ہو۔ اچھا بلے باز تو وہ ہوتا ہے جو گیند کے مطابق کھیلے نہ کہ باؤلر کے مطابق ، ایک اچھا باؤلر وہ ہوتا ہے جو بلے باز کے لئے اپنی مرضی کی فیلڈ سیٹ کرے ،اسی کے مطابق گیند کرائے ،سکور ہوتا ہے تو ہوتا رہے بلے باز کو غلطی پر مجبور کرے اور اس طرح اسے آؤٹ کر کے میدان سے باہر کرے۔ یہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی کپتان جی آپ نے مخالف ٹیم کی طاقت کا اندازہ لگایا ، نہ پچ کو دیکھا اور نہ ہی موسمی حالات بارے صحیح اندازہ لگایا ۔ کھیل صرف اپنی ٹیم کی طاقت سے ہی نہیں کھیلا جاتا میدان میں اترنے سے پہلے تمام حالات کو دیکھتے ہوئے مقابلے کی تیاری کی جاتی ہے ۔ آپ تو سب کچھ جانتے بوجھتے بغیر تیاری کے میدان میں اتر آئے ۔ایک تو آپ کی تیاری پوری نہیں تھی دوسرا آپ نے ایمپائر سے بھی جھگڑا کر لیا اب جب آپ ایمپائر کو گالیاں نکالیں گے تو وہ کیسے نیوٹرل رہ سکتا ہے ۔ اب آپ نیوٹرل کو جانور بھی کہیں اور پھر اس سے غیر جانبدارفیصلوں کی بھی توقع کریں ،ایسے تو نہیں چل سکتا، اب آپ ایمپائر کو گالیاں دیں یا اسے ڈبل کراس کہیں ایمپائر کا فیصلہ تو ہو گیا آپ اسے مانیں یا نہ مانیں فیصلے پر تو عمل ہونا تھا سو ہو گیا۔ کاغذ پر آپ کی ٹیم ہو سکتا ہے کہ بہتر ہو مگر میدان میں تو بہت گندہ کھیل کھیلا ہے آپ کے کھلاڑی تو مخالف ٹیم کے بچھائے جال میں پھنستے چلے جارہے ہیں اپنی وکٹ بھی گنوا رہے ہیں اور ٹیم کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ۔ سائفر کے نام پر ہونے والے ابتدائی اوورزمیں آپ نے بغیر سوچے سمجھے جارحانہ کھیل کھیلا، تماشائی بھی بڑے خوش ہوئے۔ پرجوش بھی نظر آئے تماشائیوں کے جوش خروش نے آپ کے اور آپ کی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ہوش بھلا دیئے ۔ آپ کے جارحانہ کھیل کو دیکھ کر مخالف کھلاڑی اور ایمپائر اس میچ کو برابر قرار دینے بارے سوچ رہے تھے ۔ روشنی کی کمی کی وجہ سے میچ ختم کر کے نیا میچ کھیلنے بارے فیصلہ ہونے لگاتھا کہ آپ ایک بار پھر غلط اندازہ لگا بیٹھے ، نہ موسم دیکھا اور نہ ہی میدان میں روشنی بارے سوچا ۔ آپ نے 25 مئی کو جاری میچ کو تماشائیوں کے سر پر جیتنے کی کوشش کی تماشائی تو تماشائی ہوتے ہیں سٹیڈیم کا کنٹرول تو انتظامیہ کے پاس ہوتا ہے ۔ اب تماشائی جتنے بھی پرجوش ہوں میچ کا فیصلہ تو گراؤنڈ ایمپائر اور تھرڈ ایمپائر نے ہی کرنا ہوتا ہے ۔ غلط سٹروک کھیلا اور آپ بری طرح آؤٹ ہو گئے ۔ تماشائی بھی مایوس ، آپ کی ٹیم میں موجود دوسرے کلبوں کے کھلاڑی بھی مایوس ایک کے بعد دوسری غلطی آپ مخالف ٹیم کے بچھائے جال میں پھنس گئے ۔ جارحانہ کھیلنے کے چکر میں آپ نے اپنی دو مضبوط وکٹیں خود ہی گنوا دیں ۔چکا لگانے کے چکر میں دونوں وکٹیں بھی گنوادیں ،سکور بھی نہ بن سکا، میچ ڈرا ہو جاتا تو نئے میچ کا اعلان بھی ہو سکتا تھا اب تو آپ کی ٹیم ہی ختم ہوتی نظر آرہی ہے۔ آپ نے کرکٹ کو فٹبال کی طرح کھیلنے کی کوشش کی ، نتیجے میں آپ کے کھلاڑی ریٹائرڈ ہرٹ ہوتے جارہے ہیں آپ خود بھی ابھی گراؤنڈ میں اترنے کے قابل نہیں ۔موسم اور روشنی کی صورتحال بھی خراب ہوتی جارہی ہے ۔ مخالف ٹیم گندہ کھیلنے کے باجودمیچ کو اپنے حق میں لے جاتی نظر آرہی ہے ۔ دہشت گردی مردم شماری،افرادی قوت کی کمی کے ساتھ ساتھ اقتصادی طور پر دگر گوں صورتحال سٹیڈیم کی انتظامیہ نے فوری طور پر نئے میچ کا انعقاد ناممکن قرار دیا ہے ۔ اب کھیل کے آرگنائزر اکیلے تو میچ کا انعقاد نہیں کرا سکتے ، آپ کی سابقہ کارکردگی اور بال ٹمپرنگ بارے تحقیقات کا بھی جلد نتیجہ آنے والا ہے ۔آپ کے ساتھ ساتھ آپ کی ٹیم کے کچھ دیگر کھلاڑی بھی کھیل سے آؤٹ ہوتے نظر آ رہے ہیں تماشائی بھی مایوس ہوتے نظر آرہے ہیں ۔ آپ نے پریکٹس سیشن بھی کر کے دیکھ لیئے، تماشائی بھی اب آپ کے پرانے انداز کے کھیل میں کوئی نئی کشش محسوس نہیں کر رہے ۔ آپ نے اپنے آپ کو ڈریسنگ روم میں بند کر لیا ہے ۔ آپ کے پاس نہ تو سٹیڈیم بارے صحیح اطلاعات ہیں اور نہ ہی موسمی حالات بارے آپ کو درست آگاہی ۔ اب تو لگتا ہے کہ اگلا ٹورنامنٹ ہی مشکوک ہو جائے گا ۔ اس سال تو کوالیفائنگ راؤنڈ بھی ہوتے نظر نہیں آرہے۔ مارچ کے پہلے ہفتے تک سکروٹنی کمیٹی آپ کے اور آپ کے چند کھلاڑیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ بھی سنا سکتی ہے۔ تاحیات پابندی بارے خبریں آرہی ہیں ۔ اب ایسی صورتحال میں نئے کھلاڑی تو کیا آئیں گے ۔ آپ کو پرانے کھلاڑیوں کو بھی اپنی ٹیم میں رکھنا مشکل ہو جائے گا ۔ مانگے تانگے کے کھلاڑیوں نے پہلے ہی آپ کو غلط فیصلوں پر مجبور کر دیا نہ آپ اچھی باؤلنگ کرا سکے نہ اچھی بلے بازی ۔ ایمپائر پر مکمل بھروسہ کر کے تو میچ جیتا نہیں جاتا۔ ایمپائر تو ایمپائر ہوتا ہے اس نے تو ہر ٹیم کے ساتھ تعلقات رکھنے ہوتے ہیں ۔ بظاہر تو کپتان جی ایسا نہیں لگتا ہے کھیل ختم پہ در پہ غلطیوں سے آپ نے کھیل خود ہی خراب کر دیا ، اب کھیل کی فکر چھوڑیں ،اپنی ٹیم کی فکر کریں۔ آج کل کھیل بھی کمرشل ہوتے جارہے ہیں ،سپر لیگ اور پریمیئر لیگ کا زمانہ ہے ، کھلاڑی کو جہاں بہتر پیکج ملتا ہے وہ اسی ٹیم میں شامل ہو جاتا ہے ۔
