کراچی کے بعد ڈھنوٹ میں بھی قاتل مین ہول، 7 سالہ بچہ جاں بحق، غفلت سنگین خطرہ

دھنوٹ،لودھراں (نامہ نگار، بیورو رپورٹ، تحصیل رپورٹر،سٹی رپورٹر)کراچی کےبعددھنوٹ میں بھی قاتل مین ہول انسانی زندگیاں نگلنے لگے۔ کھلے مین ہول میں گر7سالہ بچہ جاں بحق ،غفلت سنگین خطرہ بن گئی۔تفصیل کےمطابق دھنوٹ میں سات سالہ ننھا معصوم ریحان ولد اللہ رکھا کمہارجو اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا، سیوریج کے کھلےمین ہول میں گر کر جان کی بازی ہار گیا۔ ریسکیو 1122 کی ٹیم نے ایک گھنٹے کی کوشش کے بعد بچے کو زندہ حالت میں مین ہول سے نکالالیکن وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل دم توڑ گیا۔ اس دلخراش واقعے نے پورے ضلع لودھراں میں غم اور افسوس کی فضاپیدا کر دی ہے اور شہری حلقوں میں سیوریج نظام اور انتظامی غفلت کے خلاف شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔علاقہ مکینوں کے مطابق حادثے کاباعث مین ہول طویل عرصے سے بغیر ڈھکن کے کھلا پڑا تھا اور بارہا شکایات کے باوجود مرمت نہیں کی گئی۔ شہریوں نے بتایا کہ یہ مسئلہ دھنوٹ تک محدود نہیں بلکہ ضلع بھر میں سیوریج کا نظام بدحالی کا شکار ہے، جگہ جگہ گٹر کھلے ہیں، گندا پانی جمع ہے اور گلیاں جوہڑ کی شکل اختیار کر چکی ہیں، جو شہریوں کے لیے مسلسل خطرہ اور مشکلات پیدا کر رہی ہیں۔ شہریوں نے واضح کیا کہ یہ کھلے گٹر رات کے وقت کسی بھی حادثہ کا باعث بن سکتے ہیں، خاص طور پر بچوں اور بزرگ شہریوں کے لیے، کیونکہ اندھیرا اور غفلت خطرات میں اضافہ کر دیتا ہے۔ والدین نے بتایا کہ اسکول جانے والے بچے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں کیونکہ راستے نہ صرف گندے بلکہ پھسلن زدہ اور غیر محفوظ ہیں۔سانحے کے بعد ضلعی عملہ اور میونسپل ٹیمیں ہنگامی بنیادوں پر کچھ گٹروں کی مرمت اور ڈھکن لگانے کے کام میں سرگرم ہو گئی ہیں، تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات وقتی نوعیت کے ہیں اور مسئلے کا مستقل حل نہیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع بھر کے سیوریج نظام کا جامع سروے کیا جائے، خطرناک مقامات کی فوری نشاندہی کی جائے، کھلے گٹروں کو ڈھکن لگایا جائے، بند لائنوں کو فعال کیا جائے اور مستقل نگرانی کے لیے مؤثر پلان بنایا جائے۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے محکمہ ہائی وے اور اس کے ٹھیکدار کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں، تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اصل ذمہ داری، یعنی ضلع بھر میں سیوریج نظام کی دیکھ بھال اور نگرانی کرنے والے حکام کی غفلت چھپ نہیں سکتی۔عوام نے یہ بھی کہا کہ ضلعی انتظامیہ اس حادثہ کا سارا ملبہ ہائی وے پر ڈال کر الزام تراشی میں مصروف ہے، جبکہ اصل ذمہ داری سیوریج نظام کی مناسب دیکھ بھال پر عائد ہوتی ہے۔ اس حوالے سے یہ بات بھی واضح ہے کہ ایکسین ضلع کونسل رانا محسن نون سمیت ضلع انتظامیہ کے کسی بھی ذمہ دار نے واقعہ پر مؤقف دینے سے انکار کر دیا جس سے عوامی تشویش اور ناراضگی میں اضافہ ہوا ہے۔شہریوں نے محکمہ پبلک ہیلتھ پنجاب، ہائی وے اور ضلع کونسل لودھراں کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، اور کہا ہے کہ بنیادی شہری سہولیات کی بہتری اور مناسب نگرانی کی غیر موجودگی شہریوں کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرہ ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں