ملتان(واثق رئوف)ٹرین انجن ڈرائیوروں کی بروقت نشاندہی بھی عوام ایکسپریس اور موسیٰ پاک ایکسپریس کو حادثہ سے نہ بچا سکی ایک مسافرجان سے گیا۔ملتان ڈویژن کےٹرین انجن ڈرائیوروں نے انجن میں بریکسسٹم کی خرابی کی پہلے ہی نشاندہی کردی تھی۔ڈویژنل مکینکل انجنیئر ملتان نے ٹرین انجنوں کی خرابی دور کرنے کی بجائے ٹرین ڈرائیوروں کو ڈرا ڈھمکا کر دفتر سے روانہ کردیا۔ایک ہی سریل کے انجنوں سے ایک ہفتے کے دوران دو حادثات میں48مسافر زخمی1جاں بحق عوام ایکسپریس کے حادثہ کے بعد ڈویژنل مکینکل انجنیئر ملتان ٹرین ڈرائیوروں کو خاموش کروانے کے لئے سرگرام ہوگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز لودھراں اسٹیشن پر پشاور سے کراچی کے لئے جانے والی عوام ایکسپریس کا ٹرین انجن ڈرائیور ٹرین کو کنٹرول نہیں کرسکا جس کے نتیجہ میں انجن کے بعد موجود ایک لگیج وین اور تین اکامی کلاس کی بوگیاں ریلوے ٹریک سے اتر کرالٹ گئیں جس میں خوشاب کا 32سالہ وقاص والد اللہ جیوایا نامی مسافر جاں بحق ہوگیا جبکہ26دیگر مسافر زخمی ہوئے جن میں سے4شدید زخمی مسافربہاولپور وکٹوریہ ہسپتال اور دوڈسٹرکٹ ہسپتال لودھراں میں زیر علاج ہیں۔ریلوے ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم سید یوسف رضاگیلانی کے دور حکومت میں جب غلام احمد بلور وزیر ریلوے تھے چائینہ سے6300سریل کے29انجن زید سی یو30منگوائےگئے تھے جبکہ مذکورہ سریل کے مزید5انجنوں کو پاکستان میں بنایا گیا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ چند ماہ سے مذکورہ انجنوں میں سےبیشتر کا بریک سسٹم درست طور پر کام نہیں کر رہا تھا جس پر ٹرین انجن ڈرائیوروں نے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا تھاجس میں سمہ سٹہ ریلوے ہیڈ کوارٹر کے6کے قریب ٹرین ڈرائیوروں نےچند ماہ قبل ڈویژنل مکینکل انجنیئر ملتان سے وفد کی صورت ملاقات کی تھی اور انہیں آگاہ کیا تھا کہ مذکورہ سریل کے انجنوں کے بریک ٹرین آپریشن کے دوران کام نہیں کرتے باامر مجبوری ایمرجنسی بریک کا استعمال کرنا پڑتا ہے جو کہ ٹرین سیفٹی کے لئے انتہائی خطرناک ہوسکتا ہے۔مذکورہ ٹرین انجن ڈرائیوروں نے ڈی ایم ای سے درخواست کی تھی کہ چیف مکینکل انجنیئر تک ہمارے تحفظات پہنچائے جائیں اور انجنوں کے بریک سسٹم کو ٹھیک کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں جبکہ تک انجنوں میں موجود نقائص درست نہیں ہوتے تب تک اسٹیشنوں پر موجود اسٹیشن سٹاف کو ہدایت کی جائے کہ مذکورہ سریل کے انجنوں کے ساتھ چلنے والی ٹرینوں کو ہمپ سائیڈ پر ڈالنے کی بجائے مین لائن پر ڈال دیا کریں کیونکہ ہمپ میں لگنے کی صورت میں بھی جانی اور بوگیوں کے نقصان کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ ڈویژنل مکینکل انجنیئر ملتان نے ٹرین ڈرائیوروں کی واضح نشاندہی کو یکسر نظر انداز کردیا اور نہ صرف ریلوے ہیڈ کوارٹر کوصورتحال سے آگاہ نہیں کیا بلکہ ٹرینوں کو محفوظ بنانے کے لئے ٹریفک سٹاف کے لئے بھی کوئی آگاہی مراسلہ جاری نہیں کیا۔ جس کے بعد11اگست کو ملتان لوکوشیڈ ہیڈ کوارٹر کے ڈرائیور جیسے ہی لاہور سے موسی پاک ایکسپریس کو مذکورہ سریل کے انجن کے ہمراہ لے کر رائے ونڈ پہنچے انجن کے بریک نے کام نہیں کیا جس پرڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگائے اور ٹرین ہمپ سائیڈ میں جا کر ہمپ سے ٹکرا گئی جس میں 22مسافر زخمی ہوئے تاہم خوش قسمتی سے کوئی مسافر جاں بحق نہیں ہوا تاہم کروڑوں روپے کے انجن اور ایس ایل آر کی تباہی ہوگئی گزشتہ روز بھی ملتان لوکوشیڈ کے ٹرین انجن ڈرائیور پشاور سے کراچی کے لئے جانے والی عوام ایکسپریس کو مزکورہ سریل کے انجن کے ساتھ ہی لے کر جارہے تھے جیسے ہی لودھراں اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر پانچ میں داخل ہوئے تو انجن کے بریک نے کام نہیں کیا ٹرین ہمپ سائیڈ میں جا لگی جس سے انجن بری طرح تباہ ہوگیا3بوگیا بری طرح الٹ گئیں اور ایک لگیج وین بھی ریلوے ٹریک سے اتر گئی ہفتہ اور اتوار کی شب 2بجکر30منٹ پر ہونے والے حادثہ میں ایک مسافر جان سے گیا26مسافر زخمی بھی ہوئےجن میں سے6شدید زخمی ہیں ریلوے کو کروڑوں روپے کا نقصان علیحدہ سے برداشت کرناپڑا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر6300سریل کے انجنوں میں پیدا ہونے والی بریک خرابی کو دور کرنے کے معاملہ پر فوری توجہ نہ دی گئی تو مزید حادثات بھی رونما ہوسکتے ہیں۔دوسری طرف ریلوے سٹاف،سماجی،سیاسی حلقوں وفاقی وزیر ریلوے دیگر اعلی حکام سےڈویژنل مکینکل انجنیئر ملتان کی طرف سے انجنوں کے بریک سسٹم کے معاملات سامنے آنےکے باوجود سیفٹی انتظامات نہ کرنے کے معاملہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانے کامطالبہ بھی کیا ہے تاکہ مستقبل میں کوئی آفیسر غفلت کامرتکب نہ ہوسکے۔اس بابت موقف کے لئے ڈویژنل مکینکل انجنیئر اور ملتان ڈویژن کی ترجمان رملہ شاہد کے واٹس ایپ پر پیغام بھی چھوڑا گیا فون کال بھی کی گئی تاہم انہوں نے کال اٹیننڈ کی نہ ہی واٹس ایپ پیغام کا کوئی جواب دیا۔
