ملتان (سٹاف رپورٹر) روزنامہ قوم کی جانب سے ساہیوال کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد ظفر پر الزامات اور مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے مزید 3 ماہ کا اضافی چارج دینے کے حوالے سے موقف لینے کے لیے خبر بھیجنے پر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی انتظامیہ نے ہنگامی ایکشن لیتے ہوئے گزشتہ روز چارج ختم ہونے پر فوری طور پر اضافی چارج کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر نجیب الرحمٰن کو دینے کے احکامات جاری کر دیئے۔ تفصیل کے مطابق کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی انتظامیہ نے ساہیوال کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو بدزبانی، مس کنڈکٹ، طاقت کے غلط استعمال، ملازمین کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنے اور پھر فیکلٹی کی جانب سے ملازمین کی فون کالز ریکارڈ کروانے کے باوجود پہلے 4 سال کا ریگولر چارج دینے اور اس کے علاوہ 12 مارچ سے 12 جون تک کا عارضی چارج ختم ہونے کے بعد ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی کے شدید ترین تحفظات کے باوجود غیر قانونی طور پر ڈائریکٹر ساہیوال کیمپس کا اضافی چارج ایک بار پھر عارضی طور پر ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو دینے کا فیصلے کیا تھا جس کی اطلاع روزنامہ قوم کو ہو گئی جس پر تمام حالات و واقعات پر مشتمل مفصل خبر بنا کر موقف کے لیے کامسیٹ انتظامیہ کو اسلام آباد بھجوا دی گئی تو انتظامیہ نے ہنگامی طور پر دو گھنٹے کے اندر اندر میٹنگ کال کرکے گزشتہ روز ہی کی تاریخ یعنی 11 جون کو ارجنٹ لیٹر جاری کرکے ڈاکٹر نجیب الرحمٰن کو ساہیوال کیمپس کا انچارج بنا دیا گیا کیونکہ ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی کے علاوہ دوسرے کیمپس کی ایمپلائز اور ٹیچرز یونین نے بھی ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس بارے میں جب نئے تعینات ہونے والے ڈائیریکٹر ڈاکٹر نجیب الرحمٰن سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو اس بارے میں پہلے سے علم تھا تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو کچھ دیر پہلے ہیڈ آفس سے اس بارے میں لیٹر ملا اور کال موصول ہوئی ہے۔ یاد رہے کہ 2018 میں بھی ڈاکٹر نزیر احمد ظفر خواجہ غلام فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بغیر کسی قانونی طریقہ کار اور این او سی کے جوائن کرنے کی پاداش میں مس کنڈکٹ کے مرتکب پائے گئے تھے اور ان کو Explanation letter بھی جاری کیا گیا تھا۔ اس کے بعد یونیورسٹی کی جانب سے 2019 میں ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو بد ترین پرفارمینس کی بنیاد پر Letter of Concern جاری کیا گیا تھا اور ان کو اپنی پرفارمینس بہتر بنانے کی ہدایات دی گئیں تھیں ۔ اس سے پہلے بھی 2017 میں ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو اپنے ما تحتوں کے ساتھ حقارت آمیز رویے کی بابت متعدد شکایات پر letter of concern جاری کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2019 میں بھی اپنے ساتھی ٹیچرز کے خلاف جھوٹی اور بے بنیاد شکایات کرنے پر بھی ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو letter of advice جاری کیا گیا اور ان کو اس طرح کے نان پروفیشنل حرکات سے باز رہنے کی تنبیہہ کی گئی۔ ان تمام شکایات کے باوجود پہلے ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو 4 سال کا ریگولر ڈائیریکٹر کا چارج دینا کامسیٹس یونیورسٹی انتظامیہ پر ایک سوالیہ نشان تھا۔ سونے پر سہاگہ کہ 4 سال کا ریگولر چارج ختم ہونے کے بعد ساہیوال کیمپس میں انہی کیمپس ڈائریکٹر کی وجہ سے کیمپس کی بد ترین صورتحال پر ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو 3 ماہ کا چارج دیا گیا تھا اور ایک بار پھر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر ڈاکٹر ساجد قمر کی جانب سے مس کنڈکٹ کی بد ترین شکایات کے باوجود کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے قانون کے بر خلاف سینیٹ کی خصوصی پاورز کو استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کو ہی عارضی چارج دینے کا فیصلہ کیا جا رہا تھا۔ اور اس بارے میں یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے یہ موقف اپنایا گیا تھا کہ ڈاکٹر نذیر احمد ظفر کی کارکردگی 4 سال کے دوران اچھی رہی۔ مگر یونیورسٹی ملازمین کی شکایات اور روزنامہ قوم کے توجہ دلانے پر کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی انتظامیہ نے ساہیوال کیمپس کا اضافی چارج کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر نجیب الرحمٰن کو سونپ دیا۔
