پاکستان تحریک انصاف کی سینئر قیادت نے پارٹی میں پائی جانے والی الجھن اور غلط فہمیوں کا اعتراف کر لیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی تحریک پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ 5 اگست کو تحریک شروع ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں ہے بلکہ صرف کچھ غلط فہمیاں ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہوں نے شیخ وقاص اور عالیہ حمزہ سے رابطہ کر لیا ہے اور علی امین گنڈا پور کو بھی بانی کی مکمل حمایت حاصل ہے، جو صوبے کی اچھی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پارٹی دوسرے سیاسی گروپوں کی پسند و ناپسند پر نہیں چلتی اور سیاست میں دل بڑا رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک ضرور چلائی جائے گی لیکن ہم کوئی چھپے ہوئے گروپ نہیں ہیں۔ دو سال ہوگئے، اب عقل مندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ جو لوگ پارٹی میں اعلیٰ عہدوں پر ہیں، انہیں سوچنا چاہیے۔ سینیٹ انتخابات کے لیے جو فہرست زیر غور ہے، اس میں کچھ جعلی نام شامل ہیں۔ جو لوگ ہماری جانب سے نامزد ہیں، وہی اصل امیدوار ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندر کئی مسائل ہیں اور آج کی ملاقات بہت اہم تھی۔ بانی نے تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن لاہور کی ایک میٹنگ کے بعد پارٹی میں تنازع پیدا ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات، سیاسی حالات، بین الاقوامی صورتحال اور پارٹی کی اندرونی صورتحال پر بات ہوئی۔ انہیں خدشہ ہے کہ سازش کی وجہ سے انہیں ملاقات سے روکا جائے گا۔ پارٹی میں الجھن کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بانی کا پیغام اور پارٹی میں ہونے والی بات چیت مختلف ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اگر تحریک یا اجلاس بلانا تھا تو عالیہ حمزہ کو پہلے اطلاع دینی چاہیے تھی کیونکہ وہ پنجاب کی چیف آرگنائزر ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ وہ مصروف ہیں لیکن عالیہ حمزہ نے اس کی تردید کی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ابھی تک بانی کی طرف سے کوئی حتمی نامزدگی نہیں ہوئی۔ وہ خود سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر ہیں اور پارٹی کو چار نشستیں ملنے کا امکان ہے جن میں ایک جنرل سیٹ، ایک خاتون کی سیٹ اور ایک ٹیکنوکریٹ کی سیٹ شامل ہے۔ کوئی بھی فہرست بانی کی ہدایات کے بغیر حتمی نہیں سمجھی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی تحریک بانی کی حمایت کے لیے ہے۔ پارٹی میں 90 دن کی مدت کے حوالے سے بھی الجھن ہے جو بنیادی طور پر بانی سے رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ایک ماہ سے پارٹی نے ان کا نام فہرست میں شامل نہیں کیا اور بانی سے ملاقات سے روک دیا ہے، جس کی وجہ سے الجھن پیدا ہوئی ہے۔
