ملتان ( ایڈیٹر رپورٹنگ) پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی ( پی ایچ اے ) ملتان میں میگا کرپشن کے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں، ڈائریکٹر مارکیٹنگ حافظ اسامہ پی ایچ اے کے قیام سے اب تک کروڑوں کی بدعنوانی میں ملوث چلے آرہے ہیں اور ان کی پشت پناہی کے باعث شہر میں 800 سے زائد غیر قانونی بل بورڈز لگے ہوئے ہیں، جن کے ذریعے ماہانہ لاکھوں روپے ناجائز کمائی کرکے اوپر تک حصہ پہنچایا جارہا ہے۔ تفصیل کے مطابق پی ایچ اے کی حدود میں اس وقت 800 سے زائد غیر قانونی بل بورڈز لگے ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع کے مطابق ضلع میں جتنے بورڈز پی ایچ اے کے قیام 4 اگست 2014 سے اب تک لگائے یا اتارے گئے اس کے ذمہ دار حافظ اسامہ ہیں کیونکہ مارکیٹنگ ڈپارٹمنٹ ہی بورڈ لگانے، اجازت دینے یا نہ دینے کا ذمہ دار ہوتا ہے اور اس کا انچارج/ہیڈ ہمیشہ سے حافظ اسامہ ہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس وقت ضلع میں لگے 800 سے زائد بورڈز میں سے کسی ایک بورڈ کا این او سی نہیں ہے اور یہی کرپشن کی بڑی بنیادی وجہ ہے کیونکہ این او سی ملنے کے بعد بورڈ ڈاکیومنٹڈ ہو جاتا ہےجس کا فائدہ ادارے یا قومی خزانے کو ہوتا ہے، لیکن ابھی بے حساب فائدہ بدعنوان اہلکاروں اور افسران کو ہو رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق حافظ اسامہ کی مختلف ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کے ساتھ ساز باز، منتھلی، ملی بھگت اور پارٹنر شپ ہے، جن کے ساتھ ملکر حافظ اسامہ اپنے بورڈز لگاتے اور کاروبار کرتے ہیں اور من پسند ایڈورٹائزرز کو 50 سے 60 فیصد ٹیکس میں چھوٹ دیتے ہیں، اس کے علاوہ اپنے بورڈز لگا کر سرکاری نوکری کے باوجود پارٹنر شپ کے ذریعے بھی کمائی کرتے ہیں اور اس ناجائز کمائی کا حصہ پی ایچ اے کے حکام میں تقسیم کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے حافظ اسامہ سب کے منظور نظر چلے آرہے ہیں۔
