ملتان(عوامی رپورٹر)کبیروالہ کے علاقے حویلی کورنگا سے محکمہ خوراک کی 25 کروڑ روپے مالیت کی گندم بھارت کی طرف سے دریائے چناب میں پانی چھوڑے جانے کی اطلاع ملتے ہی چار دنوں میں ملتان، ساہیوال ،وہاڑی اور لودھراں کے تاجروں کو فروخت کئے جانے کے ایک بڑے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس فرا ڈ کا مرکزی کردار قاسم راں نامی ایک فوڈ انسپکٹر ہے جسے فوری طور پر گرفتار کرنے کے احکامات وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے جاری ہوتے ہی سول سیکرٹیریٹ سے اطلاع ملنے پر وہ رفو چکر ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس نے ایک طرف بہترین گندم کی فروخت شروع کر رکھی تھی اور دوسری طرف خراب اور بدبودار گندم میں مٹی شامل کر کے گودام میں رکھوانی شروع کر دی تھی اور سیلاب کے آتے ہی اعلیٰ حکام کو اطلاع دے دی کہ گندم سیلاب میں بہہ گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گندم کی شدید قلت کا شکار پنجاب بھر میں محکمہ خوراک کا عملہ سیلاب سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں مصروف ہے اور علی پور کے علاقے میں بھی اطلاع کے باوجود گندم منتقل کرنے میں جان بوجھ کر سستی کا مظاہرہ کرتا رہا تاکہ گندم کو دریا برد ظاہر کر کے حکومت کو نقصان پہنچایا جا سکے حالانکہ یہ 2010 کے سیلاب میں طے پا گیا تھا کہ دریائی علاقوں میں گندم کے گودام ختم کیے جائیں اور پھر اسے کسی بھی جگہ 7 ہزار سے زائد بوری نہ رکھی جائے مگر کوٹ اسلام میں بھی ایک لاکھ 24 ہزار بوری جس کی مالیت 10 کروڑ کے قریب ہے ،کو بھی ضائع ظاہر کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سیلابی علاقے میں سیالکوٹ سے رحیم یار خان تک پنجاب میں محکمہ خوراک کا عملہ بھی یہی جعل سازی کر رہا ہے جبکہ سندھ میں بھی یہی پریکٹس جاری ہے۔
