آج کی تاریخ

میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-میرا قائد عمران خان فوجی آپریشن کیخلاف تھا، ہم بھی اس کے خلاف ہیں،نو منتخب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-ایران کا غزہ امن کانفرنس میں شرکت سے انکار، "اپنے عوام پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے"، ایرانی وزیرِ خارجہ-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-سپر ٹیکس کیس کی سماعت میں ججز اور وکلا کے درمیان دلچسپ تبادلہ خیال-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، کے ایس ای-100 انڈیکس 4 ہزار پوائنٹس گر گیا-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ-نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی: غزہ میں دوبارہ فوجی کارروائی کا اشارہ

تازہ ترین

ڈونلڈ ٹرمپ کا نیو یارک ٹائمز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ

واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار صحافیوں کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اخبار نے طویل عرصے سے جانبدارانہ اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی ساکھ، انتخابی مہم اور کاروباری مفادات کو شدید نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ کیس فیڈرل کورٹ مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی رپورٹس اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو ٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے میں شامل کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا ہے کہ نیو یارک ٹائمز نے ان کے خاندان، کاروبار اور “امریکا فرسٹ” ایجنڈے کو مسخ شدہ انداز میں پیش کیا، جس کے نتیجے میں انہیں سیاسی اور قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ادھر نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام صحافت کی آزادی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا مؤقف ہے کہ اس کی تمام رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں کی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ اس مقدمے میں کامیاب ہوئے تو امریکی میڈیا کو بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں