ملتان (سٹاف رپورٹر) کامسیٹس یونیورسٹی انتظامیہ نے مختلف کیمپسز کے ڈائریکٹرز حضرات کے اضافی چارج میں تاخیر کا ملبہ وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پر ڈال دیا اور اپنی تمام کوتاہیوں کو چھپاتے ہوئے تمام تر ذمہ داری وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پر ڈال دی اور سونے پر سہاگہ وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے اپنا تمام تر ملبہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی سینیٹ کے چیئرمین صدر پاکستان پر ڈال دیا۔ تفصیل کے مطابق کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے عارضی ریکٹر ڈاکٹر ساجد قمر کی جانب سے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ہی قانون کے سیکشن 7 (B) (lll) کے بالکل برخلاف کامسیٹس یونیورسٹی وہاڑی کیمپس کے ڈائیریکٹر ڈاکٹر خدا بخش کو چوتھے ماہ کے لیے تعینات کر دیا۔ اہم ذرائع کے مطابق کامسیٹس یونیورسٹی لاہور کیمپس کا چارج کسی کو نہیں دیا گیا تو یہ چارج واپس ریکٹر کے پاس آ جائے گا۔ جبکہ ایک اور اہم ذرائع کے مطابق کامسیٹس یونیورسٹی ایبٹ آباد کا ڈائریکٹر کا عارضی چارج پچھلے عارضی ڈائریکٹر ڈاکٹر شاہد خٹک کو ہی دیا جا رہا ہے۔ ریکٹر سیکریٹریٹ نے ان دونوں خبروں کی تردید کی ہے۔ حالانکہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے سٹیچوز برائے ڈائریکٹر تعیناتی کے سیکشن 7(B)(lll) میں صاف واضح ہے کہ ڈائریکٹر کیمپس کی سیٹ خالی ہونے کی صورت میں ریکٹر صرف 3 ماہ کا اضافی چارج دے سکتے ہیں۔ جبکہ 3 ماہ سے زیادہ کا اضافی چارج صرف اور صرف سینیٹ ہی دے سکتی ہے۔ اس بارے میں جب کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر سیکرٹریٹ سے رابطہ کیا گیا تو ان کی انوکھی منطق سامنے آئی کہ وہاڑی کیمپس کے عارضی ڈائریکٹر ڈاکٹر خدا بخش کو 3 ماہ سے زائد چارج نہیں دیا جا رہا۔ جب ان کو بتایا گیا کہ وہ عارضی طور پر 3 ماہ سے زائد گزار چکے ہیں اور اب چوتھا ماہ شروع ہے۔ تو ان کا کہنا تھا کہ چارج تو 3 ماہ کے لیے ہی دیا گیا ہے۔ ریکٹر آفس کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہا۔ کامسیٹس ریکٹر آفس بہت بار سینیٹ کی میٹنگ منعقد کروانے کے حوالے سے وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو لکھ چکا ہے۔ مگر سینیٹ کی میٹنگ منعقد نہیں کروائی جا رہی۔ سینیٹ کی میٹنگ منعقد کروائے بغیر کیمپس کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا۔ آخری بار بھی عارضی ڈائریکٹرز کی تعیناتی کا ایجنڈا بشمول دوسرے ایجنڈے وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ذریعے چانسلر آفس بھجوائے گئے تھے۔ مگر وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے عارضی ڈائریکٹرز کی تعیناتی کا ایجنڈا کاٹ دیا گیا ہے۔ اور باقی ایجنڈوں پر میٹنگ عنقریب منعقد کروا لی جائے گی۔ وہاڑی کیمپس کے ڈائریکٹر کی تعیناتی کے علاوہ باقی ڈائریکٹرز کی تعیناتی کا ایجنڈا روک دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر خالد مگسی نے روزنامہ قوم سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کسی بھی غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عارضی ڈائریکٹر کی تعیناتی 3 ماہ سے زائد ہو جانے کی صورت میں قانون میں طے شدہ سینیٹ کے ذریعے سے کی جائے گی یا کامسیٹس یونیورسٹی کے اپنے ہی قوانین کے بر خلاف عارضی ریکٹر کیمپسز کے عارضی ڈائیریکٹرز کی تعیناتیاں 3 ماہ سے زائد خود کر لیں گے۔ اور وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد مگسی اس غیر قانونی کام پر کیا ایکشن لے پائیں گے۔ اس بارے میں جب وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کے اہم انتظامی آفیسر سے بات کی گئی تو ان کا موقف تھا کہ سینیٹ کے چیئرمین صدر پاکستان ہیں۔ وہ جب چاہیں گے میٹنگ بلا لیں گے۔ اس بارے میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالد مگسی کو جب موقف کے لیے رابطہ کیا گیا تو جواب موصول نا ہو سکا۔
