رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف میں گزشتہ دو سال سے وہ تمام فیصلے ہو رہے ہیں جن کا فائدہ براہ راست اسٹیبلشمنٹ کو پہنچتا ہے
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر مخصوص افراد کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے، اور پارٹی عہدوں کے لیے من پسند افراد کو آگے لایا جا رہا ہے
انہوں نے کہا کہ پارٹی کے فیصلے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کی اُمید بھی ختم کر رہے ہیں، جو اس وقت جیل میں ہیں
شیر افضل نے انکشاف کیا کہ شوکاز نوٹس جاری کرنے والی پانچ رکنی کمیٹی پر دباؤ ڈالا گیا کہ زین قریشی کو نکالا جائے، مگر کمیٹی نے انکار کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ کسی ایک یا دو افراد سے امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر زین قریشی کو نکالا جا سکتا ہے تو ریاض فتیانہ اور بریگیڈیئر گھمن کو کیوں نہیں؟
انہوں نے الزام لگایا کہ آئی ایل ایف کے مرکزی صدر شاداب جعفری کو ہٹا کر کسی اور کو نوازا گیا اور خواتین کے شعبے میں کنول شوزب کو عہدہ دے دیا گیا، جبکہ وہ خواتین جو پارٹی کے لیے مشکلات برداشت کرتی رہیں، ان کو نظرانداز کر دیا گیا
شیر افضل مروت نے عدالتی نظام پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ اب عدالتوں سے انصاف کی کوئی توقع باقی نہیں رہی
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہمارے رکن اسمبلی چترالی صاحب کو ناحق سزا دی گئی، اور انہیں پشاور جا کر ضمانت کرانی پڑی
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں یہ لوگ عوام کو باہر لانے کی بھی صلاحیت نہیں رکھتے کیونکہ ان کے پاس کوئی سیاسی قوت باقی نہیں بچی
