آج کی تاریخ

کنوکی برداشت

کنوکی برداشت کے حوالے معلوماتی فیچر

ترشاوہ پھلوں کی پیداوار میں پاکستان کو ایک اہم مقام حاصل ہے جبکہ پاکستان میں ترشاوہ باغات کی سب سے زیادہ کاشت صوبہ پنجاب میں ہے۔ ہمارے ملک میں پیدا ہونے والا کنو اپنے ذائقہ اور رنگ میں اپنی مثال آپ ہے۔پنجاب میں کاشت کی جانے والی ترشاوہ پھلوں کی اقسام میں کینو کی کاشت سب سے زیادہ ہے۔ تقریباً90 فیصد حصہ صرف کینو کا ہے۔ پنجاب میں کنو کی کاشت تقریباً ہر ضلع میں کی جارہی ہے لیکن پیداوار اور معیار کے لحاظ سے سب سے اچھا کنو سر گودھا، بھلوال، منڈی بہاؤالدین،ٹوبہ ٹیک سنگھ، ساہیوال، فیصل آباد، وہاڑی، بھکر، لیہ اور بہاول پور میں پیدا ہوتا ہے۔اس ملک میں ترشاوہ پھلوں خاص طورپر کنو کی پیداوار اور رقبے میں اضافے کے ساتھ برداشت اور بعد از برداشت سنبھال پر توجہ کی اشد ضرورت ہے کیونکہ محض چند بنیادی باتوں کو مد نظر رکھ کر بعد از برداشت ہونے والے پھل کے نقصان کو کم کر کے اس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے اس لئے کنو کے باغات کی کاشت کو منافع بخش بنانے کے لئے جہاں بہتر پودوں کا انتخاب، مناسب فاصلہ پرلگانا، ان کی غذائی ضروریات کو پورا کرنا، آب پاشی، ضرررساں کیڑوں اور بیماریوں سے تحفظ کے علاوہ دیگر کاشتی امورپر توجہ کی ضرورت ہے۔ وہاں پھل کو مناسب ریٹ پر اور صحیح طریقے سے برداشت کر کے بہتر حالت میں منڈی تک پہنچانا بہت ضروری ہے۔کینو کی برداشت اور سنبھال کے لیے باغبان جاری کردہ سفارشات پر عمل کریں۔کنو کے پودے کو پھول سے لے کر پختہ یامکمل پھل تیار کرنے کے لئے تقریباً 300 دن کا عرصہ درکار ہوتا ہے مگر عام طور پر پھل کو اس وقت مکمل تیار سمجھا جاتا ہے جب اس کی جلد کا رنگ مکمل طور پر سبز سے پیلا ہو جائے اور اس طرح کنو دیکھنے میں دلکش بھی  نظر آنے لگتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق مکمل پختہ یا تیار پھل میں مٹھاس کی مقدار 10سے 12 فیصد ہونی چا ہیے۔ بعض باغبان پھل کی اچھی قیمت وصول کرنے کے لئے پھل کو برداشت کے وقت سے پہلے ہی توڑ لیتے ہیں جبکہ کنو کی برداشت کاصحیح وقت سم وسط جنوری ہے وقت سے پہلے برداشت کیے گئے پھل میں کھٹاس کا تناسب زیادہ ہوتا ہے اور اس کی رنگت بھی سبزی مائل ہوتی ہے۔کنو کی قبل از وقت برداشت کی وجہ سے اس کی مقدار مارکیٹ میں وسط جنوری سے مارچ کے  مہینے تک بہت کم ہو جاتی ہے جو کہ اس کی برداشت کا اصل موسم ہے جس کی وجہ سے پھل جس قیمت پر فروخت ہوتا ہے وہ اس قیمت سے زیادہ ہوتی ہے جوکہ قبل از وقت برداشت کرنیوالے باغبانوں کو ملتی ہے۔ علاوہ ازیں جنوری فروری میں برداشت ہونے والا پھل سائز اور رنگ میں بہترین ہوتا ہے جس کی وجہ سے باغبانوں کو اس کی اچھی قیمت مل جاتی ہے۔ اس طرح بعض باغبان کنو کی اچھی قیمت حاصل کرنے کیلئے پھل کو دیر تک پودوں پر رہنے دیتے ہیں جس کی وجہ سے پھل کی خاصیت متاثر ہوتی ہے اس طرح ایک تو پھل کے اندر رس خشک ہونا شروع ہو جاتاہے اور دوسرا اس کاخاطر خواہ اثر آئندہ سال کی پیداوار پر بھی ہوتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ باغبان پھل بروقت برداشت کریں۔پھل کی برداشت کیلئے صحیح وقت کاتعین علاقائی موسم کے مطابق تبدیل کیاجا سکتا ہے۔ لہذا باغبانوں کو چاہیئے کہ پھل کی برداشت کیلئے اس وقت کا تعین کریں جب اس کا ذائقہ، سائز اور رنگت بہترین ہو۔ علاوہ ازیں جدید تحقیق کے مطابق اگر برداشت سے پہلے فصل میں موجود شوگر کی مقدار کو ماپ لیا جائے اور اگر وہ ایک خاص حد تک ہو تو پھل کا ذائقہ بھی اچھا ہوتا ہے اور اسے بعد از برداشت بھی زیادہ دیر تک محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ شوگر کو ماپنے کے لئے ایک آلہ استعمال ہوتا ہے جسے ریفریکٹو میٹر کہتے ہیں جو کہ کسی بھی سائنٹیفک سٹور سے بآسانی خریدا جا سکتا ہے اس آلہ کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں شوگر ماپنے کیلئے کوئی کیمیائی عمل درکار نہیں ہوتا بلکہ اس میں پھل کا رس اس کی سطح پر رکھ کر اس کی شوگر معلوم کر لی جاتی ہے جو کہ پختگی یا پکنے کے عمل کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے عام طور پر پختگی کے وقت مالٹا میں شوگر کی مقدار 10سے 14 فیصد اور کنو میں 10سے13 فیصد ہوتی ہے۔پھل کو مناسب وقت پر برداشت کرنے کے علاوہ اسے صحیح طریقہ سے توڑنا بھی بہت ضروری ہے۔ پھل کو ہاتھ سے کھینچ کر یا درانتی وغیرہ سے توڑا جاتا ہے چونکہ کنو کے پھل کی جلد بہت نازک ہوتی ہے  اس لیے کنو کو اس طرح توڑنے سے کنو کی جلد پھٹ جاتی ہے اور پھٹی ہوئی جلد پھل کی آنے والی زندگی یعنی سٹوریج لائف کو زیادہ متاثر کرتی ہے اور جراثیم کو پھل کے اندر داخل ہونے کا آسان راستہ مل جاتا ہے جس کی وجہ سے پھل کے ضائع ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے اس لئے کوشش کی جائے کہ پھل کو ہاتھ سے توڑنے کی بجائے پھل توڑنے والی قینچی استعمال کی جائے۔ اگر پھل اونچائی پر ہو اورآدمی کھڑا ہو کر برداشت نہ کر سکے تو درخت پر چڑھنے کی بجائے چھوٹی سیڑھی استعمال کی جائے۔ قینچی کی مدد سے پھل کو اس کے ساتھ لگی ڈنڈی کی سطح کے با لکل برابرکاٹیں۔پھل توڑتے وقت پھل کو زمین پر نہ پھینکا جائے بلکہ بہتر یہ ہے کہ پھل توڑتے وقت ایک تھیلا کمر کے پیچھے لٹکا لیں اور پھل اس میں ڈالتے جائیں۔ تھیلے کے اندر اتنا ہی پھل اکٹھا کریں کہ نیچے والے پھل پر وزن نہ آئے اور وہ خراب نہ ہو۔پھل توڑنے کے فوراً بعد اسے کسی سایہ دار جگہ یاپیکنگ شیڈ میں منتقل کیا جائے اور پھل منتقل کرتے وقت پھل کواحتیاط سے رکھیں اور زمین پرنہ گرایا جائے تاکہ پھل نقصان سے محفوظ رہیں۔پھل کی برداشت کے بعد اس کی سنبھال اہم مرحلہ ہے جس میں پھل کے ضیاع کا اندیشہ ہوتا ہے لہذاپھل توڑنے کے بعد اگراس کو منڈی بھجوانامقصود ہو تو پھل کو صاف کرنے کے بعد مناسب پیکنگ کر کے منڈی بھیجیں۔نہ تو پھل کو ٹریکٹر ٹرالی میں یا ٹرک میں کھلا چھوڑیں اور نہ ہی اس طریقہ سے ان کی تر سیل کی جائے کیونکہ پھل کی غیر محفوظ پیکنگ کی وجہ سے پھل کی ظاہری اور اندرونی حالت کونقصان پہنچ سکتا ہے۔ اکثرباغبان پھل کو توڑنے کے بعد ان کی صفائی اور درجہ بندی کا خیال نہیں رکھتے۔ حالانکہ بعد از برداشت پھل کو لگنے والی چند بیماریاں باغ سے پھل کے ساتھ ہی آتی ہیں اس لئے پھل کو توڑنے کے بعد اسے پوٹاشیم پرمینگینٹ یا کسی بھی اچھی جراثیم کش دوا کو پانی میں حل کرکے دھو لینا چاہیئے۔ برداشت کے بعدبیمار، گلے سڑے اور بری رنگت والے پھل نکال دیں۔ترشاوہ پھلوں کی پیکنگ میں لکڑی کی پیٹی اور گتے کا ڈبہ شامل ہے۔ پیکنگ یا تو ہاتھ سے کی جاتی ہے یا پھرمشینوں کے ذریعے، ہاتھ سے کی جانے والی پیکنگ میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ڈبے کے اندراتنے ہی پھل رکھے جائیں جتنی ان کی گنجائش ہو تاکہ نیچے والے پھل دبنے کی وجہ سے خراب نہ ہوں۔مشینی پیکنگ زیادہ تر بیرون ملک کنو کی ترسیل کے لئے استعمال کی جاتی ہے جس کے لئے فیکٹریوں   میں بڑے یونٹ لگائے جاتے ہیں ان یونٹس میں برداشت کے بعد کے تمام کام ایک ہی وقت پر کئے جاتے ہیں۔  فیکٹریوں میں ہی پھلوں کی درجہ بندی بھی کی جاتی ہے۔ فیکٹریوں میں کنوکے پھل کی ویکسنگ بھی کی جاتی ہے۔ ویکسنگ کرنے سے کنو کے پھل کی چمک میں اضافہ ہو جاتا ہے علاوہ ازیں کنو کی بعد از برداشت زندگی بھی بڑھ جاتی ہے۔ویکسنگ کے بعد پھلوں کی درجہ بندی کی جاتی ہے اس مقصد کے لیے گتے کے ڈبے استعمال کئے جاتے ہیں ایسے ڈبے بھی استعمال کیے جاتے ہیں جن کے اندر ہر پھل کیلئے ایک مخصوص خانہ ہوتا ہے جس میں پھل کو رکھا جاتا ہے۔ جس سے ہر ڈبے میں مخصوص پھل کی مقدار ہی پیک ہوتی ہے اس طرح کی پیکنگ سے پھل کسی بھی قسم کے نقصان سے محفوط رہتے ہیں پیکنگ کے بعد کنو کو 4سے 5ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پرسٹور کریں جبکہ اس دوران نمی کا تناسب 85سے 90فیصد ہونا چاہیے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں