ملتان (قوم کرائم سیل)ڈی پی او آفس لودھراں میں کرپٹ لابی ٹرائیکا میں ریڈر خضراعوان، پی اے حماد حسن، اور پی آر او خان بہادر شامل ہیں ،صدر دنیا پور سے پکڑی جانے والی کئی گاڑیاں ریڈر خضر اعوان سب انسپکٹر کے زیر کنٹرول رہنے کے ساتھ ساتھ حماد حسن پی اے کے زیر استعمال گاڑی نمبر LE/4107 بھی 550 ض ف کی نکلی جو گاڑی قبضہ پولیس تھانے میں بند ہونی چاہیے تھی ،وہ گاڑی بھی کاریگر پی اے حماد حسن کے زیر استعمال ہے۔ اسی طرح جو اطلاعات ملی ہیں ان کہ مطابق پی اے حماد حسن ضلع بھر کے تھانے داروں اور ایس ایچ اوز سے موبائل فون پر پیسے منگواتا ہے جس نمبر پر پیسے منگواتا ہے اس کے بارے میں ثبوت اور رقوم کی ٹرانزیکشنز روزنامہ قوم نے محفوظ کر لی ہیں ۔باوثوق ذرائع نے انکشاف کیا ہے چند روز قبل جب ڈی پی او لودھراں کامران ممتاز کا تبادلہ ہوا اس کے بعد پی اے نے تمام ضلع کے ایس ایچ اوز اور تفتیشی حضرات سے پیسے منگوانے کے لیے فون اور میسج کیئے کہ صاحب کے جانے سے پہلے پہلے آپ کے شوکاز چارج شیٹیں فائل کروا دوں گا اور کئی افسران سے پیسے وصول کر لیے، اگر نئے آنے والے ڈی پی او لودھراں علی بن طارق موبائل نمبر 03230069946 جو کسی اکرام اللہ کے نام پر ہے، اس نمبر کا جاز کیش ڈیٹا نکلوائیں تو اس ضلع کے کافی تفتیشی افسران کے اس نمبر پر پیسے بھجوانے کے شواہد سامنے آسکتے ہیں،جس سے یہ واضح ہو جائے گا کہ تفتیشی افسران اور ایس ایچ او صاحبان کی اس نمبرز پر جاز کیش بھیجنے کی کیا وجوہات ہیں اور یہ نمبر کس کے زیر استعمال ہے ۔یاد رہے کہ روزنامہ قوم نے عرصہ دراز سے تعینات ڈی پی او آفس لودھراں میں کرپٹ لابی کے بارے میں تفصیلات شائع کی ہیں جس پر گزشتہ سے پیوستہ روز ڈی پی او لودھراں نے اس لابی کے مین ہیڈ خضر اعوان ریڈر کو تبدیل کرنے کا کہا تو اسی لابی کے دیگر سہولت کار سامنے آگئے ، پی ار او خان بہادر نے پی اے حماد حسن کے ساتھ ملکر اس وجہ سے آرڈر ٹائپ نہیں ہونے دیئے گئے اتوار کی چھٹی ہے،ایک دو دن میں ڈی پی او کو مینج کر لیں گے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر اس لابی کے خلاف کارروائی ہوئی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ،یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ اس لابی نے ڈی پی او آفس کی ہر برانچ میں مخصوص سیٹوں پر اپنے بندے تعینات کروا رکھے ہیں جو انہی کے اشاروں پر ناچتے ہیں، ضلع کے 10 میں سے پانچ تھانوں میں انہیں کے ایس ایچ اوز ہیں اسی طرح سینیئر کوارٹر نمبر سات پولیس لائن میں اس لابی کی میٹنگز میں ہونے والے فیصلہ جات لودھراں پولیس کے ساتھ ساتھ عوام پر بھی مسلط کیے جاتے ہیں۔
