آج کی تاریخ

کستوری ہرن تنہائی پسند شرمیلا جانور جو سائبیریا سے ہمالیہ تک پہاڑی علاقوں میں رہتا ہے۔

کستوری ہرن تنہائی پسند شرمیلا جانور جو سائبیریا سے ہمالیہ تک پہاڑی علاقوں میں رہتا ہے۔

یہ ہرن کی چھوٹی نسلوں میں سے ایک ہے جسکی جسامت کتے کے برابر ہوتی ہے۔ پچھلی ٹانگیں لمبی اور کان اوپر کو کھڑے اور گول ہوتے ہیں۔ جسم کا رنگ متغیر یا عام طور پر ان کا رنگ بھورے اور سرمئی ہوتا ہے۔ ان کی آنکھیں بڑی ہوتی ہیں اور آنکھوں کی پلکیں سنہری بھورے رنگ کی ہوتی ہیں۔ بالغ نروں میں کینائن دانت باہر کو نکلے ہوتے ہیں۔جنکی لمبائی 4 انچ تک ہوتی ہے

اور اس کے پیٹ پر کستوری پیدا کرنے والے غدود ہوتے ہیں جو بہت قیمتی ہوتا ہے اس غدود کی کستوری عطریات ادویات اور صابن میں استعمال ہوتی ہے۔

دنیا بھر میں انکی سات نسلیں جبکہ پاکستان میں اسکی دو نسلیں پائی جاتی ہے جنکا نام کشمیر کستوری ہرن اور سفید پیٹ والا یا ہمالین کستوری ہرن ہے۔

کشمیر کستوری ہرن ( moschus cupreus) کستوری ہرن کی ایک خطرے سے دوچار نسل ہے جس کا تعلق افغانستان ، ہندوستان اور پاکستان سے ہے۔ حالیہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ نسل مغربی نیپال میں بھی ہے۔ پہلے اس نسل کو اصل میں الپائن کستوری ہرن(Moschus chrysogaster ) کی ذیلی نسلوں کے طور پر بیان کیا گیا تھا ، لیکن اب یہ ایک علیحدہ نسل کے طور پر درجہ بند ہے۔ان کا قد زمین سے کندھے تک 20 سے21 انچ جسم کی لمبائی 32 سے 39انچ اور وزن 11 سے 18 کلوگرام تک ہوتا ہے۔

کشمیری کستوری ہرن ، جو ایشیا بھر میں پائی جانے والی اسی طرح کی سات نسلوں میں سے ایک ہے. مسکن کی تباہی کی وجہ سے خطرے میں پڑ گیا ہے اور خطرے کی دوسری اہم وجہ اسکے قیمتی خوشبو والے غدود ہیں جن سے کستوری حاصل کرنے لئے ان جانوروں کا شکار کیا جاتا ہے۔

کستوری غدود صرف بالغ نروں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک تھیلی میں ہوتا ہے جو کے تناسل اور رحم کے درمیان واقع ہوتی ہے ، اور اس کے رطوبت کا استعمال مادائوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے ہوتا ہے۔

افزائش نسل کا موسم نومبر سے دسمبر کے دوران شروع ہوتا ہے جسکے نتیجے میں مئی سے جون کے دوران بچوں کی پیدائش عمل میں آتی ہے حمل کا دورانیہ تقریبا ساڑھے چھ مہینے ہوتا ہے مادہ عموما ایک بچے کو جنم دیتی ہیں لیکن کبھی کبھار یہ تعداد دو بھی ہو جاتی ہے۔

نوزائیدہ بچے بہت چھوٹے اور پہلے مہینے میں ہی حرکت کرتے رہتے ہیں۔ تاکہ شکاریوں سے محفوظ رہیں پیدائش کے بعد چھوٹے بچے ویران علاقوں میں چھپے رہتے ہیں صرف دودھ پینے کے لیے ظاہر ہوتے ہیں چھپنے کی یہ مدت 2 ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔

انکی خوراک کا ذیادہ تر حصہ پودے گھاس ، کائی اور ٹینڈر ٹہنیاں جبکہ سردیوں میں ، ٹہنیان، کلیوں اور بیجوں پر مشتعمل ہے

کستوری ہرن شام اور طلوع فجر کے وقت سب سے زیادہ متحرک رہتے ہیں۔ باری باری اس پورے عرصے میں آرام اور کھانا کھاتے ہیں۔ رات کے وقت ، کستوری ہرن کو اپنے رہائش گاہ کے کھلے علاقوں میں دیکھا جاسکتا ہے جب وہ چرتے ہیں ، جبکہ دن کے وقت وہ گھنے جنگلوں میں رہتے ہیں۔ کستوری ہرن موسمی نقل مکانی نہیں کرتے سخت موسمی صورتحال کے باوجود سال بھر اسی علاقے میں رہتے ہیں یہ ایک شرمیلا جانور ہے کستوری ہرن جب خوفزدہ ہو جاتے ہیں تو وہ چھلانگیں لگاتے ہیں ، جن کی لمبائی 6 میٹر / 19 فٹ ہے۔ آبادی کی کثافت فی مربع کلومیٹر میں 3-4 جانور ہیں۔ کستوری ہرن عام طور پر تنہا پائے جاتے ہیں۔

ان کے قدرتی شکاریوں میں تیندوے برفانی چیتے ، یوریشین لنکس ، سرخ لومڑی ، سرمئی بھیڑیا شامل ہیں جبکہ پیلے گلے والے مارٹین اور بڑے عقاب بھی کمسن بچوں کا شکار کرتے ہیں۔

1958 میں چین میں کستوری ہرنوں کے فارم شروع کیے گئے تھے۔ 1980 کی دہائی کے شروع میں ان فارموں میں 3000 کستوری ہرن رہ گئے تھے۔ چونکہ ان میں سے بہت سے فارم کامیاب نہیں تھے لہذا صرف چند ہی نسل افزا مراکز 1990 کی دہائی سے ہی کستوری ہرن کو رکھتے اور پالتے ہیں۔ اس کے بارے میں ابھی بہت کم ثبوت موجود ہیں کہ آیا ان فارموں نے انواع و اقسام کے تحفظ میں کس حد تک اہم کردار ادا کیا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں