ڈیرہ غازی خان(وقائع نگار) ڈیرہ غازی خان ڈرگ اسکینڈل میں انٹی کرپشن کی انکوائری اور پولیس کی تفتیش کا دائرہ کار وسیع ہوتا جارہاہے، چھوٹے ملازمین کے بعد بڑے افسران کی باری لگنے والی ہے ، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں کھلبلی مچ گئی، معاملہ کو ماضی کی طرح ڈیپارٹمنٹل انکوائری سے ہینڈل کرنے کی کوشش شروع ۔ سی ای او ہیلتھ اتھارٹی، ڈرگ کنٹرولر،سکریٹری ڈسٹرکٹ کوالٹی بورڈ اور ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ہیلتھ کو معطل کردیا گیا ۔چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر ادریس لغاری ، ڈرگ کنٹرولر فیصل محمود اور سکریٹری ڈسٹرکٹ کوالٹی بورڈ آصف عباس اور ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ڈاکٹر تحسین کی معطلی کو کرپشن ، میڈیسن چوری یا ملی بھگت سمیت نااہلی جواز نہیں بنایا گیا بلکہ چاروں کو ہائی آفیشل حکومتی ذمہ داران اور افسران کو غلط معلومات ، اعداد و شمار دینے پر معطل کیاگیا ہے۔ میڈسن کی چوری اور اسمگلنگ کیس نے دوسرا رخ اختیار کرلیا۔ محکمہ صحت پنجاب نے اپنی ہی پہلے والی خبر کو فیک قرار دیتے ہوئے ڈراپ سین کردیا ہے۔ تاہم انٹی کرپشن انکوائری کررہی ہے ، تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا۔ اب تک اس کیس میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے گرفتار ملزمان میں کئی ریمانڈ پر ہیں اور کئی جوڈیشل پر جیل میں ہیں۔چار روز قبل ملتان روڈ پر واقع سرور والی رورل ہیلتھ سنٹر میں محکمہ صحت اور انٹی کرپشن نے تین کمروں میں چھپائی گئی میڈسن برآمد کی تھی جس کی مالیت محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان نے ایک ارب 70 کروڑ روپے بتائی تھی ۔ گزشتہ روز محکمہ صحت پنجاب کا مزید موقف سامنے آیا ہے کہ یہ سرکاری گودام میں سٹور تھیں جبکہ فرائض سے غفلت، غلط اعداد و شمار اور غلط معلومات جاری کرنے پر سی ای او ڈیرہ غازی خان ڈاکٹر ادریس لغاری ۔ ڈرگ کنٹرولر فیصل محمود، سیکرٹری ڈسٹرکٹ کوالٹی کنٹرول بورڈ آصف عباس اور ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ڈاکٹر تحسین کو معطل کر دیا گیا ہے ۔ ترجمان کے مطابق گودام میں مختلف پروگرامز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ڈیرہ غازی خان کی سرکاری ادویات پچھلے 15 سال سے سٹور کی جارہی ہیں ۔ ترجمان کے مطابق اعلی افسران سپیشل سیکرٹری عون عباس بخاری پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر خلیل سکھانی ڈپٹی سیکرٹری ٹیکنیکل راؤ عالمگیر اور دیگر افسران پر مشتمل ٹیم نے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد ضبط شدہ (چھاپہ میں پکڑی گئی ادویات) ادویات ریلیز کردیا گیا ۔ یاد رہے کہ چار روز قبل انٹی کرپشن ڈیرہ غازی خان نے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے آفیشل کے ہمراہ کاروائی کی تھی تین کمروں (گودام)سے بڑی مقدار میں میڈیسن برآمد کی گئی تھیں جس کی مالیت کروڑوں روپے بتائی گئی ۔ یہ بات بھی اہم ہے یہ کاروائی قبل ازیں 30 جنوری کی درج ایف آئی آر کے حوالے سے کہ گئی تھی ۔ جس کا مدعی بھی معطل شدہ ڈرگ کنٹرولر فیصل محمود ہے۔ مقامی پولیس سے یہ کیس انٹی کرپشن کے سپرد کیا گیا تھا۔جنوری کی کاروائی اور چار روز قبل کی کاروائی دنوں ایک ہی انکوائری اور ایف آئی آر میں ہوئی۔ محکمہ صحت پنجاب کا موقف جوکہ دو بار تبدیل ہوا ہے اپنی جگہ تاہم انٹی کرپشن نے اس کیس کی انکوائری جاری رکھی ہوئی ہے ۔انٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ACE کے سرکل آفیسر ملک عبدالمجید اس کیس کی انکوائری کررہے ہیں جنہوں نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ انٹی کرپشن ڈیرہ غازی خان اپنے ڈی جی انٹی کرپشن کی ہدایات پر انکوائری کررہی ہے اور دو ملزمان ان کا ریمانڈ حاصل کیا ہوا ہے تاہم انہوں نے اس کیس کے حوالے سے مزید تفصیلات دینے سے معذوری کا اظہار کیا ہے۔ اس کیس کے اہم ملزمان علی عثمان اور ظفر کو لاہور جبکہ پرویز، اکرام اللہ، اطہر شیرانی، بشیر احمد، عامر تیمور اور سراج کو ڈیرہ غازی خان سے گرفتار کیا گیا تھا۔حکام نے عندیہ دیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں ۔ معطل شدہ ڈرگ کنٹرولر فیصل محمود جوکہ مقدمہ کے مدعی بھی ہے ان سے رابطہ کرنے کے لیے ان کے ٹیلی فون پر رابطہ کیا گیا مگر فون مسلسل بند جارہا ہے ۔ معطل شدہ سی ای او ڈاکٹر ادریس لغاری سے اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے بات کرنے اور موقف دینے سے انکار کیا اور بتایا کہ وہ حکومت کی ہدایت پر چارج چھوڑ چکے ہیں اور لاہور رپورٹ کریں گے ۔ سی سی او کا چارج راجنپور کے سی ای او ڈاکٹر عبد الکریم رمدانی کو دیا گیا ہے ۔
