لاہور: قومی ایئر لائن پی آئی اے کو خریدنے کے لیے کمپنیوں کے درمیان مقابلہ زور پکڑ گیا ہے، اور بعض کمپنیوں نے غیر ملکی ایئر سروسز فراہم کرنے والی معروف کمپنیوں کی معاونت بھی حاصل کر لی ہے۔
میڈیا نیوز کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کا عمل اب آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔ اس سے قبل اکتوبر 2024 میں نجکاری کی کوشش ناکام ہوئی تھی کیونکہ صرف ایک بولی دہندہ نے دس ارب روپے کی بولی لگائی تھی اور وہ بھی قرضے اور ٹیکس کے مسائل کی وجہ سے پیچھے ہٹ گیا تھا۔ تاہم اس بار ان مسائل کو کافی حد تک حل کر لیا گیا ہے اور چار بولی دہندگان کو پہلے ہی پری کوالیفائی کر لیا گیا ہے۔
پی آئی اے خریدنے کے خواہش مندوں میں لکی سیمنٹ کنسورشیم شامل ہے جس میں حبیب اللہ خان اور دیگر شامل ہیں۔ دوسرا خریدار عارف حبیب کنسورشیم ہے جس میں فاطمہ فرٹیلائزر اور دیگر شامل ہیں، جبکہ تیسرے کنسورشیم میں فوجی فرٹیلائزر اور ایئر بلیو شامل ہیں۔ ابتدائی دو کنسورشیمز کو زیادہ سنجیدہ سمجھا جا رہا ہے جبکہ تیسرے کا معاملہ غیر واضح ہے۔
ذرائع کے مطابق چوتھا خریدار بھی جیتنے کی کوشش میں ہے اور وہ دونوں کنسورشیمز اور فوجی فرٹیلائزر کو شراکت دار کے طور پر رکھنے کے لیے تیار ہے۔
لکی گروپ نے ترکی کی ’پگاسس‘ ایئرلائن سے تکنیکی مشاورت حاصل کی ہے، جبکہ عارف حبیب کنسورشیم نے سیبرے ایوی ایشن پارٹنرز کو مشیر مقرر کیا ہے۔ مشاورتی خدمات کے بعد دونوں سنجیدہ پارٹیوں نے نجکاری کے ڈھانچے میں کئی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا، جنہیں تسلیم کر لیا گیا۔ اس لیے اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے اور فیصلہ نجکاری کمیشن کے ہاتھ میں ہے۔
نجکاری کے قریب آنے کے ساتھ ملازمین میں تشویش بڑھ رہی ہے کہ نجکاری کے بعد ان کی کیا صورتحال ہوگی۔ اس وقت پی آئی اے میں ساڑھے چھ ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں جن کی قسمت کا فیصلہ نجکاری کے ساتھ ہی ہو جائے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے مالی سال میں 11 ارب روپے قبل از ٹیکس منافع کمانے اور نئے بورڈ ممبران کی مالیاتی ماڈلنگ کی بنیاد پر حکومت ریزرو پرائس مزید بڑھا سکتی ہے، جو اس سال ممکنہ طور پر 90 سے 100 ارب روپے تک جا سکتی ہے۔ نجکاری کی تقریب 23 دسمبر کو براہِ راست میڈیا پر نشر کی جائے گی تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔







