آج کی تاریخ

WASA, Punjab government, corruption, mega corruption, Arif, Saeed Dogar, disciplinary action, accountability, government orders, mismanagement, water authority, Punjab reforms, public sector corruption, governance issues, anti-corruption measures, Pakistan.

کرپٹ افسران کے حق میں واسا کا جھوٹا بیان حلفی ،انکوائری رپورٹ پنجاب حکومت کو پیش

ملتان(عامر حسینی ) حکومت پنجاب کی طرف سے اسسٹنٹ لیگل ڈائریکٹر واسا ملتان کی طرف سے عدالت عالیہ میں واسا کے کرپٹ افسران کے حق میں جھوٹا بیان حلفی داخل کرنے پر انکوائری رپورٹ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ایڈوکیٹ جنوبی پنجاب کو جمع کرادی گئی ۔ اسسٹنٹ لیگل ڈائریکٹر واسا دھوکہ دہی، مس کنڈکٹ اور اربوں روپے کی کرپشن کے مرتکب واسا افسران کے ساتھ سازباز کئے ہوئے تھے، رپورٹ میں انکشاف، محکمہ ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ و پی ای ایچ جنوبی پنجاب کی طرف سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل واسا کمپنی ملتان محمد سلیم کے خلاف جمع کرائی گئی ہے جس میں عدالت عالیہ کو گمراہ کرنے ، محکمہ کو بے خبر رکھتے ہوئے سنگین الزامات کے تحت محکمانہ کارروائی کا سامنا کرنے والے اس وقت کے ڈائریکٹر فنانس سعید ڈوگر کی حمایت میں بیان ریکارڈ کرایا اور اسے جاری انکوائری میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے حکم امتناعی حاصل کرنے میں مدد کی ۔ رپورٹ میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر واسا ملتان کی طرف سے بھی اس معاملے پر کی گئی تحقیقاتی رپورٹ کا ذکر بھی ہے جس میں اسسٹنٹ لیگل واسا کمپنی محمد سلیم پر لگے الزامات کو درست قرار دیا گیا۔رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ واسا ملتان میں دو ارب روپے کی میگا کرپشن میں ملوث افسران عارف عباس ، عبد السلام اور محمد سعید ڈوگر کے خلاف چلنے والی محکمانہ انکوائری کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں جھوٹا بیان داخل کرکے معطل ڈائریکٹر فنانس سعید حکم امتناعی دلوانے کے الزام میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل واسا کمپنی ملتان محمد سلیم پرمس کنڈکٹ کی کارروائی شروع کی گئی تھی ۔ سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈویلپمنٹ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ – ایچ یو ڈی و پی ای ایچ پنجاب نے 24 جون 2024ء کو لکھے ایک سرکاری مراسلے میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر واسا کمپنی ملتان کو تین روز میں محمد سلیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل واسا کمپنی ملتان کے خلاف تحقیقات کرکے رپورٹ بھجوانے کا حکم دیا تھا۔ محکمہ ایچ یو ڈی و پی ای ایچ جنوبی پنجاب میں تعینات سیکشن افسر ٹو کی طرف سےڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر واسا کمپنی ملتان کو بھجوائے گئے مراسلہ نمبرNo.SO(Admin-II) 1/1030میں کہا گیا تھا کہ واسا کمپنی ملتان کے ڈپٹی ڈائریکٹر ا نجینئرنگ عبدالسلام ، ڈائریکٹر فنانس محمد سعید ڈوگر اور ڈپٹی ڈائریکٹر ورکس عارف عباس کے خلاف کرپشن اور دیگر سنگین الزامات کی تحقیقات کرنے کے لیے دو رکنی انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی جس میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر واسا ملتان اور سیکشن افسر ایچ یو ڈی و پی ای ایچ جنوبی پنجاب شامل تھے کو تحقیقات سے روکنے کے لیے ڈائریکٹر فنانس واسا محمد سعید ڈوگر نے لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کے پاس ایک رٹ پیٹشن 5442/2024 دائر کی اور عدالت کو حقائق سے بے خبر رکھ کر انکوائری کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرلیا۔اس حکم امتناعی کو ختم کرانےکیلئے حکومت پنجاب کی جانب سے سی پی سی 12(2) 1908 کے تحت لاہور ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر گی گئی ۔ عدالت عالیہ نے حکومت پنجاب کا موقف سن کر سٹے خارج کردیا۔ اس دوران اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ ملتان ثمینہ محمود راجا نے حکومت پنجاب کو بتایا کہ عدالت عالیہ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل واسا کمپنی ملتان محمد سلیم نے اس محکمے کی طرف سے محمد سعید ڈوگر کے حق میں بیان داخل کیا اور عدالت کو گمراہ کیا تھا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر واسا ملتان محمد سلیم کی دھوکہ دہی اور فراڈ پر مبنی اس اقدام کی تفتیش کی جانی ضروری ہے۔ جس کے بعد ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر واسا نے اپنی طرف سے رپورٹ مرتب کرایچ یو ڈی و پی ای ایچ پنجاب کو ارسال کردی تھی جس کی روشنی میں رپورٹ تیار کرکے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ایڈوکیٹ ملتان آفس میں جمع کرائی گئی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں