راجن پور (ڈسٹرکٹ رپورٹر)محکمہ ریلوے میں ریکارڈ کرپشن اور انسانی جانوں سے کھیلنے کی کوشش بے نقاب،حکومت فوری طور پر ڈیرہ کشمور سیکشن کی مرمت کر کے انسانی جانوں کو درپیش خطرات کا خاتمہ کرے۔ ایک سابق ریٹائرڈ ریلوے ملازم نے ڈیرہ کشمور سیکشن پر ریلوے لائن پر لگی میٹل پلیٹیں غیر قانونی طور پر نکال کر فروخت اور ریلوے کا تعمیراتی میٹریل بھی سستے داموں فروخت کرنے کا انکشاف کیا ہے۔وزیر حسین نامی اس سابق ریلوے میٹ عمر کوٹ کا کہنا ہے کہ چوری شدہ سامان خریدنے والا ڈویژنل آفیسر ریلوے کا رشتہ دار ہےاس جرم میں ملوث ایک اور ملازم ریکارڈ کی گئی ٹیلی فون کال میں چوری کرنے کا اعتراف بھی کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ پلیٹیںجو ریلوے لائن کی مضبوطی اور جوڑ کی حفاظت کے لیے استعمال ہوتی ہیمنصوبہ بندی کے تحت ریلوے ٹریک سے ہٹائی جا رہی ہیں اور انہیں مقامی کباڑیوں یا سکریپ ڈیلروں کو فروخت کیا جا رہا ہے۔ اس عمل سے نہ صرف ادارے کو مالی نقصان ہو رہا ہے بلکہ مسافروں کی جانوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ برانچ لائن کوٹ ادو گینگ نمبر 47 سے لیکر گینگ نمبر ایک تک مختلف گینگوں میں پلیٹیں بورڈ نکال کر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمات درج کرائے جاتے رہے۔ریلوے کے درخت اور سلیپیں توڑ کر پیسے بناتے رہے ۔جام پور ریلوے دفتر میں چوکیدار کی موجودگی میں ریلوے کی ٹریکٹر ٹرالی جس میں ریلوے کا سامان بھی لوڈ تھا چوری ہو گیا حیرت کی بات ہے کہ یہاں پر ریلوے پولیس کی چوکی بھی موجود ہے۔چوکی اہلکاروں، چوکیدار اور ریلوے ملازمین نے مل کر فروخت کر دیا اور ایف آئی آر نامعلوم کے خلاف کرا کر واقعہ پر خاموشی اختیار کر لی۔سابق ریلوے اہلکار وزیر حسین نے دعویٰ کیا کہ سب ثبوت میرے پاس ہیں مگر انکوائری نہیں کرائی جاتی کیونکہ سب ملے ہوئے ہیں۔ریلوے کالونی راجن پور سے چوکی انچارج اور انسپکٹر ورکس نے ملی بھگت کر کے غیر قانونی مٹی چوری کر کے بیچ دی ہے۔کوٹ مٹھن،کوٹ بہرام اور مرغائی میں موجود ریلوے کوارٹرز کی نیلامی میں ریلوے کو کروڑوں کا نقصان پہنچایا گیا کوٹ مٹھن کے کوارٹرز سے 65 ہزار اینٹ نیلام کی گئی۔انسپکٹر نے چار کوارٹر کلاس تھری،15 کوارٹرز کلاس 4 سے تین لاکھ اینٹ نکالی،کلاس تھری کے ایک اور کواٹر سے 10 دروازے،3 ونڈوز اور 7 روشندان،لوہے کے 5 گارڈرز 12 فٹ، 100 من سے زائد سریہ ںیچ ڈالا۔کوٹ بہرام میں ایک کوارٹر نیلام ہوا۔انسپکٹر نے 3کوارٹر کلاس تھری اور 7 کوارٹرز کلاس4 کی اڑھائی ہزار اینٹ نکال کر صرف 850 روپے میں فروخت کر دی۔لوہے کا سامان دروازے ونڈوز وغیرہ کے دو ٹرکوں میں راجن پور لے گیا اور کئی دروازے کوٹ بہرام 11 نمبر میٹ کے توسط سے بیچےگئے۔اس کامزید کہنا ہے کہ محکمہ ریلوے تحقیقات کرائے تو دہ سب ثبوت فراہم کریں گئے ۔مگر ایسا نہیں ہو گا کیونکہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ اس سیکشن پر ریلوے ٹریک کمزور ہے اور مسافروں کی جانوں کو خطرہ ہے حکومت نے ٹریک کی جانچ پڑتال نہ کی تو حادثہ رونما ہو سکتا ہے۔انہوں نے وزیر اعظم سےمطالبہ کیا کہ اس میگا کرپشن کی تحقیقات کرا کر ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
