آج کی تاریخ

پیر، 16 جون، 2025

چنے کی فصل کی دیکھ بھال

چنا ربیع کی ایک اہم پھلی دار فصل ہے۔ پنجاب میں تقریبا 22 لا کھ ایکڑ رقبے پر چنے کی کاشت کی جاتی ہے جو ہمارے ملک میں چنے کے کل رقبے کا تقریبا 80 فیصد ہے پنجاب میں چنے کا تقریبا 92 فیصد رقبہ بارانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے جس میں زیادہ تر تهل بشمول بھکر خوشاب، لیہ، میانوالی اور جھنگ کے اضلاع شامل ہیں۔ ان اضلاع کے بارانی علاقوں کے کاشتکاروں کی معیشت کا انحصار زیادہ تر اسی فصل پر ہے۔چنا غذائیت کے اعتبار سے بھی ایک اہم جنس اور گوشت کا نعم البدل ہے۔ پھلی دار فصل ہونے کی وجہ سے یہ ہوا سے نائٹروجن حاصل کرکے اسے زمین میں شامل کرتی ہے جس سے زمین کی زرخیزی بحال رہتی ہے۔چنا کی فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی اور نقصان رساں کیڑوں کا تدارک نہایت ضروری ہے۔ چنے کی فصل میں شروع ہی سے جڑی بوٹیوں کی تلفی نہایت ضروری ہے۔ چنے کی فصل کو پیازی، باتھو، کرنڈ، چھنکنی بوٹی، لیہلی رُت ،پھلائی، دمبی سٹی اور ریواڑی نقصان پہنچاتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں کی تعداد کم ہونے کی صورت میں جڑی بوٹی مار زہروں کی بجائے گوڈی کو ترجیح دیں۔ پہلی گوڈی فصل اگنے کے 30 تا 40 دن بعد اور دوسری گوڈی پہلی گوڈی کے ایک ماہ بعد کریں۔ریتلے علاقوں میں جڑی بوٹیوں کی تلفی بذریعہ روٹری نہایت آسان ہے بارانی اور ریتلے علاقوں میں زہر کا استعمال صرف ایسی زمین پر کرنا چاہیے جہاں مناسب وتر موجود ہو اور آبپاش علاقوں میں محکمہ زراعت پنجاب کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے جڑی بوٹیوں کے تدارک کیلئے کیمیائی زہروں کا استعمال ایک نہایت موثر طریقہ ہے۔ چنے کی فصل کو پانی کی کم ضرورت ہوتی ہے۔ تھل کے علاقوں میں فصل کی کامیابی کا انحصار بارشوں پر ہوتا ہے۔ موسم سرما کی معمولی بارشیں فصل کی کامیابی کے لئے کافی ہوتی ہیں۔ بارش کم ہونے کی صورت میں پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ آبپاش علاقوں میں بارش نہ ہونے کی صورت میں خصوص 16 پھول آنے پر اگر فصل سوکا محسوس کرے تو ہلکا سا پانی لگا ـ کابلی چنے کے لئے پہلا پانی بوائی کے 45 دن بعد اور دوسرا پھول آنے پر دیں۔ دیمک چنے کی فصل کا ایک نقصان دہ کیڑا ہے۔ یہ کیڑا ایک کنبہ کی شکل میں رہتا ہے۔ اس میں بادشاہ ملکہ سپاہی اور کارکن ہوتے ہیں۔ فصلوں کا نقصان صرف کارکن کرتے ہیں جن کی رنگت ہلکی پیلی سر بڑا اور جسامت عام چیونٹی سے بڑی ہوتی ہے۔ پودوں کی جڑوں پر حملہ کرتی ہے اور زمین میں سرنگیں بناتی ہے۔ حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں۔ دیمک کا حملہ فصل اگنے سے کثانی تک کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔دیمک کے انسداد کے لئے کھیتوں میں کچی گوبر کی کھاد بالکل استعمال نہ کریں۔ بروقت آبپاشی سے بھی دیمک کا حملہ کم ہوجاتا ہے۔ دیمک کے تدارک کیلئے بارانی علاقوں میں کلورپائیریفاس 40 ای سی بحساب 2 لیٹر فی ایکڑ مٹی میں ملا کر چھٹہ کریں۔ٹاڈ کی سنڈی بھی چنے کی فصل پر حملہ آور ہو کر پیداوار کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس سنڈی کاپروانہ پیلے اور بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ سنڈی کا رنگ سبزی مائل ہوتا ہے پیوپاگہرے کالے بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔موسم اور خوراک کے لحاظ سے سنڈی اپنا رنگ بدل لیتی ہے سنڈی کے جسم پر لمبائی کے رخ دھاریاں ہوتی ہیں اور جسم پر ہلکے ہلکے بال بھی ہوتے ہیں۔ سنڈی پھلیوں میں سوراخ کرکے اندرداخل ہوجاتی ہے اور دانوں کو کھاتی رہتی ہے۔ اس کے انسداد کے لئے جڑی بوٹیاں تلف کریں۔ چڑیاں سنڈیوں کو بڑے شوق سے کھاتی ہیں اس لئے کھیتوں میں انہیں بیٹھنے کے لئے درختوں یا ڈنڈوں سے رسیاں باندھ کر جگہ مہیا کی جائے۔ اس کے علاوہ کاشتکارروشنی کے پھندے لگائیں۔ کیڑوں کے کیمیائی انسداد کے لئے محکمہ زراعت (توسیع یا پیسٹ وارننگ) کے ماہرین سے مشورہ کر کے ایسی زہروں کا انتخاب کریں جو نقصان دہ کیڑوں کے خلاف موثر اور کسان دوست کیڑوں کے لئے کم نقصان دہ ہوں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں