آج کی تاریخ

ڈکیتی، ڈکیتی اور ڈکیتی

پنجاب بھر میں چوری ڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نےہزاروں افراد کو ان کی جمع پونجی سے محروم کر دیا ہے عرصہ دراز بعد ایک بار پھر کار چوری کی وارداتیں ہونے لگی ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر صوبہ بھر میں ہونے والی ہزاروں ڈکیتیوں نے پولیس کارکردگی پر سوالیہ نشان؟ کھڑا کر دیا ہے جبکہ جنوبی پنجاب میں حالات اس سے بھی زائد بد تر ہیں ملتان شہر کے پوش علاقے کینٹ بازار میں ایک رات میں تھانے کے گرد دو درجن وارداتوں نے پولیس کی علاقے میں کمزور گرفت کی قلعی کھول دی جبکہ ملتان شہر کے تمام تھانوں میں گذشتہ برسوں کی نسبت کرائم ریٹ 3 گنا بڑھ چکا ہے ابھی رواں برس کا آخری ماہ باقی ہے آخر یہ حالات کب تک رہینگے۔ کب ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کو ڈاکو ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔ اب تو حالات یہاں تک آن پہنچے ہیں کہ اگر کسی شہری کو ڈاکو لوٹنے کے غرض سے روکیں اور اس سے کچھ برآمد نہ ہو تو اس پر تشدد کرتے ہیں کہ گھر سے خالی ہاتھ کیوں نکلے۔ تمہیں معلوم نہیں ہم بھی سڑکوں پر ناکے لگائے کھڑے ہیں کان پکڑو اور آئندہ خالی جیب گھر سے مت نکلنا۔ ورنہ انجام بہت برا ہو گا ایسی متعدد وارداتیں ملتان شہر میں ہو چکی ہیں۔ اسی طرح جنوبی پنجاب میں مظفر گڑھ اور ڈیرہ غازیخان خانیوال اور لودھراں جیسے اضلاع میں تو ڈاکوئوں نے باقاعدہ ناکہ بندی کر کے لوٹنے کا طریقہ کار بنا رکھا ہے جہاں گاڑیوں کی قطاریں لگا کر بغیر وردی والے ڈاکو مال مسروقہ وصول کر کے آگے جانے دیا جاتا ہے اس تمام تر صورتحال سے پنجاب پولیس نمٹنے سے قاصر ہے صرف اعداد شمار کے ’’گورکھ دھندے‘‘ میں مصروف عمل ہے ۔ جبکہ جنوبی پنجاب میں کرائم پولیس کے کنٹرول سے باہر ہو گیا اور سٹریٹ کرائم میں اچانک خوفناک حد تک اضافے کی ذمہ داری خطے کی پولیس نے حسب روایت پٹرول و ڈیزل کو ملزم قرار دیتے ہوئے اس پر ڈال دی۔ جنوبی پنجاب کے تمام شہروں میں پولیس کے اہلکاروں کا موقف ہے کہ انہیں پٹرولنگ کے لیے فیول ہی نہیں ملتا اور ہے تو بہت کم ملتا ہے۔ موٹر سائیکل کے لیے ایک لیٹر روزانہ اور یہ ہیوی موٹر سائیکلیں بہت ہی کم چلتی ہیں جبکہ ڈالے تو 5 لیٹر جس سے 46 کلو میٹر بھی سفر ممکن نہیں دوسری طرف حیرت انگیز طور پر افسران کی گاڑیوں کے لیے کسی بھی قسم کی فیول کی فراہمی پر پابندی نہیں اور نہ تو ویک اینڈ پر سرکاری گاڑیوں میں اپنے آبائی علاقوں میں بھی جا سکتے ہیں۔ گزشتہ روز ملتان کے تھانے بوہڑ گیٹ کی حدود میں ندیم نامی ایک شخص کے ساتھی ڈکیتی کی واردات ہوئی تو اُسے پولیس اہلکاروں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا پٹرول ڈلوا دیں وارداتیں کم ہی ہوں گی اور ٹریس بھی جبکہ چند روز قبل تھانہ نیو ملتان کے علاقے تاجر نذر عباس کے گھر سے 80 لاکھ نقدی چوری ہوگئے اور تھانہ چہلیک کے علاقے سے نا معلوم ملزمان خاتون کے گھر سے 25 تولے سونا اور 17 لاکھ 55 ہزار نقدی چوری کر گئے۔ سٹریٹ کرائم کے حوالے ملتان روزانہ کی بنیاد پر ’’وکٹری اسٹینڈ‘‘ پر کھڑا ہے اور دوسرے نمبر پر خانیوال، ڈیرہ غازی خان و مظفر گڑھ ہیں جبکہ جنوبی پنجاب کے واحد ضلع وہاڑی میں ابھی بھی بہت حد تک کنٹرول ہے۔ ملتان شہر میں گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران لاکھوں روپے مالیت کی نقدی جانور، قیمتی سامان، موٹر سائیکل اور موبائل فون ڈکیتی کی نذر ہو گئے۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ گذشتہ ایک سال میں ساؤتھ پنجاب کے پولیس افسران کی ایک بھی باقاعدہ میٹنگ نہیں ہوئی۔ اس سلسلے میں متعدد ریٹائرڈ پولیس اہلکاروں اور تھانیداروں نے بتایا کہ ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں ماضی میں تعینات افسران ہر رات کرائم رپورٹ خود فون کر کے لیا کرتے ہیں اور ہر سنگین واردات پر نہ صرف موقع پر موجود ہوتے تھے بلکہ روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ لیا کرتے تھے مگر اب یہ رواج نہیں ہے۔ ٹیلی فون آئے بھی تو زیادہ تر سفارشی کاموں کے حوالے سے احکامات کے سلسلے میں آتا ہے۔ کوئی آفیسر کرائم کی پاکٹس یعنی ایسے علاقے جو کرائم کا گڑھ ہیں سرے سے جاتے ہی نہیں یہ تو شہروں کی صورتحال ہے۔ دیہاتی علاقوں میں تو ڈاکو باقاعدہ سڑکوں پر ناکے لگاتے ہیں۔ چند ہفتے قبل ڈیرہ غازی خان کے علاقوں میں سڑکوں پر ناکے لگا کر وارداتیں شروع ہوئیں جو اب کچھ کم ہو چکی ہیں۔ ایک واردات میں ٹریفک رکی دیکھ کر ایک شخص سے سائیڈ سے گاڑی نکالی اور آگے پہنچا تو ڈاکوئوں نے کان پکڑوادیئے کہ تمہیں بہت جلدی ہے پہلے تم تلاشی دو پھر مال بھی دیا۔ علاوہ ازیں گزشتہ روزڈکیتی ،چوری کی مختلف وارداتوں میں شہری نقدی، جانور اور دیگر قیمتی سامان سے محروم ہو گئے، تھانہ گلگشت کے علاقے میں ڈاکو نے اسلحے کے زور پر قیصر سے ایک لاکھ 30 ہزار روپے کی نقدی چھین لی، تھانہ صدر ملتان کے علاقے میں ڈاکو نے عامر سے موبائل فون اور 95 ہزار روپے چھین لئے، تھانہ شاہ شمس کے علاقے میں ڈاکوؤں نے ماجد علی اور عثمان سے ہزاروں روپے اور دو موبائل فونز چھین لئے، تھانہ بہاؤ الدین زکریا کے علاقے میں ڈاکوؤں نے اعجاز سے ہزاروں روپے، موبائل فون چھین لیا، تھانہ ممتاز آباد کے علاقے میں ڈاکوئوں نےساجد اقبال سےہزاروں روپے اور موبائل فون چھین لیا، تھانہ بوہڑ گیٹ کے علاقے میں ڈاکوؤں نے شاید علی سے 13 ہزار روپےچھین لئے، تھانہ الپہ کےعلاقے میں نامعلوم ملزمان نے رمضان اور ساجد کے گھروں سے 13 لاکھ کے جانور چوری کرلئے ، تھانہ شاہ شمس کے علاقے میں نامعلوم افراد نے جعفر کی ایک لاکھ 73 ہزار روپے کی نقدی چوری کر لی ، تھانہ گلگشت کے علاقوں سے تیمور، مزمل اور مشتاق جبکہ پولیس تھانہ لوہاری گیٹ کے علاقے میں بہادر علی کی موٹر سائیکلیں نامعلوم ملزمان چوری کر کے لے گئے۔

ملتان میں ڈینگی کا خطرناک حد تک پھیلاؤ ، محکمہ صحت خاموش

پنجاب اور ملک کے دیگر شہروں کی طرح ضلع ملتان میں ڈینگی کا مرض بدستور خطرناک حد تک پھیل رہا ہے ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں ، اطلاعات کے مطابق شہر کے کئی مقامات ایسے ہیں جہاں ہر گھر سے ایک یا دو مریض ڈینگی کا شکار ہوچکے ہیں ، نشتر ہسپتال ملتان بھی ہر 24 گھنٹے کے دوران سات سے آٹھ مریض داخل ہورہے ہیں اور ذرائع کے مطابق اب تک ضلع ملتان میں ڈینگی سے 16 سے زائد اموات ہوچکی ہیں ۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق نشتر ہسپتال ملتان میں ڈینگی کے 18 مریض داخل ہیں، ان میں سے 9 مریض ایسے ہیں جن میں ڈینگی کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 9 مریض ڈینگی کے شبہ میں زیر علاج ہیں ۔ نومبر کا مہینہ ختم ہورہا ہے لیکن تاحال ڈینگی کا مرض کنٹرول نہ ہونا محکمہ صحت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ اطلاعات کے مطابق محکمہ صحت حکام کی لاپروائی اور عدم توجہی کے باعث رواں برس ضلع میں ڈینگی کنٹرول سے باہر ہے صورت حال اس قدر سنگین ہے کہ سکولوں، کالجز اور یونیورسٹیز میں بھی ڈینگی کا مرض پھیل چکا ہے جس کی بنیادی وجہ رواں سیزن شہر کے بیشتر علاقوں میں ڈینگی سپرے کا نہ ہونا ہے ۔ لگتا ایسا ہے کہ اس بار پنجاب حکومت اور محکمہ صحت ضلع ملتان کے حکام ستو پی کر سورہے ہیں جس کی وجہ سے شہری مسلسل ڈینگی کا شکار ہورہے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈینگی پر قابو پانے کے لیے شہر کے تمام علاقوں میں بلا امتیاز سپرے کرایا جائے اور ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں کو صحت کی بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ اس مرض کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں