ڈیرہ غازیخان (بیورورپورٹ )مڈل ایسٹ سمیت دیگر ممالک سے آنے والے پاکستانیوں کی بڑی تعداد ایڈز کا موزی مرض ساتھ لانے لگی۔ پاکستان واپس آنے والوں کے لیے ایئرپورٹ پر کوئی سکریننگ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے ایڈز کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہونے لگا۔ ایڈز کا پھیلاؤ غیر محفوظ جنسی تعلقات اور آگاہی کی کمی کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔ ضلع ڈیرہ غازیخان میں ایڈز کے کیسز میں حیران کن اضافہ پر محکمہ صحت کے افسران پریشان ہیں۔ اس وقت ٹیچنگ ہسپتال میں ایڈز کے مریضوں کی تعد 5 ہزار کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے جبکہ غیر سرکاری اعدادو شمار کے مطابق اس وقت ڈیرہ غازیخان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 10 ہزار سے قریب ہے۔ بہت سے مریض سماج میں مسائل پیدا ہونے کی وجہ سے اور معاشرے میں قبولیت کی دوری ہونے کے ڈر سے ایڈز کے علاج کے مراکز سے دور رہتے ہیں اور مرض کو چھپایا جاتا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ ایڈز کے 70 فیصد کیسز غیر محفوظ جنسی تعلقات اور اتائیوں سے طبی امداد یعنی علاج اور غیر محفوظ طریقے سے کام کرنے والے حجاموں کی وجہ سے پھیل رہی ہے جو کہ دیہی علاقوں میں زیادہ عام ہے جس کی وجہ سے ایڈز کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ ایک اور اہم وجہ گلف سمیت دیگر ممالک سے واپس آنے والے افراد ہیں جن کی اکثریت غیر محفوظ جنسی تعلقات کا شکار ہوتی ہے جس کی وجہ سے ایڈزپھیلتا ہے۔ اس صورتحال نے علاقے میں ایڈز کے پھیلاؤ کو مزید بڑھا دیا ہےجو ایک سنگین خطرے کی علامت ہے۔ سول سوسائٹی کی جانب سے حکومت پنجاب سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ ایڈز جیسی موزی مرض کی روک تھام کے لیے کوئی موثر اقدام کرے۔ ہیلتھ ذرائع کے مطابق ٹیچنگ ہسپتال میں ہر ماہ تقریباً 30 سے 40 نئے کیسز رجسٹرڈ ہورہے ہیں ۔ہسپتال میں رجسٹرڈ مریضوں میں بڑی تعداد مردوں کی ہے جو لگ بھگ 3500 کے قریب بتائی جارہی ہے اور 600 سے زائد خواتین بچے اور ٹرانسجینڈر افراد شامل ہے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ کوٹ مبارک ہے جس کے 200 سے زائد ایڈز کے مریض رجسٹرڈ ہیں اور اسی علاقے میں 20 سے زائد اموات ہوچکی ہیں دیگر علاقوں میں تونسہ، سخی سرور ،کوٹ چھٹہ ،جھوک اترا ،چوٹی ودیگر علاقے شامل ہیں۔
